کراچی (ویب نیوز)
دارالعلوم کراچی کورنگی کے رئیس مفتی محمد رفیع عثمانی کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔دارالعلوم کراچی کورنگی سے ملحق قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ۔ اتوار کو ساڑھے نوبجے مفتی رفیع عثمانی کی نمازِ جنازہ ان کے بھائی مفتی تقی عثمانی نے پڑھائی۔مفتی رفیع عثمانی مرحوم کی نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں عوام شریک ہوئے۔نمازِ جنازہ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، امیرِ جماعتِ ا سلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال، انیس قائم خانی، مولانا اورنگزیب فاروقی ، علمائے کرام اور دیگرسیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
مفتی اعظم پاکستان اور صدر جامعہ دارالعلوم کراچی مولانا مفتی رفیع عثمانی صاحب 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
آپ پاکستان کے موجودہ مفتی اعظم اور مشہور درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے رئیس الجامعہ ہونے کے علاوہ 30 سے زائد کتابوں کے مصنف، مفسرقرآن، فقیہ تھے۔
دوسری جانب مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر سیاسی و مذہبی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم پاکستان، صدر مملکت، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان، جسٹس ریٹائرڈ مولانا تقی عثمانی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، اہلسنت و الجماعت کے صدر مولانا اورنگزیب فاروقی، دارلعلوم بنوریہ کے مہتمم مولانا نعمان، پی ایس پی کے صدر انیس قائمخانی، چئرمین سید مصطفی کمال اور قاری محمد عثمان سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مفتی اعظم پاکستان صدر دارالعلوم کراچی مفتی محمد رفیع عثمانی کی وفات پر دلی رنج وغم کا اظہارکیا ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان ایک معتدل ،بلند پایہ ،فقیہ اور مفتی سے محروم ہوگیا، مفتی رفیع عثمانی کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی، جدید فقہی مسائل ہمیشہ صائب موقف دیا۔
مولانا رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو بھارت کے علاقے دیوبند میں پیدا ہوئے، اُن کا نام عالم دین مولانا اشرف علی تھانوی نے رکھا۔ آپ کے والد مولانا شفیع دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم تھے۔