ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات 36 ہزار سے تجاوز کرگئی
ترکیہ: زلزلے سے ہلاک 5 ہزار افراد کی اجتماعی قبروں میں تدفین
سلامتی کونسل ترکیہ اور شام کے درمیان سرحد پار امدادی مراکز کھولنے کی اجازت دے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
انقرہ (ویب نیوز)
ترکیہ اور شام میں صدی کے تباہ کن زلزلے کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے جہاں ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں تاحال جاری ہیں ،دونوں ممالک میں زلزلے سے اموات کی تعداد 36 ہزار سے تجاوز کرگئیں ۔ غیر ملکی میڈیاکے مطابق زلزلے سے اب تک ترکیہ میں 31 ہزار 643 اور شام میں 4 ہزار 614 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور اموات کی مجموعی تعداد 36 ہزار 257 ہوگئیں۔ترکیہ اور شام میں بدترین زلزلے کو 8 دن گزرنے کے باوجود ترک میڈیا نے رپورٹس دی ہیں تاحال لوگوں کی ایک بڑی تعداد ملبے تلے دبی ہوئی ہے اور ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔ اور ترکیہ میں 140 گھنٹے بعد 7 ماہ کے بچے کو ملبے سے نکال لیا گیا، اس کے علاوہ 136 گھنٹے بعد 13 سال کی لڑکی کو بھی ملبے سے نکالا گیا، ایک اور عمارت کے ملبے سے 70 سال کی ترک خاتون کو نکالا گیا۔ترک شہر عدی یمن میں 178 گھنٹے بعد 6 سالہ بچی کو زندہ نکالا گیا۔نشریاتی ادارے سی این این ترک نے رپورٹ کیا کہ امدادی کارکنان نے پیر کو ترکیہ میں منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے ایک خاتون سیبل کایا کو زندہ نکال لیا
جبکہ ایک اور ٹیم اس مقام تک پہنچنے کے لیے سرنگ کھود رہی ہے جہاں ممکنہ طور پر ایک 30 روز کا بچہ اور اس کی والدہ اور دادی پھنسی ہوئی ہیں۔براڈکاسٹر نے رپورٹ کیا کہ ترکیہ کے صوبے کہرامنماراس میں امدادی کارکنوں نے ایک عمارت کے ملبے میں زندہ بچ جانے والے 3 افراد (ایک ماں، بیٹی اور بچے) سے رابطہ قائم کرلیا تھا۔ ترک حکام نے بتایا کہ زلزلے کے بعد سے اب تک 2 ہزار سے زائد آفٹر شاکس آئے ہیں۔ادھر ترک وزارت انصاف نے ناقص تعمیرات میں ملوث افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر تے ہوئے 12 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔واضح رہے کہ 6 فروری کو آنے والے زلزلے سے ترکیے میں 6 ہزار عمارتیں تباہ ہوئی ہیں اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ دونوں ملکوں میں 2 کروڑ 60 لاکھ افراد متاثرہوئے ہیں، متاثرین کے لیے 4 کروڑ 28 لاکھ ڈالر کی فوری امدادکی اپیل کی گئی ہے۔اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات کی تعداد دوگنا ہوسکتی ہے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل ترکیہ اور شام کے درمیان سرحد پار امدادی مراکز کھولنے کی اجازت دے،ترکیہ کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریبا 80 ہزار زلزلہ متاثرین ہسپتالوں میں موجود ہیں جبکہ 10 لاکھ متاثرین عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔اس زلزلے کو رواں صدی کا چھٹا تباہ کن زلزلہ قرار دیا جارہا ہے، پانچواں مہلک ترین زلزلہ 2005 میں پاکستان میں آیا تھا جس میں تقریبا 73 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔شام میں باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغرب کے علاقے زلزلے کے سبب تباہی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جہاں ایسے بہت سے لوگ ایک بار پھر بے گھر ہو گئے جو ایک دہائی پرانی خانہ جنگی کے باعث کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں، حکومت کے زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں اس علاقے کو بہت کم امداد ملی ہے۔امریکا نے شامی حکومت اور دیگر تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام ضرورت مندوں تک انسانی بنیادوں پر رسائی فراہم کریں۔ترجمان جینس لایرکے نے کہا کہ اقوام متحدہ کو امید ہے کہ ترکیہ اور شام میں مخالفین کے زیر قبضہ علاقے کے درمیان امداد کی ترسیل کے لیے اضافی دو سرحدی راستے کھول کر سرحد پار امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جائے گا۔اقوام متحدہ کے سفیر برائے شام گیئر پیڈرسن نے کہا کہ اقوام متحدہ شام کی مدد کے لیے فنڈز جمع کر رہا ہے، ہم سب کو یہی سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سیاست کو ایک طرف رکھیں، یہ شامی عوام کے ساتھ تعاون کے لیے مشترکہ کوششوں کی خاطر متحد ہونے کا وقت ہے۔علاوہ ازیں ترکیہ میں 6 فروری کو آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والے 5 ہزار افراد کی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کردیا گیا، ترکیہ کے شہر”کہرامن ماراش ‘ کے ایک سینئر آفیسر نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو بتایا کہ شہر میں 10 ہزار لاشوں کو دفنانیکی گنجائش ہے اور زلزلے میں ہلاک ہونے والے کم از کم 5 ہزار افراد کی گمنام لاشوں کو اجتماعی طور پر دفنایا جاچکا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کے بعد عمارتوں کے ملبے تلے برآمد ہونے والی لاشوں کو دفنانے کیلئے جنگل کے ایک بڑے حصے میں اجتماعی قبریں کھودی گئی ہیں جہاں مقامی انتظامیہ کی تابوت لے جانے والی گاڑیاں دن بھر میں درجنوں لاشیں بھر کر لا رہی ہیں، مقامی انتظامیہ نے شناخت نہ ہونے کے باعث قبروں پر کتبوں کے بجائے لکڑی کے ڈنڈے لگائے ہیں جن پر ہلاک ہونے والوں کی تصاویر اور نمبر درج ہیں۔ دوسری جانب الجزیرہ کی جانب سے ترکیہ کے شہر ہاطو ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی ہے جس میں مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیاہ بیگ میں لائی گئی گئی لاشوں کو اجتماعی طور پر دفناتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دفنانے کیلئے لائی جانے والی لاشوں کی تعداد بھی روزانہ بڑھ رہی ہے جن کیلئے مزید قبروں کی کھدائی کا سلسلہ جاری ہے ۔۔