بھارت اذیت اور تشدد کے خلاف عالمی کنونشن کی توثیق کرے، انسانی حقوق کی صورت حال بہتر بنائے
امتیازی قوانین ختم،آزادی اظہار کو یقینی بنائے ، انٹرنٹ پابندیاں اور ، اقلیتوں سے تفریقی سلوک ختم کرے
امریکہ، چین ،برطانیہ، کنیڈا، فرانس سوئٹرزلینڈ،ترکی ،ناروے اورسعودی عرب، سمیت 53 ممالک کا بھارت کو مشورہ
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل  میں بھارت کے خلاف چوتھے یونیورسل پیریڈک ریویو  کی کارروائی ختم

جنیوا( ویب نیوز  ) امریکہ، چین ،برطانیہ، کنیڈا، فرانس، اسٹریلیا،سوئٹرزلینڈ،پا کستان  اور اسرائیل سمیت 53 ممالک نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، بلخصوص اقلیتوں، خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک،آزادی اظہار اور سول سوسائٹی پر پابندیوں،شہریت ترمیمی ایکٹ سمیت متنازعہ قوانین پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق  چارٹر پر عمل کرے ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے ، امتیازی قوانین ختم کرے ، تشدد کے خلاف عالمی کنونشن کی توثیق کرے ۔جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 41 ویںیونیورسل پیریڈک ریویو کے حوالے سے اجلاس میں بھارت میں انسانی حقوق  کی صورت حال کاجائزہ لیا گیا۔ اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک کو ہر چار برس میں ایک مرتبہ اس عمل  سے گزرنا پڑتا ہے۔ اجلاس میں انسانی حقوق کے بدترین ریکارڈ پر بھارت کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے یونیورسل پیریڈک ریویو ورکنگ گروپ نے اپنے اجلاس میں چوتھی بار بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لیا۔ قابل ذکرامر یہ ہے کہ  بھارت کے اتحادی ممالک بالخصوص امریکہ، اسرائیل نے بھی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یونیورسل پیریڈک ریویو  میں  امریکہ،  چین ،برطانیہ، کنیڈا، فرانس، اسٹریلیا،سوئٹرزلینڈ  ،ترکی، یوکرین،یلجیم ،  ،، بھوٹان، برازیل ، بلغاریہ، کروشیا، چک جمہوریہ، کوسٹریکا، مونٹی نیگرو ، انگولا، سنگا پور، سیرالیون، یونان، لکسمبرگ، ہالینڈ، ویٹیکن سٹی، آئرلینڈ، جنوبی کوریا، اٹلی، لتھوانیا، بی، میکسیکو،، سعودی عرب،جرمنی،مارشل آئی لینڈ ،  میکسیکو ، ڈنمارک،ایتھوپیا، فجی،فن لینڈ، گانا،گریس، ہولی سی، لٹویا،لبنان، مالی،ملائشیا،  مراکو ،  ناروے،کوریا، سنیگال، جنوبی افریقہ، سپین ،  اور نیپال، نے بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تشویش کا اظہار کیا اور اذیت اور تشدد کنونشن کی توثیق کرنے  متنازع انسداد دہشت گردی قانون (یو اے پی اے) کے غلط استعمال کو روکنے، مذہب کی بنیاد پر تفریقی سلوک ختم کرنے ، مسلمانوں کے   ساتھ نا انصافی روکنے ، انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے،مذہبی آزادی کو یقینی بنانے ، انسانی حقوق کے محافظوں اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ناروے  نے بھارت کو    آرمڈ فورسز  سپیشل پاور ایکٹ (AFSPA) کو منسوخ کرنے یا اس پر نظرثانی کی سفارش کی ہے ۔ کے پی آئی کے مطابق آئرلینڈ نے بھارت میں 6000 این جی اوز کے لائسنس منسوخ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں امریکی سفیر مشیل ٹیلر نے کہا کہ بھارت کو یو اے پی اے کا استعمال کم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، "ہم سفارش کرتے ہیں کہ یو اے پی اے اور اس طرح کے قوانین کا انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور اقلیتی فرقے کے افراد کے خلاف وسیع تر استعمال کو کم کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا،”بھارت میں قانونی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود صنفی اور مذہبی بنیادوں پر تفریق اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ انسداد دہشت گردی  قوانین کے استعمال کی وجہ سے انسانی حقوق کے کارکنوں کو طویل عرصے تک حراست میں رکھا جا رہا ہے۔مذہب کی آزادی پر سخت ترین تبصرہ یونان کی طرف سے آیا جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مذہب کی آزادی کے مکمل نفاذ کو یقینی بنائے۔جرمنی نے بھارت میں حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاجرمنی پسماندہ گروہوں، خاص طور پر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے بارے میں فکر مند ہے۔ جرمن نمائندے نے کہا کہ دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک ختم ہونا چاہیے۔اٹلی نے بھارت سے کہا کہ وہ سول سوسائٹی کی تنظیموں اور آزادی اظہار اور مذہب کی آزادی کو فعال اوراقلیتوںکے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔لتھوانیا نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی اظہار اور سول سوسائٹی پر پابندیاں ختم کرے۔یلجیم نے بھارت میں شہری آزادیوں کا مسئلہ اٹھایا اور مذہب کی آزادی پر پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔مارشل آئی لینڈ نے خواتین کے خلاف ذات پات کی بنیاد پر تشدد اور تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔میکسیکو نے شہریت ترمیمی ایکٹ کا معاملہ اٹھایا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کرے جن سے لوگوں کے بے وطن ہونے کے امکانات کم ہوں۔فرانس اور مونٹی نیگرو نے بھارت پر زور دیا کہ وہ تشدد کے خلاف کنونشن کی توثیق کرے۔برطانوی سفیر سائمن مینلے نے بھارت سے اپیل کی، اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ بچہ مزدوری، بردہ فروشی اور بندھوا مزدوری کے خلاف موجودہ قوانین پر پوری طرح عمل درآمد ہو۔کے پی آئی کے مطابق چین نے بھارت کو انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے موثر طریقے اپنانے اور صنفی مساوات کو یقینی بنانے کی نصیحت کی۔نیپال نے بھی بھارت کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اسے "خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تفریق اور تشدد پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں مستحکم کرنی چاہئیں۔بھوٹان نے کہا کہ بھارت کو بچوں اور خواتین کے خلاف جنسی جرائم کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کہ جرمنی نے کمزور طبقات کے حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔سعودی عرب نے بھارت میں نوزائیدہ اور زچہ کی شرح اموات کو کم کرنے کی نصیحت کی۔آسٹریلیا نے کہا کہ بھارت سے سزائے موت کو باضابطہ ختم کرنے کی اپیل کی۔سوئٹرزلینڈ نے بھارت میں انٹرنیٹ پر پابندی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے یہ یقینی بنانا چاہئے کہ "ہر ایک کے پاس سوشل نیٹ ورک تک رسائی ہو اور انٹرنیٹ کو بند کرنے یا اس کی رفتار کو سست کرنے کی کارروائیاں نہ ہوں۔بھارت نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے کردار کی تعریف کرتا ہے اور سزائے موت کا اطلاق صرف انتہائی نادراور غیر معمولی کیسز میں ہی کیا جاتا ہے۔نیپال نے بھارت سے کہا کہ وہ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے اور کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔ اسرائیل نے بھی نئی دہلی سے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان  نے  اس موقع پربھارت پر زور دیا ہے  کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25  پر عمل درآمد کرے ،کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے ۔جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کا عمل روکے۔ بھارت  انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی کشمیر رپورٹ کی سفارشات کو قبول کرے اور مقبوضہ کشمیر تک غیرجانبدار مبصرین کو رسائی دے۔پاکستان نے کشمیر پر بین الاقوامی برادری کی تشویش کا بھی ذکر کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں بند کرے اور کشمیرکے سیاسی اسیروں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے۔پاکستان نے بھارت سے کہا کہ وہ کشمیریوں اور اقلیتوں کے خلاف استعمال ہونے والے تمام امتیازی قوانین کو بھی فوری طور پر ختم کرے۔
#/S