پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، عسکری و سیاسی قیادت کا اتفاق
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت سینٹرل اپیکس کمیٹی کااجلاس، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے کی ہدایت
پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ قومی یک جہتی ، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے
اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں
اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر پشاورپولیس لائنز مسجد اور کراچی پولیس چیف آفس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر شرکاکو بریفنگ دی… اعلامیہ
اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کرنے کی ہدایت کردی جبکہ عسکری و سیاسی قیادت نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت سینٹرل اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس جمعہ کو وزیراعظم ہاوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر 30 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز مسجد اور 19 فروری کو کراچی پولیس چیف آفس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم ہاوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر شرکاکو بریفنگ دی۔- انسپیکٹر جنرل پولیس سندھ نے کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے اور اب تک سامنے آنے والے حقائق سے آگاہ کیا۔ ملک بھرمیں دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کرتے ہوئے شہید افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیاگیا۔اجلاس نے کراچی پولیس اور سکیورٹی کیلئے ماضی میں منظور ہونے والے فنڈز کی عدم دستیابی کے معاملے پر غور کیا اور ہدایت کی کہ پولیس، سی ٹی ڈی اور سکیورٹی سے متعلق تمام منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں بلا تاخیر دور کی جائیں۔-قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کا تحفظ بنیادی آئینی فریضہ ہے جسے قومی جذبے، خلوص نیت، توجہ اور بہترین صلاحیت سے انجام دینا ہو گا۔- وفاق ،صوبوں کو امن وامان کی ذمہ داریوں کی بجا آوری میں بھرپور تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔ – اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات اور سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران میڈیا خاص طورپر سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے غور کیا ۔ اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران وہ معلومات بھی میڈیا پر نشر ہوجاتی ہیں جن سے دہشت گرد اوران کے سہولت کارفائدہ اٹھاسکتے ہیں اور سکیورٹی آپریشن پر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں جس سے آپریشن کرنے والے افسران اور جوانوں کی زندگیاں خطرات سے دوچار ہوجاتی ہیں- تجویز کیاگیاکہ دنیا کے دیگر ممالک میں رائج سائیبر سپیس اور دہشت گردی سے متعلق ‘ایس او پیز’ اور ضابطوں سے راہنمائی لی جائے۔- اسی تناظر میں میڈیا ہاوسز اور متعلقہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مناسب طریقہ کار وضع کیاجائے تاکہ ہنگامی صورتحال میں افواہوں، گمراہ کن اطلاعات اور عوام الناس میں خوف پیدا ہونے کے تدارک کے ساتھ سکیورٹی آپریٹس کے لئے دشواریاں پیدا نہ ہوں۔- اجلاس نے یہ بھی طے کیا کہ خدانخواستہ کسی ہنگامی صورتحال میں میڈیا اور عوام تک حقائق کی فراہمی کے لئے کسی ایک فوکل پرسن کو ذمہ داری تفویض کی جائے۔ اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور گزشتہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا، وفاقی وزیرقانون وانصاف کی سربراہی میں کمیٹی کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل کو موثر بنانے کے لئے اقدامات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں۔- پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ قومی یک جہتی ، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔ ان اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔ چیف آف آرمی سٹاف ،وفاقی وزرا بشمول وزیر خزانہ و وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ وزیر اطلاعات و نشرعات ، وزیر قانون ، چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان کے وزرا ئے اعلی، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر ،حساس سول وعسکری اداروں کے سربراہان، وفاقی سیکریٹری وزارت داخلہ، تمام چیف سیکریٹریز ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان، اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے آئی جیز پولیس، ، نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹربھی اجلاس میں شریک تھے ۔۔