•  کل ہم پھر عدالت میں پیش ہوں گے اور ہم فواد چوہدری کو رہا کرا کر رہیں گے۔  اہلیہ فواد چوہدری کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو
  • فواد چوہدری سے اہلیہ اور بیٹیوں کی اڈیالہ جیل میں ملاقات

اسلام آباد (ویب نیوز)

قومی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزامات کے تحت جوڈیشل ریمانڈ پر موجود پاکستان تحریک انصاف ( کے رہنما فواد چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔25 جنوری کو فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا، گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی پراسیکیوشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں گرفتار فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔فواد چوہدری کے وکلا بابر اعوان، علی بخاری اور فیصل چوہدری اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری، اعظم سواتی اور شہزاد وسیم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔فوادچوہدری کی درخواستِ ضمانت پر ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے سماعت کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کی جانب سے سماعت پرسوں تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں درخواستِ ضمانت کی کاپیاں دے دی جائیں۔انہوں نے موقف اپنایا کہ درخواست ضمانت کی کاپیاں پڑھ کر کیس میں حاضر ہونا چاہتا ہوں، اس دوران وکیل بابراعوان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ اپنے لیے بات کریں، پراسیکیوشن کی طرف سے بات نہ کریں۔وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ پراسیکیوشن آج دلائل دے دیں، الیکشن کمیشن کے وکیل کل دلائل دے دیں، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ نہیں، فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سب کے دلائل ایک ساتھ سنیں گے۔بابراعوان نے کہا کہ پراسیکیوٹر سے پوچھ لیں، کہیں اس کے پلیٹ لیٹس کم نہ ہوگئے ہوں، بابر اعوان نے اعتراض کیا کہ کیس پر دلائل الیکشن کمیشن کے وکیل نے پہلے بھی دیے ہیں، تیاری کیا کرنی ہے؟ جج نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کیس کے دلائل پہلے سنے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جسمانی ریمانڈ پر دلائل دیے، ضمانت پر دلائل نہیں دیے۔درخواست پر سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی طرف سے کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا، سماعت بدھ دن سوا 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان ایک پولیس اسٹیٹ بن چکا، ریاست بنانا ری پبلک کی حد سے بھی آگے گزر چکی۔انہوں نے کہا کہ جس ریاست میں ایک ایس ایچ او، سیشن جج کے بلانے پر عدالت میں پیش نہیں ہوتا تو اس ریاست کو آپ کیا نام دیں گے، کیا اس کو آپ بنانا ری پبلک کہیں گے، اس وقت ملک میں پولیس راج ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ حکمران پولیس کے پیچھے چھپ کر اقتدار میں آتے ہیں اور اس کے پیچھے چھپ کر ہی مظالم کرتے ہیں، 25 مئی کے واقعات اس بات کے گواہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام پولیس کو اپنا محافظ نہیں سمجھتے، لوگ پولیس کو ویلن سمجھتے ہیں، کیونکہ ان کا تشخص اس طرح سے ہی پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکمران اپنے ملک سے ڈرتے ہیں، باہر بھاگ جاتے ہیں، اپنے ملک کے عوام سے ڈرتے ہیں، الیکشن سے بھاگ جاتے ہیں، اپنے ووٹ سے ڈرتے ہیں، الیکشن سے بھاگ جاتے ہیں، 3 مرتبہ اسلام آباد کے الیکشن سے بھاگ چکے۔اس موقع پر فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر کی تذلیل کی جارہی ہے، ان کے ساتھ جس طرح کا برتاو کیا جارہا ہے، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، جو لوگ ان تاخیری حربوں کے پیچھے ہیں، میں ان کو کہنا چاہوں گی کہ وہ کچھ شرم و حیا کریں۔انہوں نے کہا کہ کل ہم پھر عدالت میں پیش ہوں گے اور ہم فواد چوہدری کو رہا کرا کر رہیں گے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری سے ان کی اہلیہ اور بیٹیوں نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی ہے۔۔ منگل کو اہلیہ حبا چوہدری اور دونوں بیٹیاں ملنے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں، جہاں ان کی فواد چوہدری سے ملاقات ہوئی ہے۔واضح رہے کہ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی پولیس کی استدعا مسترد کرکے انہیں جوڈیشل ریمانڈپر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا ۔۔