- ملک میں اظہار رائے کی آزادی کے بغیر جمہوریت کو فروغ نہیں مل سکتا
- سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ کوشانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے
- پوری دنیا کا غربت اور بیروزگاری کے خاتمہ کے لئے قریبی تعاون ناگزیرہے
- پاکستان یورپ کے ساتھ تجارتی تعلقات اور جی ایس پی پلس سٹیٹس کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے
- پاکستان ، امریکہ،برطانیہ اور ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا کا خواہاںہے،
- یونیسکو، فرانس اور جرمنی کی جانب سے پاکستان کی جمہوری،معاشی اور سماجی ترقی میں مدد پر شکر گزار ہیں
- وزیر اعظم کا اسلام آباد جرنلسٹ سیفٹی فورم کے تحت اقوام متحدہ کے دس سالہ پلان آف ایکشن کے موضوع پر تقریب سے خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کے بغیر جمہوریت کو فروغ نہیں مل سکتا، جمہوری استحکام ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے اس حوالے سے سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ کوشانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ، جرنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت جلد کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، صحافتی فرائض میں سیفٹی، سیکیورٹی اور پروٹیکشن کاہونا لازم ہے۔حال ہی میں صحافی ارشدشریف کی کینیا میں ہلاکت کا واقعہ انہتائی افسوسناک تھا۔ میں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھ کر کمیشن بنانے کی بھی درخواست کی ہے اور امید ہے اس حوالہ سے ایکشن بھی لیا جائے گا۔وہ بین الاقوامی برادری خاص طور یونیسکو، فرانس اور جرمنی کی جانب سے پاکستان کی جمہوری،معاشی اور سماجی ترقی میں مدد پر شکر گزار ہیں ۔پاکستان یورپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے اورخاص طور پر یورپی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات اور جی ایس پی پلس سٹیٹس کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے، مجھے توقع ہے کہ یہ سٹیٹس برقراررہے گا اور ہمارے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوں گے۔پاکستان ، امریکہ ،برطانیہ ،ایسٹ ایشیائ، فار ایسٹ ، وسطیٰ ایشیائی ممالک اور جنوبی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتاہے، پوری دنیا کا غربت اور بیروزگاری کے خاتمہ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون ناگزیرہے اوراس کے بغیر دنیا ترقی نہیں کرسکتی۔ان خیالات کااظہار وزیر اعظم شہبازشریف نے اسلام آباد جرنلسٹ سیفٹی فورم کے تحت اقوام متحدہ کے دس سالہ پلان آف ایکشن کے موضوع پروفاقی دارلحکومت کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میںاظہار رائے کی آزادی سول سوسائٹی، آزاد صحافیوں ، پرنٹ اور لیکٹرانک میڈیا اورمعاشرے کے دیگر اہم طبقات کے دل کے بہت قریب ہے۔ حامد میر جرنلسٹ سیفٹی کمیشن کے چیئرپرسن تھے اور انہوں نے نہایت مشکل حالات کاسامنا کیا اورایک موقع پر کراچی میں وہ موقت کے منہ سے بچے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی زندگی بچائی، تاہم حامد میر نے ان تمام چیزوں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ اس انہتائی اہم فورم کے انعقاد پر منتظمیں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے صحافیوںکے تحفظ کیلئے قانون سازی کی۔صحافیوں کے تحفظ کے لئے حکومت،میڈیا اور سول سوسائٹی نے مل کر کام کرنا ہے۔ آزادی اظہار رائے ہر معاشرے کے لئے ضروری عنصر ہے ۔میڈیا کسی بھی جموری ریاست کااہم ستون ہے۔اقوام متحدہ کے 10سالہ پلان آف ایکشن کے تحت پاکستان اپنی ذمہ داری بہتر طریقہ سے نبھارہا ہے۔ تمام صحافی برادری میرے دل کے قریب ہے۔صحافیوں کے حقوق کے لئے حکومت اقدامات کررہی ہے۔میڈیا کسی بھی ریاست میں اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت نے 1973کا متفقہ آئین بنایا ، ایسا کرنے والے بہت بڑے لوگ تھے اور ان میں سے بہت سے دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، ذاتی مسائل اور اختلافات کے باوجود وہ لوگ اکٹھے ہو کر بیٹھے اور مقدس مقصد کے لئے اپنے اختلافات اور پسند اورنہ پسند سے بلند ہو کر آئین بنایا جو آج بھی تمام صوبوں کو اکٹھا رکھنے میں مصبوط طاقت کے طور پر کام کررہی ہے، یہ قوت اتنی طاقتور ہے کہ سیلاب اور زلزلے بھی بندوبست میں خلل نہیں ڈال سکتے، اس لئے 1973کا آئین ایک مقدس دستاویز ہے۔وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس پارلیمنٹ نے تاریخی پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ ،صحافیوں، صحافتی تنظیموں اور تمام شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی مشاورت اور غوروخوض کے بعد منظور کیا۔ تقریب سے فرانس، ڈنمارک اور ناروے کے سفیروں اور سینئرصحافی اور یینکرپرسن حامد میر نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید فہد حسین ،ذیغم خان، رحمت اسلام خٹک، سینئر اینکرپرسن عاصمہ شیرازی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمد افضل بٹ،سینئر صحافی مظہر عباس اور صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔