چارٹر آف اکانومی پر حکومت اور اپوزیشن کو اکٹھا ہونا پڑے گا،چیمبر آف کامرس سمٹ
معیشت مضبوط ہوگی تو ملکی دفاع بھی مضبوط ہوگا،سیاسی لوگ سیاست سے باہر آکر ملک کو دیکھیں
راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام انٹرنیشنل سمٹ کے موقع پر مختلف ایوان صنعت و تجارت کے نمائندوں کی مشترکہ پریس کانفرس
ٹیکس نیٹ بڑھانے ، قابل تجدید توانائی، آئی ٹی کے فروغ اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں،100 سے زائد نکات پر مشترکہ اعلامیہ میںمطالبہ
اسلام آباد ( ویب نیوز )
چیمبر آف کامرس سمٹ میں حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ چارٹر آف اکانومی پر حکومت اور اپوزیشن کو اکٹھا ہونا پڑے گا،معیشت مضبوط ہوگی تو ملکی دفاع بھی مضبوط ہوگا،سیاسی لوگ سیاست سے باہر آکر ملک کو دیکھیں، جبکہ 100 سے زائد نکات پر مشترکہ اعلامیہ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے ، قابل تجدید توانائی، آئی ٹی کے فروغ اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں جاری دو روزہ انٹرنیشنل سمٹ 2023کے اختتامی سیشن کے بعد ملک کے مختلف ایوان صنعت و تجارت کے نمائندوں نے مشترکہ پریس کانفرس کی، صدر آر سی سی آئی ثاقب رفیق نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت سرمایہ کار ہیجانی صورتحال سے گزر رہے ہیں، حکومت کی طرف سے سرمایہ کاروں کی شنوائی نہیں ہو رہی ،چارٹرڈ اف اکانومی پر تمام جماعتیں کیوں نہیں مل بیٹھ کر حل نہیں نکال سکتیں، پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ پہلے نہیں دیکھیں، کاروبار کی آسانی کے لیے حکومت کو سہولیات دینی چاہیں، تاجر برداری پاکستان کو دوبارہ ترقی پر لے جانے کے لیے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے پبلک اداروں کی نجکاری ہونی چاہیے، گروپ لیڈر سہیل الطاف نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر کاروباری افراد ایس او ایس کال دے رہے ہیں ، آئی ایم ایف کے ساتھ نواں ریو کو مکمل کیا جائے، حکومت اور اپوزیشن کو چارٹر آف اکانومی پر اکٹھا ہونا پڑے گا، معیشت مضبوط ہوگی تو ملکی دفاع بھی مضبوط ہوگا۔ اس موقع پر صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن بتائے کہ پورٹ پر کھڑے کنٹینرز کا کیا کرنا ہے۔ فیصل آباد چیمبر کے صدر ڈاکٹر خرم نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران پاکستان نے ایک ارب ڈالر کی برآمدات گنوا دی ہیں، سیاسی لوگ سیاست سے باہر آکر ملک کو دیکھیں، ہم الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے جس میں کاروباری افراد کو شامل نہ کیاگیا۔ اس سے پہلے کانفرس کے چیئرمین عثمان اشرف نے کہا کہ سو سے زائد نکات پر مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا ہے جسے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، مشترکہ اعلامیہ کے اہم نکات میںٹیکس نیٹ بڑھانے، قابل تجدید توانائی کے فروغ، آئی ٹی کے فروغ اور آن لائن تعلیم پھیلانے میں آسانی لانے، صنفی مساوات، خواتین انٹر پرنیورز کے لیے علیحدہ منسٹری، ہنر مند خواتین کے لیے آسان قرضے، امپورٹ بل کم کرنے اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے عملی اقدامات اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔