LAHORE, PAKISTAN, APR 08: Punjab Assembly Opposition Leader, Hamza Shahbaz leaving after court case hearing, at High Court in Lahore on Monday, April 08, 2019. The Lahore High Court (LHC) granted Punjab Assembly Opposition Leader, Hamza Shahbaz pre-arrest bail till April 17 and restrained the National Accountability Bureau (NAB) from arresting him in cases pertaining to ownership of assets beyond means. (Babar Shah/PPI Images).

ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں، جنرل (ر) باجوہ کہہ رہے تھے ہم نیوٹرل ہیں، عمران خان کا دعویٰ

جنرل باجوہ نے خود میسج کیا ابھی سے ایکسٹنشن کا فیصلہ کر لیں، توسیع دینے کے لیے ایسے حالات بنا دیئے گئے تھے

جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی پر ظلم کیا، کہا آپ کے لوگوں کی ویڈیوز، فائلیں ہیں، اب تو ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، شروع میں کافی شک تھا کیا ہو رہا ہے

میں نے سوال کیا کہ ہماری ایجنسیوں کا یہ کام ہے کہ لوگوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ان کے اوپر فائلیں بنائی جائیں تاکہ ان کو کنٹرول کرسکے

قمر جاوید باجوہ کہنا شروع ہو گئے معیشت کو ٹھیک کریں، احتساب بھول جائیں اور این آر او کی باتیں شروع ہو گئیں، کہنے لگے چھوڑیں آپ کیوں پڑے ہوئے ہیں؟

جنرل (ر)باجوہ اور حکومت نے مل کر میرے ساتھ غداروں، ملک دشمنوں والا سلوک کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

لاہور( ویب  نیوز)

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں لیکن جنرل(ر)باجوہ کہہ رہے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، اب ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، یہ منصوبہ 2021 کی گرمیوں میں بن گیا تھا،جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی پر ظلم کیا، کہا آپ کے لوگوں کی ویڈیوز، فائلیں ہیں، اب تو ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، شروع میں کافی شک تھا کیا ہو رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں حکومت کے خلاف پارٹی بیانیے کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو حکومت کی ناکامیوں سے متعلق آگاہی دی جائے، تباہ حال معیشت اور مہنگائی کے پس پردہ حقائق کو بھی عوام تک پہنچایا جائے۔ عمران خان نے ترجمانوں کو مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق موثر آواز بلند کی جائے اور ملک بھر میں ہونے والی مہنگائی ریلیوں میں عوام کو متحرک کیا جائے، عوام کو یہ بھی بتائیں انہوں نے کس طرح این آر او ٹو سے فائدہ لیا ہے۔ دوسری جانب نجی ٹی وی کے  پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے  عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ پلان پہلے ہی بن گیا تھا، اب تو ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، شروع میں کافی شک تھے کہ کیا ہو رہا ہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا ایک بات جنرل(ر) باجوہ کہتے تھے، ایک گرائونڈ پر ہو رہی تھی، ایجنسز ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں لیکن جنرل(ر) باجوہ کہہ رہے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، اب ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، یہ منصوبہ 2021 کی گرمیوں میں بن گیا تھا۔ عمران خان نے دعوی کیا کہ کام شروع ہو گیا تھا، یعنی حسین حقانی کو ہماری حکومت میں ہائیر کیا گیا، اور اسے جنرل(ر) باجوہ نے ہائیر کیا، جس نے امریکا میں پوری مہم چلائی کہ عمران خان امریکا مخالف ہے، اور جنرل(ر) باجوہ کی تعریفیں کیں، حسین حقانی کی ٹوئٹ بھی ہے، ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا کہ ہماری حکومت میں دفتر خارجہ کے نیچے حسین حقانی کو اکتوبر 2021 میں ہائیر کیا تھا، جب سے یہ سازش شروع ہوئی، اس کے ساتھ سی آئی اے کا بھی کوئی آدمی تھی، ہمارے دورے میں بطور لابسٹ ہائیر ہوا تھا وہ میرے خلاف امریکا میں کام کر رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ہوا کیا؟ یہ کہنا شروع ہو گئے کہ میں جنرل(ر) فیض کو آرمی چیف لگانا چاہتا ہوں، میں نے اس حوالے کبھی سوچا ہی نہیں تھا، میں نے سنا کہ اس وجہ سے آرمی چیف بننے کی دوڑ میں شامل امیدوار میرے خلاف ہو گئے، مجھے اس کا بھی اندازہ نہیں تھا، یہ گیم چلائی گئی جس کی مجھے پوری طرح سمجھ نہیں آئی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ بعد ازاں، آہستہ آہستہ سمجھ آنا شروع ہوا کہ اس کے پیچھے پورا پلان تھا، اور پلان یہی تھا کہ شہباز شریف کو لانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ ذین بگٹی جو ان کی اجازت کے بغیر کھانا نہیں کھاتا، جب وہ گیا تو ہمیں آخر میں واضح ہوا کہ ہمیں ہٹانے کا ان کا پلان بنا ہوا ہے۔ جنرل باجوہ کوایکسٹینشن دینا بہت بڑی غلطی تھی، جنرل باجوہ نے خود میسج کیا ابھی سے ایکسٹنشن کا فیصلہ کر لیں، ایکسٹینشن کے بعد جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ انڈر سٹینڈنگ کر لی، جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن دینے کے لیے ایسے حالات بنا دیئے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ جب پتا چلا ہمارے خلاف سازش ہو رہی تھی میں نے جنرل باجوہ کو کہا اگر ایکسٹینشن دینا مقصد ہے تو ہم دے دیتے ہیں، جنرل باجوہ کو کہا تھا حکومت کو اس وقت عدم استحکام نہیں ہونا چاہیے، شوکت ترین کو بھی میسج دے کر بھیجا ملک نہیں سنبھالا جائیگا، میرے خیال میں وہ شہبازشریف، اسحاق ڈار کو بڑا جینیئس سمجھ رہے تھے، اسحاق ڈار پہلے بھی ملک کو بینک کرپٹ چھوڑ کر گئے تھے۔  ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ایک جنرل (ر) باجوہ توسیع سے پہلے تھے اور ایک بعد میں تھے، جب توسیع ہو گئی تو میرے خیال میں جب انہوں نے ساری پارٹیوں کو ساتھ ملا کر اسمبلی سے ووٹ پاس کروایا، اور خاص طور پر ن لیگ کو آن بورڈ لیا، میرا خیال ہے ان کی اس وقت انڈر اسٹینڈنگ ہو گئی تھی۔ سابق وزیراعظم نے دعوی کیا کہ ایک دم جنرل (ر) باجوہ کہنا شروع ہو گئے کہ معیشت کو ٹھیک کریں، احتساب بھول جائیں اور این آر او کی باتیں شروع ہو گئیں، کہنے لگے چھوڑیں آپ کیوں پڑے ہوئے ہیں؟ کیونکہ سمجھوتا ہو گیا تھا، ان کا سمجھوتا یہ تھا کہ کیسز سے پیچھے ہٹ جائیں۔  ان کا کہنا تھا کہ میںجنرل (ر) باجوہ پر بھروسہ کرتا تھا، میں سوچتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچ رہی ہوگی، اگر کرپشن سے ملک بیٹھتا ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو وہی درد ہوگا جو مجھے ہے کیونکہ ان لوگوں کے تو پیسے باہر پڑے ہیں، ان دو بڑے خاندانوں کو اسٹیک ہی پاکستان میں نہیں ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میری جنرل (ر) باجوہ  کے ساتھ اگست کے قریب آخری ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے عجیب بات کی کہ آپ کے لوگوں کے اوپر فائلیں ہیں، ہمارے پاس آڈیو اور ویڈیوز ہیں، اور مجھے کہتے تھے کہ آپ بھی پلے بوائے تھے، میں نے کہا کہ میں تھا میں نے کبھی نہیں کہا کہ میں فرشتہ تھا، میں گناہ گار آدمی تھا، قرآن میں اللہ کہتا ہے کہ میں جب چاہوں کسی کو سیدھے راستے پر لے آئوں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے سوال کیا کہ ہماری ایجنسیوں کا یہ کام ہے کہ لوگوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ان کے اوپر فائلیں بنائی جائیں تاکہ ان کو کنٹرول کرسکے، اس لیے قوم پیسے خرچ کرتی ہے؟ یہ ملک کا دفاع ہو رہا ہے؟ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کی محفوظ لائن کی آڈیوز کون ٹیپ کررہا تھا؟ یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے خلاف ہے، میری اعظم خان کے ساتھ آڈیو نکل آئی، تو یہ کام شروع ہو گئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ باجوہ ڈاکٹرائن ہے کہ کوئی اتنا تگڑا نہ ہو جائے کہ وہ کنٹرول نہ ہوسکے، سندھ میں پیپلزپارٹی کو کھلا ہاتھ دیا گیا، 2018 میں جب مہم چلانے گیا تو نگراں حکومت کے ہوتے ہوئے چیف سیکریٹری نے کہا کہ یہاں تو پیپلزپارٹی کا کنٹرول ہے، ان کو کون بیک کررہا تھا، جب بے نظیر بھٹو شہید ہوئی ہے اس سے زیادہ ووٹ پیپلزپارٹی کو 2018 میں مل گئے ، انہوں نے سندھ میں تباہی کی ہوئی ہے، انہیں زیادہ ووٹ کیسے پڑ گئے؟چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سب سے بڑی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اتحادیوں کیساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، میں نیانہیں کہا اتحادی سیاست مشکل آپ کو پی ٹی آئی جوائن کر لینی چاہیے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایک ہی پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں۔ جنرل باجوہ کو لوگوں کی رائے کو دیکھ کر اپنے آپ کو ریورس کرنا چاہیے تھا، جنرل باجوہ پالیسیوں کو ریورس کرنے کے بجائے الٹا ہمارے خلاف کھڑے ہوگئے۔جنرل باجوہ نے سب کے سامنے کہا خواجہ آصف کا رات 8 بجے فون آیا، خواجہ آصف نے جنرل باجوہ کو کہا الیکشن ہار رہا ہوں، جنرل باجوہ نے کہا فکرنہ کرو، جیت جائیں گے، کیا دنیا میں کبھی کوئی آرمی چیف ایسے کرسکتا ہے؟عمران خان نے مزید کہا کہ پبلک آفس ہولڈر نہ ہونے کے باوجود میں نے 40 سال کا حساب دیا، میرے پاس انفارمیشن آ رہی تھی، جنرل باجوہ شہباز شریف کے بہت قریب تھے، ڈیڑھ سال سے میرے پاس معلومات آ رہی تھیں، چوروں کو مسلط کر کے این آر او ٹو دیا گیا، پاکستان ڈیفالٹ کے سامنے کھڑا ہے، پاکستان کیایسے خراب حالات کبھی نہیں تھے، ان تمام حالات کو خراب کرنے کا ذمہ دار ایک شخص ہے، ملکی مسائل کو حل کرنے کا ایک راستہ صاف اور شفاف الیکشن کرایا جائے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اعظم سواتی، شہباز گل کے ساتھ جو کیا رول آف لا کو تباہ کیا، پاک فوج پاکستان کا منظم ادارہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کو بڑے بڑے مافیا کو ختم اور رول آف لا کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیز تبدیل ہو گئی ہیں، ہم چاہتے ہیں یہ فاصلے ختم اور آگے بڑھیں، اسٹیبلشمنٹ نے صاف اور شفاف الیکشن کا فیصلہ نہ کیا تو حالات کہیں سری لنکا جیسے والے نہ ہو جائیں۔ اب ایم کیو ایم ، بی اے پی پارٹی کو اکٹھا کرنے کا مقصد تحریک انصاف کو کمزور کرنا ہے، ایم کیو ایم کو اکٹھا کرنے میں سب کے پیچھے کون ہے وہی ہے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے حرام کمایا میرا ان سے موازنہ کیسے کیا جا سکتا ہے، دو ماہ پہلے کہا تھا دین کینام پر مجھے قتل کریں گے، جے آئی ٹی میں سب کچھ سامنےآ جائے گا، اپنی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا، جنگل کا قانون ہے، سینیٹراعظم سواتی کوایک ٹویٹ کرنے پر ظلم کا نشانہ بنایا گیا، ٹویٹ کرنا سینیٹراعظم سواتی کا حق ہے۔عمران خان نے کہا کہ اگرمجھے شروع میں پتا چل جاتا کہ احتساب نہیں کرسکتا تواسی وقت اسمبلیاں تحلیل کردیتا کہ الیکشن کرا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف اور دیگر صحافیوں پر ظلم کیا گیا، ایسی حرکتیں پاکستان میں کبھی نہیں ہوئی تھیں، راہ حق پر کھڑے ہونے والے صحافیوں پر ظلم کیا گیا، اسٹیبلشمنٹ اتنی طاقت ور ہے ہر کام قانون توڑ کر کر سکتے ہیں، یہ چیزیں بہت خطرناک ہیں، ضروری ہیعوام اور فوج ایک پیج پر ہوں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب کے مزید ٹیکسز لگانے کا کہا ہے، آئی ایم ایف نے بجلی، گیس کو بھی مہنگا کرنے کا کہا ہے جس سے ملک میں مزید مہنگائی کا طوفان آئے گا، گزشتہ چند ماہ میں ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، ٹیکنو کریٹس مسئلے کا حل نہیں، جو مرضی کر لیں واحد حل الیکشن ہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان جہاں پہنچ گیا بڑی سرجری کرنا پڑے گی، سب سے پہلے ملک میں رول آف لا کو یقینی بنانا ہو گا، مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف ہوا تب خوشحالی آئی تھی، ملک میں رول آف لا ہو گا تو ملک میں انویسٹمنٹ آئے گی، جن ملکوں میں رول آف لا ہے وہ خوشحال ہیں، رول آف لا پر عملدرآمد کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 20 سال سے کہہ رہا ہوں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری نہیں تھی، روس، یوکرین جنگ میں ہمیں فریق نہیں بننا چاہیے، ہماری فارن پالیسی کو کبھی کسی کا غلام نہیں ہونا چاہیے، 30 سال حکومتیں کرنے والوں سے پوچھا جائے ڈالر بڑھانے کے لیے کون سے اقدامات کیے؟ ہماری حکومت میں ریکارڈ ڈالر ملک میں آئے، اگرایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے تو ملک نے بینک کرپٹ تو ہونا ہی ہے۔

#/S