آرمی چیف کی تقرری سے کوئی فرق نہیں پڑتا،ہم صرف انتخابات کی تاریخ چاہتے ہیں،عمران خان
ہمیں کوئی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں، ہم چاہتے ہیں وہ نیوٹرل رہیں،سپریم کورٹ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے
جلسہ کرکے چلا جائوں گا یا دھرنا دوں گا وہ تو میں پنڈی جاکر بتائوں گا،چیئرمین پی ٹی آئی کی نجی ٹی وی سے گفتگو
اسلام آباد ( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک سے کیا ظلم ہو گا کہ دو ڈاکو زرداری اور نواز شریف اتنا اہم نیشنل سیکیورٹی کا آرمی چیف تعینات کریں گے تو اس سے بڑی ٹریجیڈی کیا ہے، اس پرہمارا کیا ردعمل ہو گا، ہم کیا کرسکتے ہیں،ہم توآئین اور قانون کے اندر رہیں گے، لیکن اس سے بڑا ظلم نہیں ہو گا کہ دوڈاکو ملک کاآرمی چیف تعینات کریں۔ہمیں فرق نہیں پڑتا آرمی چیف جو بھی ہو لیکن میرٹ پر۔ اگر ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے آرمی چیف کا تقرر ہو جاتا ہے تو ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، ہم توصرف الیکشن کی تاریخ چاہتے ہیں۔جلسہ کرکے چلا جائوں گا یا دھرنا دوں گا وہ تو میں پنڈی جاکر بتائوں گا،الیکشن کی تاریخ لے کرجائوں گا یا نہیں اس حوالہ سے کچھ کہہ نہیں سکتا لیکن ہماری تحریک رکے گی نہیں۔ان خیالات کااظہار عمران خان نے حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر پر ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ زرداری اور نواز شریف کو آرمی چیف تعینات نہیں کرنا چاہیئے، میرٹ پرتعینات ہونا چاہیئے۔ ہمیں فرق نہیں پڑتا آرمی چیف جو بھی ہو لیکن میرٹ پر۔ایک اور سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے آرمی چیف کا تقرر ہو جاتا ہے تو ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، ہم توصرف الیکشن کی تاریخ چاہتے ہیں۔نواز شریف اور زرداری اتنے ڈرے ہوئے ہیں کہ 37میں سے 29الیکشن ہم جیت گئے ہیں، وہ ڈرے ہوئے ہیں کہ الیکشن وہ جیت نہیں سکتے، انہوں نے الیکشن ہونے نہیں دینا، ملک کو انہوں نے دائو پر لگادیا ہے، معیشت کریش کررہی ہے، ملک تیزی سے نیچے جارہا ہے، صرف اپنی چوری بچانے کے لئے وہ الیکشن نہیں کروارہے، جو ہماری اسٹیبلشمنٹ ہے اس کو نہیں نظرآرہا کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، وہ آرام سے ان چوروں کو آنے سے روک سکتے تھے لیکن انہوں نے آنے دیا، اب یہ ان کی ذمہ داری ہے ملک کو تباہی سے بچائیں۔ایک ہی طریقہ ہے کہہ رہے ہیں نہ کہ ہم غیر جانبدار ہو گئے ہیں تو الیکشن کروادیں پھر۔ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بار، بار اسٹیبلشمنٹ کی طرف الیکشن کے لئے دیکھتے ہیں ، ہمیں کوئی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں، ہم چاہتے ہیں وہ نیوٹرل رہیں اور صاف اور شفاف الیکشن کروائیں۔لوگوں کے بنیادی حقوق کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے اوپر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، یہ آپ نہیں کرسکتے کہ آپ لوگوں کے سارے بنیادی حقوق ختم کریں اورسپریم کورٹ کچھ کرے نا۔ مشرف کے دور میں زیادہ جمہوریت تھی، یہ توایسی سختی میں نے دیکھی کبھی نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جلسہ کرکے چلا جائوں گا یا دھرنا دوں گا وہ تو میں پنڈی جاکر بتائوں گا،الیکشن کی تاریخ لے کرجائوں گا یا نہیں اس حوالہ سے کچھ کہہ نہیں سکتا لیکن ہماری تحریک رکے گی نہیں۔