انڈونیشیا کے سفیر آدم ایم ٹوگیو کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
پاکستان تجارت و برآمدات کے فروغ کیلئے آسیان خطے پر توجہ دے۔ ایڈم ایم ٹوگیو
باہمی تجارت کو بہتر کرنے کیلئے مزید اشیاء میں تجارت کی جائے۔ محمد شکیل منیر

اسلام آباد (ویب نیوز  )

پاکستان میں تعینات انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ایم ٹوگیو نے کہا کہ مشرق عالمی معیشت کا مستقبل ہے اور پاکستان کو آسیان خطے تک بہتر مارکیٹ رسائی حاصل کرنے کے لیے انڈونیشیا کے ساتھ قریبی تعاون بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی آسیان خطے کے ساتھ تقریباً 700 ارب ڈالر کی تجارت ہے جبکہ پاکستان کی اس کے ساتھ صرف 7 ارب ڈالر کی تجارت ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل پر زیادہ توجہ دینی چاہیے جہاں اس کیلئے تجارت و برآمدات کو ترقی دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا باہمی تجارت میں تنوع پیدا کر کے بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ان شعبوں پر توجہ دینی چاہیے جن میں وہ ایک دوسرے کی معیشت کو بہتر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کا سفارت خانہ تجارتی وفود کو پاکستان لانے کی کوشش کرے گا اور اسی طرح پاکستانی تاجر برادری کو انڈونیشیا کا دورہ کرنے میں سہولت فراہم کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی نئی راہیں تلاش کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا تجارتی معاہدے میں مزید مصنوعات لانے کے لیے ٹیرف کا جائزہ لے رہے ہیں اور آئی سی سی آئی کو بھی چاہیے کہ وہ تجارتی معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے مزید فائدہ مند بنانے کے لیے اپنی تجاویز دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسلامی ممالک میں خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے آئی سی سی آئی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں اور وہ اس مقصد کے لیے پہلے ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا اور دیگر اسلامی ممالک کے سفارت خانوں سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان فری لانسنگ میں بہت اچھا کام کر رہے ہیں جس سے اس کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ای کامرس کی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پراپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ انڈونیشیا ایک کھرب ڈالر کی معیشت ہے لہذا پاکستان کیلئے اس کے ساتھ تجارت و برآمدات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ آبادی49کروڑ سے زائد عوام کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جس میں دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کے لیے تجارت، جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری کے بے شمار امکانات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا پاکستان کو آسیان خطے تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے جبکہ پاکستان انڈونیشیا کو جنوبی ایشیائی خطے میں آسان رسائی فراہم کرتا ہے لہٰذا دونوں ممالک کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند نتائج کے حصول کے لیے قریبی تعاون کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا نے 2012 میں ترجیحی تجارت کا ایک معاہدہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود دونوں ممالک کی باہمی تجارت 2020میں تقریباً 2.5 ارب تھی جو ان کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم تجارت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں ممالک محدود اشیاء میں تجارت کر رہے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تجارت کو بہتر کرنے کیلئے پاکستان اور انڈونیشیا مزید اشیا میں ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کریں۔
آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر جمشید اختر شیخ نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سیاحت، مائنز و معدنیات، ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس سمیت متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک تجارتی وفود کا باقاعدہ تبادلے کرنے کی حوصلہ افزائی کریں اور اپنے نجی شعبوں کو ایک دوسرے کے ملک میں منعقد ہونے والے ٹریڈ فیئرز اور نمائشوں میں شرکت کے لیے سہولت فراہم کریں جس سے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے بہت سے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین خالد اقبال ملک نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک تجارتی وفود کے باقاعدگی سے تبادلے کی حوصلہ افزائی کریں اور اپنے نجی شعبوں کو ایک دوسرے کے تجارتی میلوں اور نمائشوں میں شرکت کے لیے سہولت فراہم کریں جس سے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے نئے شعبوں کی تلاش میں بہت مدد ملے گی۔
چیمبر کے سابق صدر شیخ عامر وحید، ملک سہیل حسین، فواد وحید، فیاض الرحمان، عثمان قریشی، فاطمہ عظیم اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے مفید تجاویز پیش کیں۔