لاہور (ویب نیوز)
پاکستان بزنس فورم نے کہا ہے کہ ایک سال کے دوران ڈالر روپے کے مقابلے میں 100 روپے بڑھا، مہنگائی کی شرح میں 21 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ پاکستان بزنس فورم کے مرکزی نائب صدر چوہدری احمد جواد کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے ایک سالہ اقتدار کے دوران ڈالر روپے کے مقابلے میں 100 روپے بڑھا، ڈالر کی فری فلوٹ پالیسی ملک کو دیمک کی طرح کھا رہی ہے۔چوہدری جواد نے کہا کہ ملک کے معاشی نظام کو مہاتیر محمد اکنامک ماڈل کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کر رہا، بدقسمتی ہے کہ ہماری حکومتیں ہمیشہ آسان راستہ لیتی ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانا غلطی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملکی کرنسی کا یہی حال رہا تو مڈل کلاس طبقہ سڑک پر آجائے گا۔چند روز قبل پاکستان بزنس فورم نے 25 نکاتی اقتصادی منشور بھی تجویز کیا تھا۔ جس میں قوم کو بدترین مالیاتی بحران اور بدانتظامی سے نجات دلانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی سیاست دانوں، اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کو معیشت کے لیے ایک چارٹر پر متفق ہونا قرار دیا تھا۔25 نکاتی اقتصادی منشور میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے دو اہم کلیدیں برآمدات میں اضافہ اور ٹیکس بیس کو بڑھانا۔ منشور کے مطابق، صنعت کاری میں سرمایہ کاری ،حکومت کے لیے محصول، نوجوانوں کے لیے روزگار، اور تاجروں کے لیے منافع کو یقینی بناتی ہے- احمد جواد نے بتایا کہ منشور میں قومی، صوبائی اور ضلعی پالیسیوں میں تاجروں کے لیے 20 فیصد کوٹہ مختص کیا جائے تاکہ پالیسی سازی میں کاروباری حلقوں کی رائے ہو۔ اسی طرح نصاب کے ذریعے صنعت اور اکیڈمی کے درمیان روابط قائم کرنے اور یونیورسٹیوں کو انٹرپرینیورشپ سکھانے کا پابند بنانے کی تجویز بھی دی۔ اس کے علاوہ اس نے انڈسٹریل اسٹیٹس میں پلاٹوں کی دس سال کی سادہ قسط میں فراہمی اور کاروباری تنازعات کے حل کے لیے ہر ضلع میں فاسٹ ٹریک ثالثی مراکز کے قیام کا مطالبہ کیا۔ آئی ٹی اور زرعی شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا اور 5,000 مالیت کے کرنسی نوٹوں کے خاتمے کی وکالت بھی کی اس کے علاوہ پی بی ایف کے منشور میں توانائی کے بحران کے حل میں مدد کے لیے توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور گرین توانائی کے فروغ پر زور دیا گیا تھا۔