گذشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 8.5 بلین ڈالرز سے بڑھ کر 12 بلین ڈالرز تک پہنچ چکا ہے
پاکستانی سفیر کا لاس اینجلس کے دورے پر تقریب میں پاک امریکن چیمبر آف کامرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نمائندہ وفد سے گفتگو
واشنگٹن (ویب نیوز)
پاکستان میں امریکہ کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے منفرد جیو اکنامک محل وقوع اور متاثر کن آبادی کی وجہ سے امریکی سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کے لئے پرکشش منزل ہے ۔ان خیالات کا اظہار سفیر پاکستان مسعود خان نے لاس اینجلس کے دورے کے موقع پر منعقدہ تقریب میں پاکستان-امریکن چیمبر آف کامرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نمائندہ وفد سے گفتگو کے دوران کیا۔تقریب میں ٹیکسٹائل، بینکنگ، لاجسٹکس، سولر ،فن ٹیک اور صحت کے شعبوں سے وابستہ کاروباری اور پیشہ ور افراد شریک تھے۔شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چیمبر کی جانب سے کئے گئے اقدامات کو سراہا۔مسعود خان نے کہا کہ گذشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم 8.5 بلین ڈالرز سے بڑھ کر 12 بلین ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے کل حجم کو ٹیکنالوجی، آئی ٹی ، سیاحت ، ایکسٹریکٹیو انڈسٹری، تیل اور گیس کی دریافت، مینوفیکچرنگ، ہیلتھ کئیر اور زراعت جیسے شعبوں میں اقتصادی تعاون کے ذریعے مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔سفیر پاکستان نے ریاست کیلیفورنیا ، جس کی جی ڈی پی 3.5 ٹریلین امریکی ڈالر ہے، کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور کیلیفورنیا اہم تجارتی شراکت دار ہیں اور گذشتہ سال کیلیفورنیا کیلئے پاکستانی برآمدات کا حجم 457 ملین امریکی ڈالرجبکہ پاکستان کیلئے درآمدات کا حجم 138 ملین امریکی ڈالر تھا جس میں 319 ملین امریکی ڈالر کا سرپلس ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور کیلیفورنیا کے درمیان تجارت کا مجموعی حجم 600 ملین امریکی ڈالر ہے جبکہ آئی ٹی اور سروسزکے شعبوں میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے تناظر میں اسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ بڑی منڈی ہونے کے باوجود پاکستان کی معیشت کا تخمینہ اور استعداد کا اندازہ کم لگایا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ 80 امریکی کمپنیاں اور کاروباری ادارے پاکستان میں دہائیوں سے منافع بخش کاروبار کر رہے ہیں اور خاطر خواہ منافع کما رہے ہیں۔مسعود خان نے شرکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی معیشت پر اعتماد رکھیں اور پاکستان میں کاروبار کو مزید بڑھا ئیں جس سے پاکستان میں کو سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔پاکستان میں ریگولیٹری نظام کے حوالے سے وفد کے اراکین کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے کاروبار کو آسان بنانے کیلئے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں ٹیکس کے نظام کو سہل اورمنظم کرنا، انٹی لیکچوئل حقوق کا تحفظ، کاروباری ویزے کے نظام کو سہل بنانا اور سائبر قوانین کا نفاذ شامل ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ گذشتہ سال امریکہ سے 257 ملین امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی جس میں سے کل 203 ملین امریکی ڈالر کا منافع واپس ترسیل کیا گیا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں متعدد ممالک جن میں فرانس، چین، جرمنی، سنگاپور، جنوبی کوریا اور جاپان کی متعدد کمپنیاں شامل ہیں بالخصوص آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔مسعود خان نے پاکستانی امریکی کاروباری افراد اور اداروں کو پاکستان میں ہونے والی معاشی تبدیلی کا حصہ بننے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنیکی دعوت دی۔سفیر پاکستان نے چیمبر کے اراکین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ مل کر کام کریں جو پاکستان میں قابل اعتماد منصوبوں بالخصوص متبادل توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں،مسعود خان نے تقریب کے شرکا کو پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعدتعمیر نو اور بحالی کے عمل میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔کیلیفورنیا میں مقیم تھنک ٹینکس کے ساتھ روابط کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے شرکا کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ وہ تھنک ٹینکس کے ساتھ مضبوط تعلق استوارکریں اور مضبوط پاک امریکہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کریں۔پاکستان امریکن چیمبر آف کامرس کے صدر فواد اسماعیل نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے تنظیم کی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا جس میں روشن ڈیجیٹل اکانٹ پر سرمایہ کاری کے سیمینارز اور ویبینارز بھی شامل ہیں۔فواد اسماعیل نے خاص طور پر کووڈ وبائی مرض کے دوران چیمبر کی طرف سے کئے گئے مختلف اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جن میں 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے پی پی ای (ذاتی تحفظ کا سازو سامان)کی امداد سمیت پاکستان اور امریکہ میں آفات کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا، وبائی امراض کے دوران مقامی کمیونٹیز اور کاروباری افراد اور اداروں کی مدد کرنا شامل ہے۔