ایم کیو ایم  نے حلقہ بندیاں تبدیل نہ ہونے پر حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دے دیا

پیپلز پارٹی کو حلقہ بندیوں سے شہروں پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،جائزمطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم سے بھی بہتری کی توقع نہ رکھی جائے،خالدمقبول صدیقی

پری پول ریگنگ ختم کرنے کیلئے ہم سڑکوں پر آئیں گے اور احتجاج کریں گے، وزیراعظم ضمانت پرقائم نہیں تو ہم فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے

مجبور کیا گیا تو شاید کراچی کے عوام کسی اور کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت نہ دیں، ایم کیو ایم کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس

کراچی( ویب  نیوز)

متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 15 جنوری سے پہلے کراچی، حیدر آباد کی از سر نو حلقہ بندیاں کی جائیں، حلقہ بندیاں تبدیل نہ ہوئیں تو حکومت سے علیحدہ ہو سکتے ہیں،پیپلز پارٹی کو حلقہ بندیوں سے شہروں پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،جائزمطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم سے بھی بہتری کی توقع نہ رکھی جائے۔ پیر کے روز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کنونیئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت کراچی میں ہوا۔اجلاس میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے سندھ میں حلقہ بندیوں پر پیپلزپارٹی کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس غیر سنجیدہ رویے پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ وفاق کو ایم کیو ایم کے تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا، اور سخت مقف اختیار کرنے سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کو حلقہ بندیوں سیشہروں پرقبضہ نہیں کرنیدیں گے، جائزمطالبات پورے نہیں ہوئے تو ہم سے بھی بہتری کی توقع نہ رکھی جائے۔ اجلاس کے بعد پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں خبر موصول ہوئی کہ بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہو رہے ہیں، ایم کیو ایم 15 جنوری تو کیا 10 جنوری کو بھی انتخابات کیلئے تیار ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق اتحادی حکومت سے بات چیت ہوتی رہی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں مختلف ایشوز پرمعاہدہ ہوا تھا، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی معاہدے پر 100 فیصد اتفاق ہے، معاہدے کے مطابق حلقہ بندیاں غیر آئینی طریقے سے ہوئیں، پیپلز پارٹی نے بھی اتفاق کیا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے15جنوری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں کرے، عدالت نے حکم دیا کہ سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں، 15 جنوری سے پہلے مسئلہ حل ہوتا نظر نہ آیا تو عوامی رائے ہموار کرنے کیلئے مجبور ہوں گے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہم کہہ رہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہو رہے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ الیکشن صاف وشفاف ہونے چاہئیں،بلدیاتی انتخابات میں پری پول ریگنگ ہو چکی، پری پول ریگنگ ختم کرنے کیلئے ہم سڑکوں پر آئیں گے اور احتجاج کریں گے، یہی صورتحال رہی تو فیصلہ کریں گے حکومت میں رہیں یاعلیحدہ الیکشن لڑیں، وزیراعظم ضمانت پرقائم نہیں تو ہم فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے۔ رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ماضی میں کراچی اور حیدر آباد کی حلقہ بندیاں درست نہیں کی گئیں، حلقہ بندیاں آبادی کے لحاظ سے نہ ہوں تو کیسے الیکشن کو شفاف قرار دیا جا سکتا ہے، وزیراعظم بتائیں آپ نیجوضمانت دی تھی اس پرقائم ہیں یا نہیں، انتخابات غیرجانبدار، شفاف نہیں ہوئے تو پر امن کیسے ہو سکتے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے بہت سے مسائل پر پی پی سے معاہدہ ہوا تھا، نچلی سطح تک ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے، 14 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کیساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں، اس حکومت میں شامل ہونیسے ہزیمت اٹھانی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں، مہاجروں کو انصاف نہ ملا تو بتائیں ہم کہاں جائیں، ہم اس ناانصافی پر کارکنوں کو اب نہیں روک سکتے، انصاف نہ ہو اور امن بھی ہو یہ ہو نہیں سکتا، پیپلز پارٹی کو شہری علاقوں سے کبھی نمائندگی نہیں ملی، انتخابات کی تاریخ آگے بڑھانے کی جو وجہ بتائی جا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہباز شریف آپ نے اسلام آباد میں الیکشن شیڈول کے بعد بھی حلقہ بندیاں کر لیں، آپ نے 2018 میں بھی شفاف الیکشن نہیں کرائے جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، جمہوریت کے استحکام، امن، معیشت، معاشرے کیلئے آپ کا ساتھ دیا، کل نہیں تو پرسوں کارکنوں کا اجلاس بلائیں گے۔ رہنما متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے بغیر انتخابات کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی، مجبور کیا گیا تو شاید کراچی کے عوام کسی اور کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت نہ دیں، سب کا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات شفاف اور دبائو کے بغیر ہوں۔