- کبھی جنرل باجوہ کو باس نہیں کہا، میں تو وزیر اعظم تھا، عمران خان
- نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیز کو لے کر نہیں چلنا چاہئیے
- الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرنے کی کوشش کر رہا ہے
- حکومت کے پاس عام انتخابات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کے قانون سازوں سے مشاورت، یوٹیوبرز سے گفتگو
لاہور( ویب نیوز)
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چاروں اضلاع سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے قانون سازوں سے مشاورت کے دوران کیا۔بعض قانون سازوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات ملتوی کر سکتی ہے۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس عام انتخابات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا۔اس سے قبل عمران خان کی زمان پارک میں یوٹیوبرز سے ملاقات ہوئی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ سلمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ، جو جنرل باجوہ نے دیا ہے میں نے کبھی جنرل باجوہ کو باس نہیں کہا، میں تو وزیر اعظم تھا۔انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیز کو لے کر نہیں چلنا چاہئے۔ پلاننگ کے ذریعے ویڈیوز کو ریلیز کیا گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے سے متعلق کبھی نہیں سوچا تھا ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا ۔ جنرل فیض سے تعلق تب تھا جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے ،عمران خان نے کہا کہ پہلے بھی نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی صرف کمزروں پر ہاتھ ڈالتی رہی، جب حکومت میں آئے تو ہر قسم کا مافیا موجود تھا مگر ان کے خلاف ایکشن نہیں لے سکے،دو خاندانوں نے اداروں کو کمزور کیا،سلمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ ہے۔ارشد شریف کے کی والدہ نے جن کے نام لئیے وہی نام میں نے لئے،ایف آئی آر ارشد شریف کی والدہ کی خواہش پر ہونی چائیے۔سب سے بڑا اثاثہ اوور سیز پاکستانی ہیں اگر وہ انویسٹ کریں تو پاکستان کو کسی اور ملک سے مانگنے کی ضرورت نہیں،معاشرہ اس وقت تک تگڑا نہیں ہوتا جب تک انصاف نہ ہو، پرویز الہی نے مجھ پر مکمل اعتماد کیا ہے جیسا میں چاہوں گا ویسا کریں گے۔چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوگوں کو دین کی زیادہ معلومات دی جائیں،میرے اوپر حملے کا اڑھائی ماہ پہلے پلان بنایا گیا۔ پلاننگ کے زریعے ویڈیوز کو ریلیز کیا گیا ۔۔