پیرس (ویب نیوز)
فرانس میں نے سرکاری ملازمین کے فون پر ٹک ٹاک، ٹویٹر، انسٹاگرام اور دیگر ایپلی کیشن کے استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی کیونکہ ان میں ڈیٹا کے محفوظ نہ ہونے کا خدشہ ہے۔حکام کی جانب سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا مذکورہ تمام ایپلی کیشنز پر پابندی فوری طور پرنافذ کی جائے گی ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت سرکاری ملازمین کی سائبرسیکیوریٹی کو یقینی بنانے کے لیے ان کے فونز پر ٹک ٹاک جیسی تفریحی ایپلی کیشنز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ کئی یورپی ممالک نے بھی دنیا بھرمیں مقبول ہونے والی چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ اور انسٹال کرنے سمیت اس کے استعمال پر پابندی لگانے کے اقدامات اپنائے ہیں۔حال میں ہی مختلف ممالک اوراداروں کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی ہے، جن میں وائٹ ہاؤس، برطانیہ کی پارلیمنٹ، ڈچ اور بیلجیئم کی انتظامیہ، نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ، اور کینیڈا، بھارت، پاکستان، تائیوان اور اردن شامل ہے۔ٹک ٹاک میں سیکورٹی کے خطرات کافی نمایاں ہیں جس پر امریکی قانون سازوں اور قومی سلامتی کے حکام نے آواز اٹھائی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ایپ کے ذریعے صارف کے ڈیٹا تک چینی حکومت رسائی حاصل کر سکتی ہے۔ٹک ٹاک کے سی ای او شو زی چیو نے امریکی قانون سازوں کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران اس دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک یا بائٹ ڈانس چینی حکومت کے اوزار ہیں۔رواں ماہ کے شروعات میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا نے ابھی تک اس بات کا ثبوت پیش نہیں کیا ہے کہ ٹک ٹاک اس کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے اور وہ ڈیٹا سیکیورٹی کے بہانے غیر ملکی کمپنیوں کو دبانے کے لیے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہا ہے۔