چندی گڑھ (ویب نیوز)
بھارتی ریاست ہریانہ میں کسانوں نے مودی حکومت پر دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے ایک بار پھر سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے ۔کسانوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ان سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی تحریک سے پہلے محض ایک ریہرسل ہے۔ ریاست میں پنچایتی انتخابات کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں کسانوں کو دیکھ کر انتظامیہ بھی بوکھلا گئی ہے۔ تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک کے دو سال مکمل ہونے پر کسانوں نے ایک مرتبہ پھر کسان تحریک کی یادیں تازہ کر دیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی یقین دہانی پر انہوں نے دہلی کی سرحدوں پر مورچے ختم کر دیے تھے لیکن مودی حکومت نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے۔کسان لکھیم پور کھیری کے قاتلوں کو پھانسی دو، قاتل حکومت مردہ آباد اور اڈانی امبانی مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں چار کسانوں اور ایک صحافی کو کچلنے پر مرکزی وزیر کو گرفتار کر کے برطرف کیا جائے۔ انہوں نے کسانوں کے قرضے معاف کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک شروع کرنے کے دو سال بعد بھی ہمارے ہاتھ خالی ہیں۔ کسانوں نے اعلان کیا کہ ایم ایس پی پرملک میں ایک بڑی لڑائی ہونے والی ہے۔ یہ اس لڑائی سے پہلے کی ریہرسل ہے۔انہوں نے کہا کہ80فیصد سے زائد کسان بہت زیادہ مقروض ہیں جس کی وجہ سے وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔کسانوں نے درمیانے، چھوٹے اور پسماندہ کسانوں اور زرعی مزدوروں کے لیے ماہانہ 5000روپے کی پنشن اسکیم اور ایک جامع اور موثر فصل انشورنس اسکیم نافذ کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے، اگر حکومت کسانوں سے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرتی رہی تو کسانوں کے پاس احتجاج کو تیز کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا۔