- حج درخواستیں 16 مارچ سے 31 مارچ تک وصول کی جائیں گی، اپریل کے پہلے ہفتہ میں قرعہ اندازی ہو گی
- مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار سے زائد پاکستانی رواں سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے
- فی کس مجموعی اخراجات کا تخمینہ پونے بارہ لاکھ روپے ہے، بھارت،بنگلہ دیش ،افغانستان سے کم اخراجات ہیں
- وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب آہنگی کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب آہنگی مفتی عبدالشکور نے حج پالیسی 2023ء کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں گراؤٹ کے باعث پاکستانی حجاج کے لئے حج تین لاکھ روپے مہنگا ہو گیا ہے ،حج درخواستیں 16 مارچ سے 31 مارچ تک وصول کی جائیں گی اپریل کے پہلے ہفتہ میں قرعہ اندازی کی جائے گی مجموعی طور پر ایک لاکھ 79 ہزار سے زائد پاکستانی اس سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے فی کس مجموعی اخراجات کا تخمینہ پونے بارہ لاکھ روپے ہے۔بیرون ملک پاکستانی ،پاکستان کے 44 ہزار802 کوٹہ استعمال کر سکیں گے۔بچت ہونے پر گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی پاکستانی حجاج کو رقم واپس کر دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2023ء کی منظوری دیتے ہوئے اخراجات کی توثیق کر دی ہے۔مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اخراجات،سہولیات،ضروریات یہ اہم ستون پر مشتمل ہے۔ان میں حج کے پانچ ایام کے اخراجات بھی شامل ہیں۔رہائش ،خوراک، ٹرانسپورٹ،فضائی کرایہ،ویکسین،ادویات اور محافظ سکیم بھی شامل ہیں۔عالمی سطح پر مہنگائی سے سعودی عرب بھی متاثر ہوا ہے اور وہاں بھی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ٹیکسز پانچ فیصد سے بڑھ کر بیس فیصد ہو گئے ہیں۔وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ روپے کی قدر میں گراؤٹ کے باعث حج تین لاکھ روپے مہنگا ہو گیا ہے۔زر مبادلہ بھی درکار ہے اور یہ سب اخراجات سعودی عرب میں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان سے حج پر جانے میں کم اخراجات آتے ہیں۔وفاقی وزیر مذہبی امور کے مطابق خطے کے دیگر ممالک بھارت،بنگلہ دیش ،افغانستان سے کم اخراجات ہیں۔مجموعی طور پر ہمیں 289 ملین ڈالر درکار ہوںگے۔194 ملین ڈالر سپانسر شپ کے تحت جبکہ 99 ملین ڈالر کا انتظام وزارت خزانہ کریگی۔حج درخواستوں کا ٹائم فریم وزارت خزانہ کی اجازت سے مشروط ہے۔پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر سپانسرشپ کی درخواستیں منظور کی جائیں گی۔دیگر کوٹہ کے لیے درخواست گزاروں کا سنگل یا جوائنٹ اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے۔عمر کی کوئی حد نہیں ہے تاہم گزشتہ پانچ سالوں کے دوران حج کرنے والوں کو اجازت نہیں دی جائے گی البتہ وہ پہلی بار محرم خواتین کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ویٹنگ لسٹ کے لیے 225 کا کوٹہ ہوگا۔معذور افراد لازمی مددگار کے ساتھ جا سکیں گے۔ہارڈ شپ سکیم کے تحت 2628 نشستیں رکھی جائیں گی۔شمالی ریجن جوکہ اسلام آباد ،لاہور،پشاور سمیت دیگر بڑے شہروں پر مشمتل ہے کے درخواست گزاروں سے 11 لاکھ 75 ہزار کے واجبات وصول کیے جائیں گے اور اسی ریجن سے سپانسرشپ سکیم کے تحت 4325 ڈالر وصول کیے جائیں گے۔جنوبی ریجن جو کراچی،کوئٹہ،سکھر دیگر قریبی شہروں پر مشتمل ہو گا سے عازمین 11 لاکھ 65 ہزار روپے ادا کریں گے اور اس ریجن میں سپانسرشپ والے 4285 ڈالر دے سکیں گے۔جن بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس نہیں ہوںگے وہ کیش میں واجبات جمع کروا سکیں گے۔ای او بی آئی کے لیبر کوٹوں کے لیے تین سو نشستیں مختص کی گئیں ہیں انہوں نے واضح کیا کہ مفت حج کی کوئی گنجائش نہیں ہے کورونا ویکسین لازمی ہے۔دوران حج ماسک پہننا لازمی ہوگا۔اسلام آباد ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ کی سہولیات موجود ہوں گی۔حج ہیلپ لائن قائم کی جا رہی ہے اور قرعہ اندازی کے بعد ناکام درخواست گزار ایک ہفتہ میں بینکوں سے اپنی رقوم وصول کر سکیں گے۔