- میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی، میرا تجزیہ ہوتا ہے، کبھی میرے تجزیہ پر عمل نہیں ہوا،امجد شعیب کا جج سے مکالمہ
- وکیل کی امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی، پراسیکیوٹر نے مخالفت کی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا کر کیس سے ڈسچارج کر دیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد کی عدالت نے دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے جسمانی ریمانڈ پر نظرِثانی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں باعزت بری کر کے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ اداروں کے خلاف اکسانے کے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے سماعت کی، لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا ۔ دورانِ سماعت امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق نے دلائل دیئے۔کیس کی سماعت کے دوران امجد شعیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے خلاف کسی بھی پبلک سرونٹ نے مقدمے کی درخواست نہیں دی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے الفاظ پر کیس نہیں بن سکتا، امجد شعیب کے خلاف مقدمہ بوگس ہے، انہوں نے کسی کمیونٹی کیخلاف بات نہیں کی۔ امجد شعیب نے جو جو پروگرام پر کہا اس کو تسلیم کرتے ہیں، اگر دوبارہ ہمیں بلایا جائے گا ہم پھر وہی بات کریں گے۔ ہم ہر جگہ وہ بات کریں گے، ہم اپنی بات پر قائم ہیں۔ ہمیں پھر بھی بلایا جائے گا تو پروگرام میں وہی بات کریں گے۔وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان میں 6لاکھ آرمی افسر ہیں، اور کروڑوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین ہیں، کروڑوں کے سرکاری ملازمین میں سے کس نے آکر آپ کو شکایت کی کہ ہم اس بیان سے متاثر ہوئے ہیں، امجد شعیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ دفعہ 505کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ سارا رونا دھونا الیکشن کروانے سے متعلق تھا اب تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے کہ الیکشن کروائے جائیں۔ اگر فیصلہ پہلے ہوجاتا تو ایسا پروگرام ہوتا ہی نہیں۔ سماعت کے موقع پر مدعی امجد شعیب نے روسٹرم پر آنے کی اجازت مانگی۔ اجازت ملنے پر امجد شعیب نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کیا دھرنے سے یا لانگ مارچ سے کبھی کوئی حکومت گرائی ہے، میرا تجزیہ ہوتا ہے، کبھی میرے تجزیہ پر عمل نہیں ہوا، میری کبھی کسی سیاسی رہنما سے ملاقات نہیں ہوئی، توڑ پھوڑ سے اپنے ہی ملک کو نقصان ہوتا ہے،اپنے ہی لوگ پریشان ہوتے ہیں۔امجد شعیب کے وکیل نے انہیں کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، کچھ دیر بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کر دیا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے لیفٹیننٹ جنرل (ر)امجد شعیب کو 27 فروری کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا ان پر عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کا الزام ہے۔