- تمام اہلکاروں کو پہلی بیٹی کی شادی پر ملنے والی برائیڈل گفٹ کی رقم 30 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے
- بم دھماکوں ،ٹریفک اور دیگر حادثات میں زخمی ہونے والے اہلکاروں، ان کے والدین، بیوی اور بچوں کو ایک ایک لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے
- پولیس فورس ایک خاندان کی مانند ہے ، ان سب کی ویلفیئراپنے بچوں کی طرح عزیز ہے، پولیس کی ویلفیئر کیلئے اقدامات ان کاوشوں کا آغاز ہے،پولیس سربراہ
پشاور (ویب نیوز)
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے پولیس فورس کے افسروں و جوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد اقدامات پر مشتمل پیکیج کا اعلان کردیا ۔تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے فوراً بعد مختلف پولیس درباروں میں پولیس کی ویلفیئرکو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے اس میں مزید مراعات دینے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے آج فورس کے اہلکاروں کے لیے تعلیم، صحت عامہ، بیوائوں اور بچوں کے لیے ایک بڑے پیکیج کا باقاعدہ اعلان کر دیا ۔ ویلفیئر پیکیج کے تحت پولیس کانسٹیبلز کی تدفین کے چارجز 30 ہزار روپے سے بڑھاکر 50ہزار روپے جبکہ دس سال سے کم نوکری والے اہلکاروں کی بیوائوں کو ملنے والی ماہانہ رقم 7 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردی ہے۔ بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں ۔اسی سوچ کے تحت تمام اہلکاروں کو پہلی بیٹی کی شادی پر ملنے والی برائیڈل گفٹ کی رقم 30 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ ویلفیئر پیکیج کے تحت فورس کے اہلکاروں کے صحت عامہ کے شعبے کی بہتری کے لیے بھی متعدد اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔ فورس کے اہلکاروں کو اوپن ہارٹ سرجری کے لیے فوری طور پر ویلفیئر سے 3 لاکھ روپے اورپولیس ملازمین کے والدین اور بیوی بچوں کی اوپن ہارٹ سرجری کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے ملیں گے۔ پولیس ملازمین کواسٹینٹ لگانے کے لئے ایک لاکھ روپے اور والدین،بیوی اور بچوں کو اسٹینٹ لگانے کے لئے 50ہزارروپے دیئے جائیں گے۔اسی طرح کینسر میں مبتلا ایسے اہلکاران جن کا مرض ابتدائی مرحلے میں ہوان کو اوراسی علاج کے لئے ان کے والدین، بیوی اور بچوں کوایک ایک لاکھ روپے ملیں گے جبکہ کینسر کے ایسے مریض اہلکاران جن کا مرض اگلے مراحل میں ہو ان کو 5لاکھ روپے ملیں گے اور اسی علاج کے لئے ان کے والدین، بیوی اور بچوں کو ڈھائی لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کڈنی ٹرانس پلانٹ کے لیے مریض پولیس اہلکاروں کو دس لاکھ روپے علاج معالجے کے لیے دیئے جائیں گے جبکہ اسی علاج کے لئے ان کے والدین ،بیوی اور بچوں کو 7لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ اسی طرح اہلکاروں کو لیور ٹرانس پلانٹ کے لیے بھی دس لاکھ روپے جبکہ ان کے والدین، بیوی اور بچوں کی لیور ٹرانس پلانٹ کے لیے 7لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔ پیکیج کے تحت پولیس اہلکاروںکو بون میرو ٹرانس پلانٹ کے لئے دس لاکھ روپے اوراسی علاج کے لئے ان کے والدین،بیوی اور بچوں کو 7لاکھ روپے ملیں گے ۔جبکہ پولیس اہلکاروں ،ان کے والدین،بیوی اور بچوںکو تھیلی سیمیا کے علاج کے لیے ماہانہ 30 ہزار روپے ویلفیئر سے ملیں گے۔ جبکہ بم دھماکوں ،ٹریفک اور دیگر حادثات میں زخمی ہونے والے اہلکاروں، ان کے والدین، بیوی اور بچوں کو ایک ایک لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔ اعلان کردہ پولیس ویلفیئر پیکیج میں پولیس فورس کے اہلکاروں کے بچوں کی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے اور پولیس کے ذہین اور قابل بچوں کو بہترین تدریسی اداروں میں علم کے حصول کے لیے راہ ہموار کردی گئی ہے۔ پیکیج کے تحت پولیس فورس کے اہلکاروں کو میرٹ اور اہلیت پر صوبے اور ملک کے بہترین تعلیمی اداروں میں داخلے ملیں گے۔صوبے کی سطح پر بہترین تعلیمی اداروں جیسے خیبر میڈیکل کالج پشاور، ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور،غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ صوابی، انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز پشاور وغیرہ اورملک کی سطح پراعلیٰ تعلیمی اداروں جیسے Lums لاہور، آغاخان یونیورسٹی کراچی اور Nustاسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی ٹیوشن اور رجسٹریشن فیس محکمہ پولیس کی ویلفیئر سے ادا کئے جائیں گے۔ اسی طرح سی ایس ایس، جوڈیشل امتحانات، پی ایم ایس اور مقابلے کے دوسرے امتحانات کوالیفائی کرنے والے کو 3 لاکھ روپے کا آئی جی پی میرٹ سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔ پولیس سربراہ اختر حیات خان نے کہا ہے کہ پولیس کے ہر بچے کی کامیابی محکمہ پولیس کی کامیابی تصور کیجائیگی اور پوری فورس اسے محکمے کے لیے اعزاز سمجھے گی۔ پولیس سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ پولیس فورس ایک خاندان کی مانند ہے اور ان سب کی ویلفیئرانہیں اپنے بچوں کی طرح عزیز ہے۔ اختر حیات کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کی ویلفیئر کے لیے یہ اقدامات ان کاوشوں کا صرف آغاز ہے ابھی ان کی ویلفیئر کے لیے مزید اقدامات ان کے پروگرام میں شامل ہیں۔ پولیس فورس کے افسروں و جوانوں نے ان کی فلاح و بہبود کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات کو تاریخی قرار دیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ ان کی مالی مشکلات و مسائل کم ہو کروہ بھر پور طریقے سے اپنے پیشہ ورانہ فرائض پرتوجہ مرکوزکرسکیںگے۔