- مجھے اکیلا کر کے عدالت لے جانا چاہتے تھے یا مجھے قتل کرنا تھا یا بلوچستان لے کر جانا تھا
لاہور(ویب نیوز)
چیئرمین تحریک انصاف اورسابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو مینار پاکستان پر جلسہ عام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جلسہ ریفرنڈم ثابت ہو گا کہ عوام کس طرف کھڑے ہیں۔ عمران خان نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے سرچ کے نام پر ان کے گھر پر لوٹ مار کی ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں (انتظامیہ) نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پیر کو یہ ہمیں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ اب ہم بدھ کو ہم جلسہ کر رہے ہیں اور مینار پاکستان پر ہونے والا یہ جلسہ ریفرنڈم ثابت ہو گا کہ عوام کدھر کھڑے ہیں۔سابق وزیراعظم کے مطابق میں جب بھی باہر نکلتا ہوں تو ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کا قتل کا پلان بنا ہوا ہے، سوچا ہے اس کے بعد کیا ہو گا؟ ان کے مطابق جنھوں نے اس ملک میں رہنا ہے انھیں اس کے مستقبل کے بارے میں فکر کرنی چاہیے باقی سب نے تو باہر بھاگ جانا ہے۔عمران خان نے کہا کہ حالات ہاتھ سے نکلتے جا رہے ہیں اور ایسی صورتحال ہو گی کہ لوگ سری لنکا کو بھول جائیں گے۔ان کے مطابق حکومت مجھے گرفتار کر کے بلوچستان لے کر جانا چاہتی تھی تاکہ میں پارٹی ٹکٹ جاری نہ کر سکوں۔کل میں اسلام آباد پیشی کے لیے نکلا تو مجھے پتا تھا کہ انہوں نے مجھے جیل میں ڈالنا ہے یا قتل کرنا ہے۔ جگہ جگہ ناکے لگائے گئے۔ یہ مجھے اکیلا کر کے عدالت لے جانا تھا۔ وہاں انہوں نے یا مجھے قتل کرنا تھا یا بلوچستان لے کر جانا تھا۔۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنی بیوی کو خدا حافظ کہہ کر گھر سے نکلا کیونکہ مجھے پتا تھا کہ یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جب میں اسلام آباد کے ٹول پلازہ پر پہنچا تو مجھے ان کی نیت پر کوئی شک نہیں رہ گیا۔ موٹر وے بند کیا ہوا تھا۔ ان کا پلان تھا کہ عمران خان کے نکلنے کے بعد گاڑیوں کو روک دیا جائے۔ ان کے مطابق میں جب ٹول پلازہ سے نکلا تو دیگر گاڑیوں کو روک دیا گیا۔عمران کے مطابق ٹول پلازہ سے پھر عدالت تک پہنچنے تک پونے پانچ گھنٹے لگے یعنی پورا اسلام آباد اور موٹر وے ایک آدمی کے لیے بند کیا گیا جیسے کوئی بہت بڑا چور آ رہا ہے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ساری جگہوں سے پولیس اور ایف سی نکال کر لے آئے۔ہائی کورٹ کے آرڈر کو چھپا کر انسداد دہشتگردی کی عدالت سے لے جا کر حکمنامہ لیا اور اس میں بھی یہ لکھا ہے کہ ایک پولیس افسر اور ایک لیڈی پولیس اہلکار ساتھ لے جا سکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میرے گھر کا دروازہ کس قانون کے تحت توڑا ہے۔ کیا انھیں نہیں معلوم کہ یہاں ایک خاتون رہ رہی ہے جس کے میاں گھر پر موجود نہیں ہیں۔انھوں نے پنجاب پولیس کے سربراہ پر بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ سرچ کس نام پر ہوا، یہ جو لوٹ مار ہوئی میرے گھر پر اس کا کیا قانونی جواز تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے والے ہر پولیس افسر کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے جا رہے ہیں۔ہم ان تمام پولیس والوں پر کیس کر رہے ہیں جو یہاں گھسے۔ ہم ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا کیس کر رہے ہیں۔ محسن نقوی اور آئی جی پر ظل شاہ کے قتل کا کیس کروائیں گے۔یہاں اپنا آدمی بٹھایا محسن نقوی جو آصف زرداری کو کو اپنا باپ مانتا ہے۔ اس کا کیا کریکٹر ہو گا۔ ان پولیس افسروں کو تعینات کیا جنہوں نے 25 مئی کو ہمارے اوپر تشدد کیا۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف بھی وارنٹ نکلے ہیں اس کو کیوں نہیں پکڑتے۔ پولیس والے کہتے ہیں کہ ہمیں پتا ہی نہیں کہ وہ کہاں ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں بکتر بند گاڑیاں لے کر آ گئے۔ آنسو گیس کی شیلنگ کی، ربڑ کی گولیوں سمیت اصلی گولیاں چلائیں۔ میرے گھر پر مسلسل حملے کرتے رہے۔ کیا کبھی کسی سیاسی لیڈر کے ساتھ ایسا ہوا۔ میں نے صرف عدالت میں حاضری لگانی تھی۔جھوٹوں کی شہزادی لیول پلیئنگ فلیڈ کی بات کرتی ہے۔ ان کا لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب یہ ہے کہ کسی طرح اس کو راستے سے ہٹاو۔ اور وہ جو سزا یافتہ مجرم ہے لندن میں رہ رہا ہے اس کے سارے کیسز ختم کیے جائیں۔ یہ ہے ان کی لیول پلیئنگ فیلڈ۔ اور یہ ہے لندن پلان۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز ملک میں انتشار پھیلا رہی ہیں۔ پشتونوں کو کہہ رہی ہے کہ دہشت گرد آ گئے ہیں۔ یہ اپنی ذات کے لیے سیاست کر رہے ہیں۔ ان کو انتشار اچھا لگتا ہے۔ مریم نواز حکم دے رہی ہے اور اس کے حکم کون سن رہا ہے۔ جو لندن پلان کا حصہ ہیں کیا وہ سن رہے اس کے حکم؟