- 2018 میں دہشتگردی میں 579 افراد جاں بحق اور 960 زخمی ہوئے،2022میں 539 افراد جاں بحق اور 836 زخمی ہوئے، اعدادوشمار
اسلام آباد (ویب نیوز)
آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (PICSS) نے کہا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی صورتحال اتنی خراب نہیں ہے جتنی 2008 اور 2013 کے عام انتخابات کے دوران تھی جبکہ 2018 سے زیادہ مختلف نہیں ۔ اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (PICSS) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2008 میں انتخابات 18 فروری کو ہوئے تھے۔ اس وقت سکیورٹی کی صورتحال انتہائی مخدوش تھی کیونکہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو انتخابات سے صرف دو ماہ قبل 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اکتوبر 2007 میں کراچی میں بے نظیر بھٹو کے استقبال کے لئے منعقد ہونے والی پیپلز پارٹی کی ریلی میں دھماکے کے نتیجے میں 180 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 2007 میں جولائی میں لال مسجد آپریشن بھی دیکھا گیا تھا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)بھی عام انتخابات (دسمبر)2007 ء سے محض دو ماہ قبل قائم ہوئی تھی۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (PICSS) کے اعدادوشمار کے مطابق 2007 ء میں 639 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 1940 افراد ہلاک اور 2807 زخمی ہوئے۔ پی آئی سی ایس ایس کے ڈیٹا بیس کے مطابق، جنوری 2008 کے مہینے میں 39 حملوں میں 459 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر کے پی اور سابق فاٹا کے علاقے میں ہوئے۔ 2022 کے دوران پاکستان کو 380 عسکریت پسند حملوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں 539 افراد ہلاک اور 836 زخمی ہوئے۔ اس کا مطلب ہے کہ 2007 کے مقابلے 2022 میں اموات میں 72 فیصد اور زخمیوں کی تعداد میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ صرف جنوری 2008 (عام انتخابات سے پہلے کا مہینہ)میں اموات کی تعداد 2022 کے پورے سال سے زیادہ تھی۔2013 میں عام انتخابات 11 مئی کو ہوئے تھے۔ PICSS ڈیٹا بیس کے مطابق مئی 2013 سے پہلے کے چار ماہ میں ملک میں 366 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 1120 افراد ہلاک اور 2151 زخمی ہوئے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان چار مہینوں میں 2022 کے پورے سال کے مقابلے میں 52 فیصد زیادہ اموات اور 61 فیصد زیادہ زخمی ہوئے۔ PICSS کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2013 کی انتخابی مہم کے دوران دہشت گردوں کا بڑا ہدف سیاسی جماعتیں تھیں۔ PICSS کی 2013کی ایک رپورٹ کے مطابق، ” 60 روزہ انتخابی عمل کے دوران مختلف امیدواروں، انتخابی دفاتر، مختلف سیاسی جماعتوں کے جلسوں ، پولنگ سٹیشنوں اور الیکشن کمیشن کے دفتر پر 59 حملوں میں کم از کم 119 افراد ہلاک اور 438 سے زائد زخمی ہوئے۔ اے این پی، پی پی پی، ایم کیو ایم اور آزاد امیدوار 2013 کی انتخابی مہم کے دوران دہشت گردوں کا بڑا ہدف تھے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ 2021 کے مقابلے میں 2022 کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں تقریبا 32 فیصد اضافہ ہوا تاہم حالات 2008 اور 2013 کے مقابلے بہت بہتر ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز بھی 2008 اور 2013 کے مقابلے بہتر تربیت یافتہ اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ اگر 2022 کا موازنہ 2018 کے ساتھ کیا جائے تو 2022 کے مقابلے میں 2018 میں دہشت گردی کے حملوں میں زیادہ لوگ مارے گئے کیونکہ 2018 میں 579 افراد جاں بحق اور 960 زخمی ہوئے جبکہ 2022 میں 539 افراد جاں بحق اور 836 زخمی ہوئے۔دوسری لفظوں میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال 2018 سے زیادہ مختلف نہیں ۔