پشاور (ویب نیوز)
گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے وزیراعلیٰ محمود خان کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردئیے، جس کے بعد پختونخوا اسمبلی کے ساتھ کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔ آئین کے تحت موجودہ وزیراعلی نگران وزیراعلی کی تقرری تک کام کریں گے۔قبل ازیں وزیراعلی محمودخان نے منگل کی شب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے گورنر کو ارسال کی تھی، جو رات 10 بجے گورنر ہاس کو موصول ہوئی، اور جس پر مشاورت کے بعد گورنر حاجی غلام علی نے آئین کے آرٹیکل 112(1)کے تحت بدھ کی صبح اس پر دستخط کردئیے، جس کے ساتھ ہی صوبائی اسمبلی تحلیل ہوگئی۔گورنر کے احکامات کے مطابق صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی جبکہ گورنر نے نگراں وزیراعلی کے تقرر تک وزیراعلی محمودخان کو کام کرنیکی ہدایت کی ہے۔گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے وزیراعلی محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کو ارسال کیے گئے اسمبلی تحلیل کرنے کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کے پی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 112 کی شق ون کے تحت فوری طور پر تحلیل کر دیا گیا ہے۔ ، آرٹیکل اے224 کی شق (4) کے تحت موجودہ وزیراعلی نگران وزیراعلی کی تقرری تک کام کریں گے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعلی کا تقرر گورنر نے نگراں وزیراعلی کا تقرر وزیر اعلی محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کی مشاورت سے تین دن میں کرنا ہے، گورنرآفس اس مدت میں بغیرکسی رسمی تقرری کے مشاورت کے لیے دستیاب ہوگا۔واضح رہے کہ وزیراعلی اور اپوزیشن لیڈر 20 جنوری تک 3 دن آپس میں مشاورت کرتے ہوئے نگراں وزیراعلی کے نام پر اتفاق کریں گے اور ناکامی کی صورت میں اسپیکر مشتاق غنی تحلیل شدہ اسمبلی سے حکومت واپوزیشن کے 3، 3 ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کریں گے۔2 دنوں کے اندر 4 ناموں پر غور کرتے ہوئے نگراں وزیراعلی کے حوالے سے اتفاق رائے کی کوشش کرے گی اور نہ ہونے کی صورت میں چاروں نام الیکشن کمیشن کو ارسال کردیے جائیں گے اور الیکشن کمیشن اپنے طور پر نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر کرے گا جو حتمی ہوگا۔