سرمایہ کاروں کے خدشات دور کرنے کیلئے وزیرِ تجارت و داخلہ کا اوورسیز چیمبر آف کامرس  کا دورہ

کراچی( ویب  نیوز)

وفاقی وزیرِ تجارت و داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے سیکریٹری بورڈ آف انوسٹمنٹ سہیل راجپوت کے ہمراہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( او آئی سی سی آئی )کا دورہ کیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ پاکستان کے کاروباری منظر نامے اور اور سرمایہ کاروں کو درپیش اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو /سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے وفد کو پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو درپیش چیلنجزکے بارے میں ایک جامع بریفنگ دی اوراو آئی سی سی آئی کی جانب سے حالیہ کیے گئے سروے میں او آئی سی سی آئی کے ممبران غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اہم خدشات کو اجاگر کیا جن میں روپے کی قدر میں کمی، افراطِ زر، پاکستان میں کاروباری لاگت اور بڑھتے ہوئے ٹیکسز کا بوجھ اہم خدشات ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل نے او آئی سی سی آئی کے ممبران کی نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی، جنہوں نے 2013سے 2022تک مجموعی طورپر 22ارب ڈالر کی پاکستان میں دوبارہ سرمایہ کاری کی ہے جوکہ اسی عرصہ کے دوران 19.9ارب ڈالر کے خالص براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے زیادہ ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیرِ تجارت و داخلہ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہاکہ نگران حکومت نے ان مسائل کی نشاندہی کیلئے دن رات کام کیا جن کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہورہاتھا جن میں سے ایک افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ میں ہونے والے بے ضابطگیاںتھیں۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کے مواقعوں پر توجہ دیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے تیار ہے۔ اس موقع پرمیٹنگ میں کچھ شعبوں کو درپیش چیلنجز حل کرنے پر بات کی گئی جس میں فارما سیکٹر کو قیمتوں کی پالیسی پر تعمیل جیسے مسائل اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے رجسٹریشن کے دوران پیٹنٹ کو نظر اندازکرنے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اسی طرح ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر نے امریکی ڈالر میں اسپیکٹرم کی قیمتوں کے تعین اور رجعتی اور خطے میں ٹیلی کام پرسب سے زیادہ ٹیکس لگانے کے بارے میںخدشات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ تیل اور گیس سیکٹر نے بروقت مارجن پر نظر ثانی میں تاخیر او ر ڈی ریگولیشن چیلنجز جیسے مسائل کی نشاندہی کی۔ او آئی سی سی آئی نے مخصوص شعبوں کی بھی نشاندہی کی جن میں وزارتِ تجارت اور بورڈ آف انوسٹمنٹ ایز آف ڈوئنگ بزنس کو بہتر بنانے کیلئے تعاون کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی نے ٹیرف یا دیگر ریگولیٹری معاملات پر کسی بھی قسم کی غیر ممکنہ تبدیلی نہ کرنے کو یقینی بناتے ہوئے شفاف پالیسی فریم ورک اور اس کے مستقل اطلاق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ریگولیٹرز اور ریگولیشنز کی تعداد کم کرنے کیلئے اقدامات کی تجویز دی۔ اس موقع پر سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے کہاکہ پاکستان کو سرمایہ کاری کے مرکز کے طورپر فروغ دینے کیلئے اہم بین الاقوامی فورمز اور بین الاقوامی میڈیا میں فعال موجودگی کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک میں پاکستان کے سفارت کاروں اور ٹریڈ افسران کے ذریعے موئثر رابطہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے تجاویز میںملک کے بارے میں منفی تائثر کو دور کرنے کیلئے وزیرِ اعظم کی طرف سے عالمی پریس میں آگاہی، بور ڈ آف انوسٹمنٹ میںوفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر نامزد ریلیشن شپ منیجرز ہیلپ ڈیسک کے قیام پر زور دیا۔ اس موقع پر میٹنگ کے آخر میں اصلاحات کے نفاذ کیلئے جاری تعاون پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کیا گیا اور امید ہے کہ ان اصلاحات کے نفاذ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کیلئے نمایاں بہتری آئے گی۔