عمران خان پر حملے کا مقدمہ 4 روز بعد تھانہ سٹی وزیرآباد میں درج
مقدمہ میں گرفتار ملزم نوید باقاعدہ نامزد، ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا
تینوں شخصیات کے نام شامل ہونے پر ہی ایف آئی آر قانونی ہوگی، فواد چوہدری
وزیرآباد( ویب نیوز)
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کا مقدمہ تھانہ سٹی وزیرآباد میں درج کرلیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ موقع سے گرفتار ملزم نوید کو باقاعدہ نامزد کیا گیا ہے۔ قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا جسے آج بروز منگل کو سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد منظر عام پر لایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ملزم نوید اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور کے ایک سیل میں موجود ہے۔ مقدمے کے اندراج کے بعد منگل کو مرکزی ملزم نوید کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی جائے گی۔ خیال رہے کہ عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ جمعرات کو مارچ کے دوران پیش آیا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ سپریم کورٹ کے حکم پر 4 روز بعد درج کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے قاتلانہ حملے کا مقدمہ وقوعہ کے چوتھے روز درج کیا گیا جس کیلئے درمیانی راستہ اختیار کیا گیا ہے۔
حقیقی آزادی مارچ کے موقع پر ہونے والی فائرنگ کے دوران وہاں موجود ایک شہری معظم گوندل بھی جاں بحق ہوا تھا، جو لانگ مارچ میں شرکت کیلئے کویت سے خصوصی طور پر پاکستان آیا۔ وقوعہ کے روز سے اب تک اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی تھی تاہم چوتھے روز مقدمے کے اندراج کا درمیانی راستہ نکال لیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی آر میں عمران خان کی جانب سے نامزد کردہ تینوں شخصیات کے نام درج نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست میں تبدیلی بھی نہیں کی جائے گی اور مذکورہ ایف آئی آر پولیس کی جانب سے درج ہوگی۔
اس کے علاوہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ وزیرآباد تھانے میں ہی درج کیا جائے گا اور مقدمہ میں مرکزی ملزم نوید سمیت چند نامعلوم افراد نامزد کیے جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ تھانے میں درج ایف آئی آر میں اگر تینوں شخصیات کے نام شامل ہیں تو ہی یہ قانونی اور قابل قبول ہوگی۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے واضح کیاہے کہ تحریک انصاف اپنا موقف دے چکی ہے، اگر ایف آئی آر میں شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور فیصل نصیر کے نام شامل ہیں تو یہ ایف آئی آر قانونی ہے، ان ناموں میں کوئی بھی تحریف تحریک انصاف کو قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نزدیک ایف آئی آر کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہو گی۔