اسلام آباد (ویب نیوز)
سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کی گرفتاری سے متعلق حکومتی بیان پر ایوان بالا میں اپوزیشن کی سخت ہنگامہ آرائی کے باعث چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو اجلاس کی کارروائی چلانا مشکل ہوگیا، وزیر مملکت قانون شہادت اعوان نے واضح کیا ہے کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف بارے متنازعہ بیان دیا ہے تو انہیں قرار واقعی سزا ملنی چاہیے ان ریمارکس پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم اور وزیرمملکت کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوگیا، پی ٹی آئی کے ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور احتجاج کیا۔ پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے نقطہ اعتراض پر کہا وزارت داخلہ کی جانب سے روز سننے کو ملتا ہے کہ ہم فلاں کو گرفتار کرنے لگے ہیں۔ وزیرداخلہ کا بیان آیا ہے کہ ہم سینیٹر شوکت ترین کو گرفتار کریں گے، کیا معاشی پالیسیوں پر آئینہ دکھانے پر گرفتاری کی جاتی ہے؟ شوکت ترین ملک کی حقیقی معاشی حالات بتاتے ہیں جو ان کو اچھا نہیں لگتا۔ وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہا کہ اگر شوکت ترین نے آئی ایم ایف بارے کوئی متنازعہ بیان دیا ہے تو انہیں قرار واقعی سزا ملنی چاہیے ویڈیو کی تحقیقات ہورہی ہیں۔ شہادت اعوان کی شوکت ترین بارے گفتگو پر پی ٹی آئی اراکین احتجاجاً سیٹوں پر کھڑے ہوگئے ۔ شہزار وسیم اور وزیر مملکت کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ لگتا ہے آج آپ لوگ ایوان کو نہیں چلنے دیں گے ۔ ارکان نے حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھا جس سینیٹ اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔قبل ازیںقائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات سب کے سامنے ہے ، ملک دہشت گردی کی زدمیں ہے دہشت گردی کنٹرول کرنے کے بجائے لوگوں کو گرفتار کرنے کا کہا جارہا ہے ، ملک میں حکومتی فسطائیت کی انتہا ہے ۔ یہ انتخابات سے متعلق عدلیہ کے فیصلوں کو ہوا میں اڑا دیتے ہیں ،اسلام آباد الیکشن کا فیصلہ ہوا میں اڑایا دیا گیا ۔ بند کمروں میں آپ فیصلے کر رہے ہیں اور عوام پر مسلط کر رہے ہیں ان فیصلوں کے نتائج جو عوام پر اثر انداز ہو رہے ہیں اس سے حکمران خوفزدہ ہیں ،وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو واجب الادا رقم ادا نہیں کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو پیش کرنے کا کہا مگر آپ فواد چوہدری کو اسلام آباد لے آئے ، عدلیہ کہتی ہے کہ الیکشن کی تاریخ دیں مگر اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ،دنیا میں الیکشن سے بھاگنے کی کوئی مثال نہیںِ ،ان کے اعصاب پر عمران خان کا خوف طاری ہے ،ترکی میں کتنا بڑا زلزلہ آیا ہے مگر وہ مئی میں انتخاب کروانے کے لئے پرعزم ہیں، یہاںابھی تک الیکشن کے فیصلے پر بھی کوئی جنبش نہیں ہوئی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو دھمکیاں دینے کا عمل ختم ہونا چاہیے۔ روز کہا جاتا ہے کسی کی آڈیو کسی کی ویڈیوکال پکڑ لی ۔شوکت ترین نے یہی تو کہا کہ آپ عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے لے آئے، صوبے سرپلس دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اس پر اگر شوکت ترین کچھ کہتا ہے تو کیا یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، شوکت ترین نے مشورہ دیا تھا کہ آئی ایم ایف سے دوبارہ بات چیت کریں، آپ کا وزیرخزانہ کہتا ہے کہ یہ کون ہوتا ہے ۔ شوکت ترین کی آڈیو کے حوالے سے وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ شوکت ترین کے آڈیو کی تحقیقات ہو رہی ہے ، اگر کسی نے ملک کے خلاف کام کیا ہے تو اس کو سزا ملنی چاہیے۔ ایف آئی اے قانون کے مطابق کام کر رہی ہے ۔