مرکزی بینک میں ذخائر 18 نومبر تک 7.8 ارب ڈالر تھے۔ گورنراسٹیٹ بینک
کراچی( ویب نیوز)
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ایک ارب ڈالر انٹرنیشنل بونڈ کی دوبارہ ادائیگی مقررہ تاریخ سے 3 روز قبل 2 دسمبر کو ہوگی۔نجی ٹی وی کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے بریفنگ کے دوران کہا کہ بونڈ کی ادائیگی 5 دسمبر تک کرنی تھی جو مجموعی طور پر 1.08 ارب ڈالر ہے۔ بیرونی ذخائر پر اثرات نہ پڑنے کے تاثر کو یقینی بنانے کے لیے فنڈنگ مختلف ذرائع ہونی تھی اور توقع ہے کہ فوری طور پر 50 کروڑ ڈالر منگل تک ایشین انفرااسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک سے ہوگی۔پاکستان کے مرکزی بینک میں ذخائر 18 نومبر تک 7.8 ارب ڈالر تھے جو بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ ذخائر کی سطح متوقع ڈالرز کی آمد اور دوست ممالک سے قرض کی فراہمی پر انحصار کرے گی لیکن مالی سال جون 2023 کے اختتام تک ذخائر کی سطح میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بیرونی ذرائع سے فنڈنگ وقت پر ہوگی کیونکہ انٹرنیشنل قرض دہندگان سے بھی فنڈز کی آمد ہوگی اور نومبر میں 1.8 ارب ڈالر کی ادائیگی کے باوجود قومی ذخائر بدستور مستحکم رہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا کہ پاکستان بیرونی ادائیگیاں وقت پر کرسکے گا یا نہیں کیونکہ ملک میں معاشی بحران ہے اور سیلاب سے تباہی کے بعد بحالی کا عمل جاری ہے جہاں ایک ہزار 700 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔رواں ہفتے کے آغاز میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا تھا کہ پاکستان کی بدترین سیلاب سے ہونے والے بحران سے بروقت بحالی کا منصوبہ بہت ضروری ہے تاکہ امداد کے لیے بحث ہو اور کثیرالاقوام اور دوطرفہ شراکت داروں سے مالی امداد جاری رہے۔
پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے بیل آٹ پیکیج پر ہے جو 2019 میں شروع ہوا تھا لیکن 9 ماہ کے جائزے کے بعد اہم فنڈز کی فراہمی ابھی نہیں ہوئی حالانکہ ملک میں معاشی بحران ہے اور دہائیوں بعد مہنگائی اور ذخائر کم تر سطح پر ہیں۔قبل ازیں اسٹیٹ بینک نے آج شرح سود میں غیرمتوقع طور پر 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 16 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ یقینی بنایا جائے کہ مہنگائی کی شرح گھمبیر ہونے سے بچایا جائے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے بلومبرگ نے انفوگرافک دستاویز جاری کی جو ایمرجنگ مارکیٹس میں دیوالیہ ہونے کی شرح کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارے نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی ایک سال کی شرح جاری کی ہے جو 10 فیصد کی کم تر سطح پر ہے جو چند روز قبل پاکستان میں سیاسی رہنماں کی جانب سے پھیلائے جانے والے مشکوک 93 فیصد اعداد وشمار کے بالکل برعکس ہے۔