- الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کردی
- الیکشن کمیشن کا 28دسمبر کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا گیا، 27دسمبر کو یونین کونسل سے متعلق فیصلہ دیا گیا،ڈی جی لاء الیکشن کمیشن
- فیڈریشن کہاں ہے؟فیڈریشن کو بھی یاددہانی کروادیں،چیف جسٹس عامرفاروق
- حکومت آخری وقت میں بل لائی اور یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافہ کیا، حکومت یہ سب پہلے بھی کرسکتی تھی،چیف جسٹس
- یونین کونسلز میں اضافہ کا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل
- ہم اس معاملہ پر غور کررہے ہیںکہ آئینی باڈی کو ہدایات دے سکتے ہیں یا نہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلے کے خلاف حکومت اور الیکشن کمیشن کی انٹرا کورٹ اپیلیں قابل سماعت قرار دے دیں، 9 جنوری کیلئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیازپر مشتمل دورکنی بنچ نے وفاق میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ کے حکم کے خلاف دائر انٹراکورٹ اپیلوںپر سماعت کی ۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے قراردیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ہائی کورٹ ہدایات جاری نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں یہ اصول طے ہو چکا ہے۔معذرت کے ساتھ جس چیز کے لئے الیکشن کمیشن کو کیس بھیجا گیا تھا اس کی بجائے بل پر چلے گئے،ہر ایک نے اپنا کام قانون کے دائر ے میں رہ کرنا ہے، ہم اس معاملہ پر غور کررہے ہیںکہ آئینی باڈی کو ہدایات دے سکتے ہیں یا نہیں۔جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ڈی جی لاء میاںعبدالرئوف ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر خان جدون اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل پر مشتمل قانونی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔ اپنے دلائل میں میاں عبدالرائوف ایڈووکیٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ سے یونین کونسل بڑھانے کا بل پاس ہوا۔ اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بل توابھی تک ایکٹ بنا ہی نہیں، کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے سے قبل یہ بل پاس ہو چکا تھا۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات مئوخر کئے۔ الیکشن کمیشن کا 28دسمبر کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا گیا، 27دسمبر کو یونین کونسل سے متعلق فیصلہ دیا گیا، 28دسمبر کے فیصلے کاانحصار 27دسمبر کے فیصلے پر تھا۔ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فیڈریشن کہاں ہے؟فیڈریشن کو بھی یاددہانی کروادیں۔ جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے سے قبل بل پاس ہو چکا تھا؟ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ ایک بل کی بنیاد پر توالیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا۔ابھی تو قانون بنا ہی نہیں؟اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ دونوں ایوانوں سے بل پاس ہو چکا تھا، ممکنا ت تھیں کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کس قانون کے تحت ہوں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت آخری وقت میں بل لائی اور یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافہ کیا، حکومت یہ سب پہلے بھی کرسکتی تھی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ یونین کونسلز میں اضافہ کا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا۔اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن چیلنج کیا گیا، پٹیشن ہمارے سامنے ہے، اصل ایشوپر آپ دلائل دے ہی نہیں رہے، تیاری کرکے آئیں، آپ بے بنیاد قسم کی باتیں کررہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دورکنی بینچ نے آبزرویشن دی ہوئی ہے کہ باڈی کوڈائریکشن نہیں دی جاسکتی۔ جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ہائی کورٹ ہدایات جاری نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں یہ اصول طے ہو چکا ہے۔ جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ معذرت کے ساتھ جس چیز کے لئے الیکشن کمیشن کو کیس بھیجا گیا تھا اس کی بجائے بل پر چلے گئے،ہر ایک نے اپنا کام قانون کے دائر ے میں رہ کرنا ہے، ہم اس معاملہ پر غور کررہے ہیںکہ آئینی باڈی کو ہدایات دے سکتے ہیں یا نہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سنایا گیا ،عدالت عالیہ نے بلدیاتی الیکشن کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 9 جنوری کیلئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔