A delegation Council of Pakistan Newspaper Editors calls on Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif in Islamabad on March 15, 2023.
  • انتخابات کا فیصلہ صوبائی حکومتوں اور الیکشن کمیشن نے کرنا ہے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل کریں گے
  • عمران نیازی عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے، ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ عدالت کے ترازو برابر ہوں
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران سے بات چیت

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے جلد ہی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا۔مرکز، صوبوں، اداروں اور عسکری اداروں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم دفاعی نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔چین ،سعودی عرب ،امارات ، قطر کے ساتھ تعلقات درست ہوگئے ہیں ، چین نے دو ارب ڈالر مہیا کر دئیے ہیں جبکہ سعودی عرب امارات اور قطر سے بھی امداد حاصل ہو گی۔وزیر اعظم شہباز شریف بدھ کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای ) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران سے ملاقات میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ، سیکرٹری اطلاعات شاہیر ہ شاہد ، پی آئی او مبشر حسن ، صدر سی پی این ای کاظم خان اور دیگر رہنما موجود تھے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے انتخابات آئینی تقاضا ہیں انشاء اللہ انتخابات وقت پر ہوں گے ۔ وفاقی حکومت انتخابات کے  انعقاد کے لیے اپنا فرض نبھا رہی ہے ۔ مشترکہ مفادات کونسل نے گزشتہ حکومت کے دور میں فیصلہ کیا تھا کہ انتخابات سے قبل مردم شماری کرائی جائے گی مگر مردم شماری کے لیے فنڈز جاری کئے گئے اور نہ ہی کوئی اقدامات کئے گئے ہماری حکومت نے مردم شماری کو یقینی بنانے کے لیے فنڈز جاری کئے مردم شماری کے حوالے سے کچھ صوبوں کے مختلف حوالوں سے تحفظات ہیں مگر ہم مردم شماری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ انتخابات میں تاخیر نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے سیکیورٹی خطرے کے حوالے سے خط لکھا ہے ۔ انتخابات کا فیصلہ صوبائی حکومتوں اور الیکشن کمیشن نے کرنا ہے  ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات تاریخ میں پہلی بار ہونے جا رہی ہے  کہ پورے ملک کی بجائے صرف دو صوبوں میں  انتخابات ہوں ۔ وقت بتائے گا کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر کی حیثیت سے  میں نے اپنی پارٹی رہنماؤں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ انتخابات کے لیے تیاری کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات دہرا رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن جو فیصلہ کرے گا ہم اس پر عمل کریں گے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کو درپیش معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت ملک کو ایسی نہج پر چھوڑ کر گئی جس کو سنبھالنا مشکل ترین بات تھی ہم نے اپنی سیاست داؤ پر لگا کر ذمہ داری قبول کی اور ملک کی معیشت کو سنبھالنے کے لیے  ہر طرح کی کوششیں کی ہیں ۔ گزشتہ حکومت ملک کو عملاً دیوالیہ کر کے گئی تھی ہم نے گیارہ ماہ کی حکومت کے دوران دیوالیہ پن کے خوف کو ختم کیا ۔ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف کی ایسی شرائط مان کر معاہدہ کیا جس سے عام آدمی کا جینا دوبھر ہو گیا  ایسی شرائط مان کر ملک کو نقصان پہنچایا گیا  انہوں نے کہا پاکستان میں اس وقت ایک پارٹی کی حکومت نہیں تاثر یہ تھا کہ شہباز شریف اتحادی حکومت کو نہیں چلا پائیں گے اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے کوشش کی اتحادی رہنماؤں کے تعاون سے ہم نے شاندار طریقے سے  حکومت چلا کر دکھائی ۔ معیشت کے حوالے سے ملک 75 سالوں میں پہلی بار ایسی مشکل صورتحال کا شکار ہوا ۔ وزیر اعظم ہاؤس میں ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے کچھ اجلاسوں میں میں نے بھی شرکت کی ۔ چنانچہ معاشی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گئے ۔ شہباز شریف نے کہا رمضان المبارک رحمتوں کا مہینہ ہے مگر عام آدمی کے سامنے مہنگائی کا طوفان کھڑا ہے ۔ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی کا طوفان روکنے کے لیے اقدامات کئے مگر ساتھ ہی میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ۔ حکومت نے متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے کام کیا ۔ ایک سو ارب روپے متاثرین سیلاب تک پہنچائے ۔ ڈونرز کانفرنسیں منعقد کرائیں جن میں اربوں روپے کے اعلانات ہوئے ہم ان اعلانات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کوشاں ہیں ۔ ترکی ہمارا مسلمان دوست ملک ہے ترکی اور شام کے بدترین زلزلے میں اپنے وسائل سے امداد پہنچائی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک طرف شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے دوسری طرف دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا چکی ہے ۔ اس نازک صورتحال میں بھی ایک شخص ریاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے نئے نئے اقدامات اٹھا رہا ہے اس آدمی کی ہر طرح کی سرگرمی جاری ہے ۔ مگر صحت کے بہانے وہ عدالتوں میں نہیں جا رہا ۔ وہ کہتا ہے میری صحت ٹھیک نہیں ہم اس کی صحت کے لیے دعا گو ہیں مگر قوم اچھی طرح جانتی ہے  کہ وہ اپنے آپ کو ریاست اور قانون سے بالا سمجھتا ہے ۔ عدالتوں میں پیش نہیں ہوتا ایک بار پیش ہوا تو عدالتی چار دیواری توڑنے کا باعث بنا ۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہے ہیں یہ بات حقائق کے منافی ہے ۔ جب ہم اپوزیشن میں تھے ہمیں دیوار سے لگایا گیا نواز شریف اور مریم نواز شریف کو ہر روز کسی  نہ کسی عدالت میں جانا پڑتا تھا ۔چھٹی کے دن بھی ان کے لیے عدالتیں کھلی رہتی تھیں ۔ نواز شریف اور مریم نواز نے عدالتوں کا احترام کیا ۔ پیشیوں پر حاضر ہوئے ۔ اس وقت ایک وزیر خدا کی قسم اٹھا کر کہتا تھا رانا ثناء اللہ مجرم ہیں مگر وقت نے ثابت کیا کہ یہ لوگ اپنے رب کی جھوٹی قسمیں اٹھاتے تھے ۔ آج میں عمران نیازی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کر رہا یہ سب کچھ عدالتوں کے نوٹسز کی وجہ سے ہو رہا ہے ۔ جب میں عدالت میں پیشی پر جاتا تھا مجھے کمر درد کی شکایت تھی پھر بھی مجھے عدالتی  احکامات کی موجودگی میں ایمبولینس کی بجائے دہشت گردوں کی گاڑی میں بٹھایا جاتا تھا میری گاڑی ایسی شاہراہوں سے گزاری جاتی تھی کہ مجھے جمپ لگیں اور کمر کا درد بڑھ جائے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف جعلی مقدمات بنائے گئے تھے جب انہیں ان کیسز میں سزائیں دینا مشکل لگا تو اقامہ اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کو جرم قرار دے کر سزا دی گئی ۔ میڈیا پر پابندی تھی ، قاتلانہ حملے ہوئے ابصار عالم اور مطیع اللہ کے خلاف بدترین اقدامات کئے گئے۔ ان اقدامات سے کون واقف نہیں ہے ۔ نواز شریف کے دور میں صحافی اور اینکر حامد میر  پر  حملہ ہوا تھا ۔ نواز شریف کراچی ہسپتال میں ان کی تیمار داری کے لیے گئے تھے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ نظام عدل پر بھی سوال ہے کہ کیا عمران ریاست سے بالا ہے  ؟ آئے روز خرابی صحت کے بہانے عدالت میں پیش نہیں ہوتے ایسی حرکتوں سے نظام عدل کی دھجییاں اڑائی جا رہی ہیں ۔ ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ عدالت کے ترازو برابر ہوں ۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے تحائف قانون کے مطابق حاصل کرنا کوئی جرم نہیں مگر عمران نیازی ایمانداری کا ٹائٹل سجا کر توشہ خانہ کے تحائف اور دیگر حوالوں سے بدترین حکمران ثابت ہوئے ۔ عمران نیازی نے خانہ کعبہ والی گھڑی اسلام آباد میں گھڑیوں کی دکان کی رسید میں کم ترین رقم ظاہر کر کے  حاصل کی وہی گھڑی کئی کروڑ میں دبئی میں بیچی گئی ۔ ہم نے توشہ خانہ کے حوالے سے گزشتہ روز طے کیا ہے کہ تین سو ڈالر سے زائد کا تحفہ کوئی خرید نہیں سکے گا ۔ تین سو ڈالر کا تحفہ بھی قانون کے تحت ہو گا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ عمران خان نیازی انتخابات کے حوالے سے ہم سے کوئی بات چیت کرنا چاہتے ہیں  ۔ آج ان کو انتخابات کا درد جاگ رہا ہے مگر جب وہ وزیر اعظم تھے ان سے مطالبہ کیا گیا تو انہوں نے کسی کی نہ سنی ۔ عدم اعتماد تحریک کا سامنا کرنے کی بجائے اسپیکر اور صدر سے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات سے اسمبلی توڑنے کا اقدام کیا ۔ حالانکہ وہ انتخابات کا اعلان کر سکتے تھے ۔ وہ کسی کو ملنے کے لیے تیار نہیں تھے ۔ سانحہ پشاور ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں ان کو بلایا گیا مگر پی ٹی آئی شریک نہ ہوئی ۔ ان کے اپنے دور حکومت میں کورونا نے سر اٹھایا تو میں علاج کے لیے بیرون ملک گیا ہوا تھا خرابی صحت کے باوجود واپس آیا اسپیکر نے میٹنگ کی صدارت کی عمران نیازی میٹنگ میں نہ آئے تاہم زوم کے ذریعے شریک ہوئے اپنا بھاشن دے کر چلے گئے ۔ فروری 2019 ء میں بھارت نے حملہ کیا اپوزیشن نے سینیٹ کی کمیٹی میں ڈیڑھ گھنٹ ان کا انتظارکیا انہوں نے اجلاس میں آنے کی زحمت گوارا نہ کی ۔ اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اجلاس کو بریفنگ دی ۔ انہوں نے کہا کہ جس کا ایسا کردار ہو کہ ہر ایک کو چور قرار دے کر اس سے ہاتھ نہ ملائے طعنہ نہ دے کہ ملنے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے سب اپوزیشن اراکین کو عتاب کا نشانہ بنایا ۔ مریم نواز احسن اقبال رانا ثناء اللہ اور دیگر کچھ رہنماؤں کو عدالتوں نے کلین چٹ دی اور جعلی مقدمات سے بری ہوئے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ جو لوگ عمران خان کو دیانتدار سمجھتے ہیں انہیں کے پی کے میں بی آر ٹی ، مالم جبہ اور پن بجلی منصوبوں میں اربوں روپے کی کرپشن میں عدالتوں کے اسٹے آرڈر کیوں نظر نہیں آتے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آئی ایم ایف نے  معائدے کے لیے کڑی شرائط رکھی ہیں کیا  دفاعی منصوبوں بارے بھی شرائط ہیں۔شہباز شریف نے جواب میں کہا کہ مرکز صوبوں اداروں اور عسکری اداروں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم دفاعی نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ سابق امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کے بارے میں سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں نہ جانے کیوں  انہیں اپوزیشن کے خلاف ہونے والی انتقامی کارروائی نظر نہ آئی ۔ شہباز شریف نے کہا ذمہ داریوں کا تقاضا ہے کہ کچھ راز سینے میں ہی دفن رکھوں ۔ انہوں نے بتایا چین سعودی عرب امارات قطر کے حوالے سے وزیر اعظم اور وزراء نے ایسے رقیق جملے استعمال کئے جس سے یہ دوست ممالک ناراض تھے اللہ کے فضل و کرم سے مختصر وقت میں ہم نے ان ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات درست کئے جس کے نتیجے میں چین نے دو ارب ڈالر مہیا کئے ۔ اسی طرح جلد ہی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا ۔ سعودی عرب امارات اور قطر سے بھی امداد حاصل ہو گی ۔