موجودہ سیٹ اپ پاکستان کو تباہی کی طرف لیکر جا رہا،محسن نقوی کو لانے کے بعد ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں،عمران خان
بتایا جائے فواد چوہدری کا کیا قصور تھا، ان کا مقصد عمران خان کی آواز دبانا ہے، عدلیہ سے درخواست ہے کہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں
رجیم چینج میں سب سے بڑا کردار محسن نقوی کا تھا، صاف و شفاف انتخابات سے ہی ملک میں استحکام آ سکتا ہے،عوام کو اپنی تقدیر اپنے ہاتھ میں لینی پڑے گی
مجھے جیل اور دھمکیوں سے کوئی ڈر اور فکر نہیں،آخری گیند تک لڑوں گا، چیئرمین پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس
لاہور( ویب نیوز)
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ آخر فواد چوہدری کا کیا قصور تھا،موجودہ سیٹ اپ پاکستان کو تباہی کی طرف لیکر جا رہا ہیمحسن نقوی کو لانے کے بعد ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو منشی کیا کہہ دیا ان کو گرفتار کرلیا گیا، بتایا جائے کہ فواد چوہدری کا ایسا کیا قصور تھا۔عمران خان نے کہا کہ پہلے شہباز گِل کے ساتھ ناانصافی کی گئی پھر سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرکے 30 ایف آئی آر درج کرلی گئیں اور صحافی ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ بھی سب کو پتا ہے۔ جس طرف ہمیں لے جایا رہا ہے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ 26 سال پہلے تحریک انصاف پارٹی کا نام رکھا تھا، انصاف کا مطلب ہوتا ہے کمزور اور طاقتور سب برابر ہوں گے، ہمارے پیارے نبی نے کہا صرف کمزور کو جیلوں میں ڈالنے والی قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، ہمارے پیارے نبی نے دنیا کی امامت کی، بار بار مدینہ کی ریاست کا حوالہ دیتا ہوں، مدینہ کی ریاست کی بنیاد ہی عدل اور انصاف تھی۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جنگل کے قانون کو معاشرے میں بنانا ری پبلک کہا جاتا ہے، جن ممالک میں قانون کی بالادستی وہ خوشحال ہے، اللہ پر ایمان ہے زندگی اور موت کا ایک وقت مقرر ہے، مجھے جیل سے کوئی فکر نہیں، سب کو کہتا ہوں جیل سے نہیں ڈرنا کتنے لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں گے، ڈال دیں، پاکستانی اگر آج کھڑے نہ ہوئے تو آگے اندھرا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں اس ملک کے لیے جدوجہد کروں گا کیونکہ بچپن سے ہمیں بتایا گیا کہ تم خوش قسمت ہو کہ آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہو اور میں نے بھی شروع سے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کے علاوہ مجھے کسی بھی ملک میں نہیں رہنا۔ عمران خان نے کہا کہ آج اپنی قوم کو کہہ رہا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے کیونکہ اللہ کے بعد اس ملک کے وارث آپ ہیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مجھے موت سے کوئی ڈر نہیں ہے، موت کو میں نے بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو ہر وقت جیل لے جاتے ہیں اس سے مجھے کوئی ڈر نہیں ہے اور میں عوام کو بھی کہتا ہوں کہ اگر آپ کو خود کو بچانا ہے تو اللہ کے حکم پر چلنا ہوگا اور انصاف کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ان کاکہنا تھا کہ پہلی دفعہ لوگوں کی پاکستان سے امیدیں ختم ہو رہی ہیں، ساڑھے 8 لاکھ نوجوان ملک سے باہر جا چکے ہیں، پٹرول دنیا میں سستا اور پاکستان میں مہنگا ہو رہا ہے، ایسی کونسی قیامت آئی تھی ہر چیز کی قیمت دگنا ہو چکی ہے۔ محسن نقوی کو پنجاب کا نگران وزیر اعلی بنانے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ کو پتا نہیں کہ آئین کا آرٹیکل 218 کی شق 3 کے مطابق آپ کی سب سے بڑی ذمہ داری صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہے تو پھر محسن نقوی کو کس بنیاد پر نگران وزیر اعلی بنایا اور دیگر ناموں کو کس بنیاد پر مسترد کیا،رجیم چینج میں سب سے بڑا کردار محسن نقوی کا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کو پتا نہیں تھا کہ محسن نقوی کا بیک گرائونڈ کیا ہے، کس بنیاد پر اس کو نگران وزیراعلیٰ بنایا ہے، کیا آپ کو معلوم نہیں تھا کہ رجیم چینج میں سب سے بڑا ہاتھ اس شخص کا تھا کیونکہ یہ ان چند لوگوں میں شامل تھا جس نے ہماری حکومت گرانے کے لیے سب سے زیادہ بھاگ دوڑ کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن چن کر اس شخص کو لایا ہے جو ہمارے خلاف تھا جس نے آتے ہی کارنامے دکھانا شروع کردیے ہیں اور 25 مئی کو ہم پر تشدد کرنے والے ان تمام پولیس اہلکاروں کو واپس مقرر کیا ہے اور حمزہ شہباز کی حکومت کے افسران کو ایڈوکیٹ جنرل آفس میں واپس لایا گیا ہے تو کیا یہ ہے صاف اور شفاف الیکشن کی تیاری اور نگران سیٹ اپ۔ عمران خان نے کہا کہ میں پیشن گوئی کر رہا ہوں کہ ان کا مقصد عمران خان کی آواز دبانا ہے اس لیے میں عدلیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی دونوں اسمبلیاں اس لیے تحلیل کی کیونکہ ہمیں نظر آ رہا ہے کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس ملک کو اٹھانا ہے تو سب سے پہلے صاف اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے جس کا مقصد سیاسی استحکام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی کو لانے کے بعد یہ لگ رہا ہے کہ ان کا انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں اس لیے میں عدلیہ سے پوچھتا ہوں کہ اب آپ کی ذمہ داری ہے کیونکہ جیسے ہی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو آئین واضح طور پر کہتا ہے کہ 90 دن کے اندر انتخابات کرانے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جن کو لگتا ہے کہ ہمیں خوف ہے تو میں واضح کردوں کہ میں آخری گیند تک لڑوں گا کیونکہ مجھے جیل اور دھکیوں سے کوئی ڈر اور فکر نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک کا ایک طبقہ عوام ہے جس کا جینا مرنا اس ملک سے ہے اور ایک طبقہ وہ ادارہ ہے جس کو پتا ہے کہ اگر اس ملک کی معیشت نیچے جاتی ہے تو سب سے زیادہ نقصان اس ادارے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سری لنکا کو آئی ایم ایف نے حکم دیا ہے کہ اپنی فوج کو آدھا کردو اسی طرح مصر کو بھی آئی ایم ایف نے حکم دیا ہے کہ فوج کے فضول خرچے کم کرو۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں ہمیشہ یہ سمجھتا تھا کہ یہ ادارے کبھی بھی ان لوگوں کے ساتھ نہیں ہوں گے جو اس ملک کا پیسا چوری کرکے باہر بھاگ گئے ہیں مگر مجھے افسوس ہے کہ ہماری حکومت ہٹا کر ان لوگوں کو لایا گیا جو اس ملک کو 30 برسوں سے لوٹ رہے ہیں، مجھے حیرت ہوئی کہ رجیم چینج کے بعد وہ ادارا ان چوروں کے ساتھ کیسے کھڑا ہوگیا جس کا سب سے زیادہ اسٹیک ہے کہ پاکستان ایک طاقتور ملک بنے۔ عمران خان نے کہا کہ ظلم، ناانصافی کے سامنے کھڑے ہونا جہاد ہے، انصاف کے بعد ہی خوشحالی آتی ہے، مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور پھر خوشحالی آئی تھی، نیلسن منڈیلا نے کہا تھا اگر غربت کم کرنی ہے تو پہلے انصاف قائم کرو، چین نے ستر کروڑ عوام کو انصاف دے کرغربت سے نکالا، خوشحالی کا انصاف کے ساتھ لنک ہے۔انہوں نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے ظلم کا نظام چل سکتا ہے کفر کا نہیں، ہماری حکومت میں آٹا 65 روپے اور آج 135 روپے میں ہو گیا، ہمارے دور میں 60 ارب روپیہ اضافی کمایا تھا، ہماری حکومت کے جانے کے بعد کیا ہوا آج بجلی کی قیمت دگنا ہو گئی ہے؟، ابھی مزید ملک میں مہنگائی ہوگی، پاکستان کے معاشی حالات کبھی بھی ایسے نہیں تھے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ملک کے طاقتور ڈاکوں نے اپنے 1100 ارب کے کیسز معاف کرا لیے، موجودہ سیٹ اپ پاکستان کو تباہی کی طرف لیکر جا رہا ہے، اللہ نے مجھے ہر نعمت سے نوازا ہے، سب کچھ دیا، انہوں نے سازش کے ذریعے مجھے باہر نکالا تو لاکھوں لوگ میرے لیے سڑکوں پر نکلے، کسی بھی وزیر اعظم کو ایسی عزت نہیں ملی تھی۔
#/S