- گورنر زمینی حقائق کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کی تاریخ دے دیں گے
- سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنا گورنرکے لئے لازم ہو جائے گا اور فرض بن جائے گا
- سپریم کورٹ کا ایک بہت اچھا فیصلہ آئے گااورآئندہ کے انتخابات کے لئے بہترین گائیڈلائن مل جائے گی
- عدالت گورنر کو حکم جاری کردے گی کہ آپ انتخابات کی تاریخ کا تعین کریں، کنورمحمد دلشادکا انٹرویو
اسلام آباد (ویب نیوز)
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنورمحمد دلشاد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان خود الیکشن کی تاریخ کا تعین نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ گورنر کو کہے گی کہ90دن پورے ہورہے ہیں اور آپ الیکشن کی تاریخ دیں،گورنر زمینی حقائق کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کی تاریخ دے دیں گے۔ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنا گورنرکے لئے لازم ہو جائے گا اور فرض بن جائے گا۔سپریم کورٹ کا ایک بہت اچھا فیصلہ آئے گااورآئندہ کے انتخابات کے لئے بہترین گائیڈلائن مل جائے گی اورعدالت گورنر کو حکم جاری کردے گی کہ آپ انتخابات کی تاریخ کا تعین کریں۔ ان خیالات کااظہار کنور دلشاد نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ہماراتجزیہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 105سے آگے تونہیں جاسکتی،آئین کے آرٹیکل 105کے تحت گورنر نے انتخابات کی تاریخ مقرر کرنی ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کے حوالہ سے ہماراآئین کے اندر کوئی ذکر ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کااعلان کیا اور الیکشن ایکٹ 2017کی شق57کا حوالہ دیا وہ جنرل الیکشن کے لئے ہے، اگر قومی اسمبلی پانچ سال پورے کرتی ہے تو صدر مملکت الیکشن کمیشن کی مشاورت سے قومی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ ججز کے ریمارکس سن رہے ہیں کہ اسمبلیوں کو بحال کردیا جائے اور یہ پوچھا جائے کہ آپ نے اسمبلی تحلیل کیسے کردی تھی۔ جسٹس اطہر من اللہ کے بڑے اچھے ریمارکس آئے کہ کیوں نہ ہم اسمبلیاں بحال کردیں،اسمبلی توڑنے کا کیا جواز تھا۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے بھی یہی کہا ہے کہ ہم اسمبلیاں بحال کردیتے ہیں۔ ایک جج نے یہ بھی کہاہے کہ ہم دیکھیں گے کہ آرٹیکل 184-3کے تحت ازخود نوٹس بنتا ہے کہ نہیں بتنا، ابھی تو تمام ججز کے درمیان مختلف رائے پائی جارہی ہے، فی الحال تو فیصلہ کرنے کی بعد میں نوبت آئے گی، معزز چیف جسٹس آف پاکستان اپنے دوستوں، ساتھیوں اور بینچ سے مشورہ کرکے فیصلہ کریں گے، فی الحال تواس کے اندر سے بحثیں نکل رہی ہیں کہ ہم چوہدری پرویز الہیٰ کو طلب کریں گے اورپوچھیں گے کہ جب اچھا بھلا پنجاب چل رہا تھا توآپ نے اسمبلی تحلیل کیوں کردی۔ سپریم کورٹ سارے اسٹیک ہولڈرز کو بلارہی ہے ، وہ پرویز الہیٰ کو بھی بلائے گی اوران سے بھی پوچھے گی کہ آپ نے اسمبلی تحلیل کیسے کردی۔