جعلی بنک اکائونٹس کیس میں بنیادی انسانی حقوق کا تعلق عوامی اعتماد سے جوڑا گیا تاہم نیب کیس مختلف ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی
اسلام آباد (ویب نیوز)
نیب ترامیم کیخلاف پی ٹی آئی کے چیرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت ،سپریم کورٹ نے نیب آرڈیننس آنے کے بعد اب تک نیب ریفرنسز میں ہونے والی سزائوں کا جمعہ تک ریکارڈ طلب کرلیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا جعلی بنک اکائونٹس کیس میں بنیادی انسانی حقوق کا تعلق عوامی اعتماد سے جوڑا گیا تاہم نیب کیس مختلف ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوے کہاکہ عوامی عہدے دار عوامی اعتماد کے حامل اور جوابدہ ہوتا ہے۔ اگر عوامی عہدے دار کرپشن کرے تو عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔ عدالت کی ذمہ داری بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، توہین عدالت کا قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر عدالت نے قانون سازوں کی عدم قابلیت پر اڑایا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف بنایا گیا قانون پارلیمنٹیرینز کی عدم قابلیت پر اڑایا جاسکتا ہے؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا عدم قابلیت پر نہیں بلکہ توہین عدالت قانون جانبدار ہونے کی وجہ سے کالعدم قرار دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ بولے یہ کہاں لکھا ہے کہ پارلیمنٹ کی قابلیت نا ہونے کی وجہ سے قانون کالعدم ہوا؟ عدالت نے بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی مسترد کی لیکن کبھی نہیں کہا کہ پارلیمان کی قابلیت نہیں۔ عدالت نے کبھی پارلیمان کی اہلیت یا قابلیت پر سوال نہیں اٹھایا۔ خواجہ حارث نے کہا اب بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ دینا ہے یا نہیں عدالت دیکھے۔ کیس کی مزید سماعت آج 17 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔