اسلام آباد (ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آبادکی خاتون شہری کے مکان کا قبضہ چھڑانے کے حوالے سے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے متاثرہ خاتون کو مکان کی ملکیت واپس دلانے کے احکامات جاری کردیئے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے خواتین کے ملکیتی حقوق کے نفاذ کے ایکٹ کے تحت مقامی کمشنر کے ذریعے متاثرہ خاتون شہری کی قیمتی جائیداد بحال کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس حوالے سے اپنے فیصلے میں صدر مملکت نے ہدایت کی ہے کہ جائیداد پر غیر قانونی قبضہ ختم کروایا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو تالے توڑ دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکیت واپس لینے کی راہ میں حائل دیگر رکاوٹوں کو دور کرکے حقدار کو جائیداد واپس دلائی جائے۔فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ عالیہ فضل (شکایت کنندہ) کو جائیداد کے ٹائٹل کو بحال کرنے یا اس کا قبضہ دینے کے لیے ایک مقامی کمشنر کا تقرر کیا جائے، اس ضمن میں مقامی کمشنر ضرورت پڑنے پر مقامی پولیس کی مدد لے سکتا ہے۔ مقامی تھانے کے ایس ایچ او کو چاہیے کہ وہ مقامی کمشنر کو مکمل مدد فراہم کرے اور مقامی پولیس متعلقہ وقت پر کمشنر کے ساتھ موجود رہے۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں ملزم کے بے بنیاد موقف کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ملزم نے متنازعہ گھر کا ٹائٹل اپنے حق میں ثابت کرنے کے لئے کچھ بھی پیش نہیں کیا، اس طرح محتسب کے احکامات کے خلاف نمائندگی لانے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔واضح رہے کہ خاتون شہری عالیہ فضل کے والد نے بحریہ ٹاون، اسلام آباد میں اپنے گھر کے معاملات چلانے کے لئے انہیں اٹارنی مقرر کیا تھا، مکان 2007 سے 2016 تک مختلف افراد کو کرائے پر دیا گیا اور اس کے بعد خالی پڑا رہا۔ شکایت کنندہ کے بھائی نے 2020 میں گھر کا دورہ کیا تو پتہ چلا کہ کچھ نامعلوم افراد نے غیر قانونی طور پر مکان پر قبضہ کر لیا ہے۔قبضے کی اطلاع بحریہ ٹاون اور مقامی پولیس کو دی گئی، پولیس نے ملزم کو طلب کیا جس نے مکان خالی کرنے کی ضمانت دی۔ بعد ازاں ، ملزم نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا کہ مکان 2008 میں ایک معاہدے کی بنیاد پر خرید لیا گیا تھا اور ایک جعلی معاہدہ بھی پیش کیا۔شکایت کنندہ نے گھر پر قبضہ چھڑوانے کیلئے انسدادِ ہراسیت محتسب سے رابطہ کیا، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے شکایت کنندہ کے حق میں احکامات جاری کر دیئے۔ بعد ازاں ، ملزم نے صدر مملکت کو محتسب کے احکامات کے خلاف درخواست دی جسے بے بنیاد ہونے پر مسترد کر دیا گیا ۔۔