وزیر آباد حملہ، پی ٹی آئی کا منشا کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کیلئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی اراکین پارلیمان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام اراکین صوبائی اسمبلی مشترکہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے

عمران خان پر حملہ کرنے والے کم از کم دو لوگ تھے،یہاں پر صرف عوامی راج ہے کوئی گورنر راج نہیں ہو گا، عمر سرفراز چیمہ کی پریس کانفرنس

لاہور(ویب  نیوز)

وزیر آباد حملہ، پی ٹی آئی نے منشا کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کیلئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے،  پی ٹی آئی اراکین پارلیمان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام اراکین صوبائی اسمبلی مشترکہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، مشیرداخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے کم از کم دو لوگ تھے،یہاں پر صرف عوامی راج ہے کوئی گورنر راج نہیں ہو گا۔تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کا لاہور میں اہم اجلاس چیئرمین تحریک انصاف عمران خان   کی صدارت  میں ہوا، جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال، حقیقی آزادی مارچ کے اگلے مرحلے کے آغاز سمیت اہم معاملات پر تفصیلی تبادل خیال  کیا گیا۔ مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے پارٹی قیادت کو حقیقی آزادی مارچ پر حملے کی اب تک کی تحقیقات سے آگاہ کیا۔ بریفنگ میں بتایا کہ آئی جی پنجاب اور سی ٹی ڈی کی کابینہ کو دی جانے والی بریفنگز کے مطابق ایک سے زائد حملہ آوروں نے حقیقی آزادی مارچ کی قیادت کے دوران چیئرمین تحریک انصاف کو نشانہ بنایا، حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے اور گولیوں کے خولز حاصل کرلئے گئے، حملے کی جگہ سے جمع کیا گیا مواد فرانزک کیلئے بھیجا جا رہا ہے۔کنٹینر کو محفوظ کرنے کے بعد فرانزک کیلئے بھیجا جا رہا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 3 اراکین پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم  آج بروز جمعرات تک تشکیل دے دی جائے گی،  مقامی پولیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مہیا کی جائیں گی،  حملے کی تحقیقات کے حوالے سے معاملہ آگے بڑھے گا۔ اجلاس میں سینئر قائدین  نے حقیقی آزادی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی مارچ  آج بروز جمعرات سے  وزیرآباد میں حملے کے مقام سے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ وزیرآباد میں بڑے عوامی اجتماع کے انعقاد کے بعد حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی کی جانب بڑھے گا، فیصل آباد اور ملک کے دیگر حصوں سے قائدین قافلوں کی شکل میں راولپنڈی کی جانب بڑھیں گے۔ ملک بھر سے قافلے نومبر کے تیسرے ہفتے میں راولپنڈی پہنچیں گے۔ بیان کیمطابق تحریک انصاف کا ایک ہی بنیادی مطالبہ ہے کہ انتخابات جلد از جلد کروائے جائیں، اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور چاروں صوبوں میں فوری انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔ اجلاس میں چیئرمین تحریک انصاف کے حق میں متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔  ملک بھر میں موجود تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام اراکین صوبائی اسمبلی مشترکہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔  ملک بھر سے تحریک انصاف کے منتخب اراکین عدالتِ عظمی سے چیئرمین عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کریں گے۔ تحریک انصاف کے منتخب اراکینِ پارلیمان و صوبائی اسمبلی سپریم کورٹ سے شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور  حساس ادارے کے افسر کی ایف آئی آر میں نامزدگی کی استدعا کریں گے۔  اجلاس کے بعد عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی تفتیش کے حوالے سے پنجاب کے مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ابتدائی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ حملہ آور کم از کم دو تھے۔ انہوں نے کہا کہ حملے سے متعلق جو مذہبی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی وہ غلط ہے، عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھلائی جا رہی ہے، وزیر آباد واقعہ کے بعد حافظ آباد میں بھی عمران خان کے خلاف زہر اگلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو وفاق کا اختیار ہے وہ استعمال کرے لیکن آئی جی کی تعیناتی کے لئے نام دینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہاں پر صرف عوامی راج ہے کوئی گورنر راج نہیں ہو گا۔ اس موقع پرپاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ حملہ آور ایک نہیں کم از کم دو تھے اور اس سے زیادہ بھی ہو سکتے تھے، یہ ابتدائی فرانزک رپورٹ پیش کی گئی ہے، یہ تمام کوور آپ سٹوریز ٹائیں ٹائیں فش ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ عمران خان پر منصوبہ بندی سے قاتلانہ حملہ کروایا گیا، جو مسلسل بیانیہ بنا رہے تھے عمران خان کے خلاف وہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ رانا ثنا اللہ کو اپنے بیان پر شرم آنی چاہئیے جو عمران خان پر الزام لگا رہے ہیں، عمران خان پر حملہ ہوا وہ بائیس کروڑ عوام پر ہوا۔ جو آفیسر کسی چھپے ہاتھ سے متاثر ہوا اسے بھی سامنا لایا جائے گا۔