صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں کچھ کرنے پر تیار نہیں، حافظ نعیم الرحمن
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے K-4کو التوا کا شکار کیا، پی ٹی آئی نے کٹوتی کر کے ایک تہائی کردیا، نکاٹی کے استقبالیے سے خطاب
کراچی کے مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کی کوششوں کا ساتھ دیااور کراچی دھرنے کی حمایت کی،صدر نکاٹی فیصل معز

کراچی  ( ویب نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی صنعتیں بے شمار مسائل کا شکار ہیں، بجلی، پانی، گیس کی عدم فراہمی، سڑکوں کی خستہ حالی اور انفرا اسٹریکچر کی ابتر حالت کے باعث صنعتوں کی کارکردگی اور پیداواری صلاحیت متاثر ہو رہی ہے، تاجروں، صنعتکاروں اور کاروباری افراد کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں عملاً کچھ کرنے پر تیار نہیں، اس کے باوجود کراچی وفاق کو 67فیصد اور صوبے کو 95فیصد ریونیو دیتا ہے، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نےK-3منصوبہ مکمل کیا اور K-4منصوبے کا آغاز کیا مگر بد قسمتی سے اس کے بعد آنے والوں اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں کی حکومتوں نے مل کر اس منصوبے کو مسلسل التوا کا شکار رکھا اور پی ٹی آئی حکومت نے تو اس کے پانی میں ایک تہائی کٹوتی کر کے اسے 650ملین گیلن سے 250ملین گیلن کردیا ہے

اور ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کے ساتھ بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈ انڈسٹری (NIKATI)کی جانب سے ایسوسی ایشن کے دفتر میں اپنے اعزاز میں دیئے جانے والے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ استقبالیے سے نکاٹی کے صدر فیصل معز نے بھی خطاب کیا۔ استقبالیے میں نکاٹی کے نائب صدر نعیم حیدر راجپوت، سینئر نائب صدر شبیر، سی ای او صادق، سابق صدور عثمان علی، طارق رشید، فباٹی کے سابق صدر بابر خان سمیت صنعتکاروں اور تاجروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔ نکاٹی کے صدر اور دیگر عہدیداران نے حافظ نعیم الرحمن کی آمد کا بھر پور خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا استقبال کیا اور گلدستہ پیش کیا، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صنعت و تجارت کو درپیش مسائل سمیت اہل کراچی کے گھمبیر مسائل کے حل اور حقوق کے حصول کے لیے جماعت اسلامی نے حقوق کراچی تحریک شروع کی ہوئی ہے اور با اختیار شہری حکومت اور میئر کے لیے شہری اداروں اور وسائل کی واپسی کے لیے سندھ اسمبلی پر 29روزہ تاریخی کراچی دھرنا دیا، جس میں شرکت و حمایت اور اظہار یکجہتی کرنے پر ہم نکاٹی سمیت تمام تاجر و صنعتی تنظیموں کے شکر گزار ہیں، ان کی حمایت سے عوامی جدو جہد کو تقویت ملی، سندھ حکومت کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کے بعد ایک معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں سندھ اسمبلی میں قانون سازی کے بعد نیا بلدیاتی قانون آئے گا،امید ہے کہ وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات معاہدے کی پاسداری کریں گے اور جلد از جلد قانون کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں گے، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت بلدیہ کراچی کو پی ایف سی ایوارڈ ملے گا، موٹر وہیکل ٹیکس اور اکٹرائے ٹیکس میں حصہ ملے گا، اکٹرائے ٹیکس 2008تک 76فیصد ملتا تھا جو 2014تک کم ہوتے ہوتے 22فیصد تک آگیا تھا اب2008کے حساب سے ہی کراچی کو ملے گا اور یونین کونسلوں کو بھی آبادی کے تناسب فنڈز ملیں گے، تعلیم اور صحت کے تمام ادارے کراچی کو واپس مل جائیں گے، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں یہ ترامیم یقیناً ایک اہم پیش رفت ہیں لیکن اہل کراچی کے لیے ہماری تحریک اور جدوجہد ختم نہیں ہوئی ہے، وفاق سے بھی کراچی کا آئینی و قانونی حق اور جائز حصہ لیں گے، بجلی، پانی، گیس کے مسائل بھی حل کرائیں گے، جعلی مردم شماری جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا اس کی منظوری، کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ اور دوبارہ سابقہ طریقے پر ہی مردم شماری کرانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور یہ سب ایم کیو ایم اورپی ٹی آئی مل کر کر رہی ہیں، ان کے خلاف بھی ہم جدو جہد اور مزاحمت کریں گے، فیصل معز نے اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کی کراچی کے لیے جاری جدو جہد اور کوششوں پر زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا، کراچی ملک کا معاشی حب ہے، کراچی کے لیے جماعت اسلامی کی جدو جہد اور اخلاص کی وجہ سے ہی تمام تاجروں اور صنعتکاروں نے کراچی دھرنے اور حقوق کراچی تحریک کی حمایت کی، ہم آئندہ بھی اس تحریک اور کوششوں کی حمایت کریں گے۔#