- حکومت کے پاس 76 رکنی کابینہ کے لیے پیسے ہیں عوام کے لیے نہیں
- آٹے کی قیمت مارچ 2022 میں 58 روپے فی کلو کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہو گئی ہے
- وائٹ پیپر اقتصادی سروے، اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کی رپورٹس کے اصل اعداد و شمار پر مبنی ہیں، سابق وزیرخزانہ کا دعوی
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کی معاشی ٹیم نے معیشت کی بدحالی پر اپنے جاری کردہ وائٹ پیپر کے متعلق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے موقف کو اعدادوشمار کے ساتھ مسترد کردیا،سابق وزیر خزانہ و رہنما تحریک انصاف شوکت ترین نے کہا کہ تحریک انصاف کا معیشت پر وائٹ پیپر حقائق پر مبنی ہے، ملک کی 77 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی امپورٹڈ حکومت کے دور میں ہوئی،اسحاق ڈار کا وائٹ پیپر پر موقف عوام کو درپیش مسائل اور مہنگائی سے توجہ ہٹانے کہ کوشش ہے۔ جمعہ کو ایک بیان میں شوکت ترین کا کہنا تھا تحریک انصاف کے وائٹ پیپر میں بیان کردہ تفصیلات اسحاق ڈار کی حکومت کے جاری کردہ اقتصادی سروے، اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار اور آئی ایم ایف کی رپورٹس کے اصل اعداد و شمار پر مبنی ہیں،کورونا وبا کے باوجود لگاتار دو سالوں تک 6 فیصد نمو کے ساتھ معیشت کی ترقی ہماری شاندار کارکردگی کا ثبوت ہے،موجودہ معاشی صورتحال میں امپورٹڈ حکومت کی پالیسیوں نے ریکارڈ مہنگائی اور بے روزگاری کے ذریعے عوام کو تکلیف میں مبتلا کیا۔انکا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں اسحاق ڈار ایک بار پھر معیشت کو بچانے کے لیے کوئی قابل اعتماد لائحہ عمل فراہم کرنے میں ناکام رہے،ہم ان سے اخراجات میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ گزشتہ 9 ماہ میں ہونے والی تباہی کا جواب مانگتے ہیں۔انہوں نے کہا جولائی تا دسمبر 2022 کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 25 فیصد رہی جو اب تک کی سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی،مارچ تا جولائی مالی سال 2022 کے دوران تحریک انصاف حکومت کے تحت مہنگائی اوسطا 10.8 فیصد رہی۔پی ڈی ایم حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ممکنہ طور پر 4 سے 5 ملین افراد بے روزگار ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت میں ہم ہر سال اوسطا 18 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کر رہے تھے۔اسحاق ڈار اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں پر ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے روڈ میپ پیش کرنے میں بھی ناکام رہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ہاتھوں زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو کر صرف 5.8 ارب ڈالرز کی کم تعین سطح تک سکڑ چکے ہیں، اسحاق ڈار بتائیں کہ گزشتہ 9 مہینوں میں پی ڈی ایم وزرا کے بیرونی دوروں کے کیا نتائج برآمد ہوئے؟اسحاق ڈار بتائیں 3 ماہ گزرنے کے باوجود کے پی کے اور پنجاب کو سیلاب متاثرین کے لیے کیوں ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا؟حکومت کے پاس 76 رکنی کابینہ کے لیے پیسے ہیں مگر عوام کے لیے نہیں،دسمبر میں بنگلہ دیش کی برآمدات 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،پاکستان کی16.6 فیصد کم ہو کر صرف 2.3 ارب ڈالر رہ گئیں،آئی ایم ایف سٹاف رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر اور ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں کمی واقع ہوئی،انکا کہا تھااسحاق ڈار کی جماعت کے پچھلے دورِ اقتدار میں موڈیز نے جون 2018 میں پاکستانی معیشت کی آٹ لک کو منفی قرار دیا،2018 میں پاکستان کو ن لیگ کے دور میں ہی فیٹیف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا،ن لیگ کی معاشی نااہلیوں کی وجہ سے پاکستان کے "بلیک لسٹ” ہونے کے خطرات نے جنم لیا،2013 سے 2018 کے دوران ن لیگ کے دور میں مالیاتی خسارہ اپنی حدوں کو چھو رہا تھا،شوکت ترین نے کہا وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2023 میں بھی مالیاتی خسارہ 1,266 ارب روپے تک پہنچ گیا،مالیاتی خسارہ تحریک انصاف کے آخری سال کے 587 ارب کے مقابلے میں 116 فیصد تک بڑھ چکاہے،یہ خسارہ بجلی کی قیمتوں اور امپورٹڈ حکومت کی جانب سے ریکارڈ ٹیکسوں کے باوجود بڑھا ہے،دسمبر 2022 میں ایف بی آر کی وصولیوں میں ریکارڈ 220 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی،عمران خان کی حکومت میں برآمدات اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں ریکارڈ پیداوار ہوئی،زرعی شعبے نے 2005 نے بعد مالی سال 2022 میں 4.4 فیصد کی ریکارڈ ترقی کی،انہوں نے مزید کہا بڑی فصلوں کی پیداوار میں 6.6 فیصد، جبکہ بڑی صنعتوں کو 11.7 فیصد کی ریکارڈ ترقی میسر آئی،تحریک انصاف کے دورمیں برآمدات 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں،مرکزی بینک کے اندازے کے مطابق پی ڈی ایم کے زیر انتظام موجودہ سال جی ڈی پی کی شرح محض 2 فیصد رہ جائے گی،ٹیکس کے سخت اقدامات اور درآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے،مینوفیکچرنگ سیکٹر نے بھی ہاتھ کھڑے کر دئیے،مینوفیکچرنگ میں پہلے چار مہینوں میں صرف منفی2.9 فیصد پیداوار حاصل کی گئی ہے،آزاد تجزیہ کاروں کے اندازوں کے مطابق پی ڈی ایم کی ناک تلے مجموعی قومی پیداوار کی ترقی کی شرح منفی ہو گی،شوکت ترین نے مزید کہا امپورٹڈ حکومت کی منفی پالیسیوں نے عوام پر بے مثال مہنگائی کو مسلط کیا،سی پی آئی افراط زر رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں اوسطا 25.1 فیصد ہے،یہ ہماری 77 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ کی گئی ہے،اشیائے ضروریہ بشمول خوراک، توانائی کی قیمتیں گزشتہ 6 مہینوں سے 30 فیصد سے زیادہ بڑھ رہی ہیں،انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت میں صارفین کے لیے بجلی کی اوسط قیمتیں تقریبا 16 روپے فی یونٹ تھیں،اب بجلی کی قیمتیں 100 فیصد سے زائد اضافے کے ساتھ 34 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی ہیں،پی ڈی ایم نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جب پیٹرول کی قیمت 150 روپے فی لیٹر تھی،اب امپورٹڈ حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں 214 روپے فی لیٹر کر دیں ہیں،صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے میں ریکارڈ 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل ہے،ہمارے دور میں تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے اثرات سے عوام کو بچانے کے لیے پیٹرولیم لیوی کو صفر کر دیا گیا،انکا کہنا تھا ڈیزل کی قیمتوں کا بھی یہی حال ہے جو پی ٹی آئی حکومت کے دور میں 150 روپے کے مقابلے میں 227 روپے میں مل رہا ہے،ادارہ شماریات کے مطابق آٹے کی قیمت 150 سے 160 روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہیں،آٹے کی قیمت مارچ 2022 میں 58 روپے فی کلو کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہو گئی ہے،انہوں نے کہا جنوری 2023 میں مرغی 650 روپے میں مل رہی ہے، یہی مرغی مارچ 2022 میں 288 روپے میں میسر تھی،مارچ 2022 میں پیاز40 روپے فی کلو تھا جو ، اب جنوری 2023 میں 500 فیصد اضافہ ہو کر 240 روپے فی کلو ہو گیا ہے،ٹیکسٹائل ملز سے لے کر آٹوموبائل مینوفیکچررز تک، سبھی فیکٹریوں بند اور مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں،تحریک انصاف حکومت کے تحت ایف بی آر نے ریکارڈ 6.1 کھرب روپے ٹیکس جمع کیا،ہماری حکومت نے 43 لکھ نئے ٹیکس دہندگان کی نشاندہی کی جنہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جانا تھا،سابق وزیر خزانہ نے کہا امپورٹڈ حکومت کے دور میں جولائی تا اکتوبر 2022 کے دوران گردشی قرضے 500 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے،تحریک انصاف حکومت نے احساس پروگرام کو چلایا اور کوویڈ کے دوران ہم نے 15لاکھ سے زیادہ گھرانوں کو نقد امداد فراہم کی،ہماری حکومت نے 130 ملین سے زیادہ شہریوں کو کووڈ کے خلاف مفت ویکسینیشن فراہم کی،کم لاگت کا ہاؤسنگ پروگرام میرا پاکستان میرا گھراور کامیاب پاکستان پروگرام ہماری بڑی کامیابیاں ہیں،پاکستان بھر میں پہلی بار 70,000 سے زائد افراد کو گھر خریدنے میں فائدہ پہنچا۔