- ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہو قرارداد
- ڈی چوک پر یادگار دستور کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا
- بار بار کی ترامیم کے باوجود یہ آئین محفوظ ہے ۔آئین کی حکمرانی ،عدل انصاف اور سول بالادستی کے لئے سب سیاسی زعما آئین سازی کے لئے متحد ہوگئے، وزیراعظم
اسلام آباد (ویب نیوز)
پارلیمینٹ ہاؤس میں قومی آئینی کنونشن میں ہرسال دس اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کردیا گیا قراردادمیں کہا گیا ہے کہ ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہو ۔ وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں قومی اسمبلی ہال میں پیر کو ا سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت کنونش ہوا ۔آئین کی گولڈن جوبلی قرارداد وزیراعظم شہباز شریف نے پیش کی ، جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔قرارداد میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا ہے، یوم دستور ہر سال ملک بھر میں منایا جائے گا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یوم دستور عوام اور ملک کے لیے آئین اور اس کی اہمیت سے آگاہ کریگا، آئین کے مطابق حاکمیت صرف اللہ تعالی کی ذات ہے، یہ اختیار عوامی نمائندوں کے ذریعے استعمال کیاجائیگا، آئین پاکستان میں تمام اداروں کے فرائض واضح طور پرموجود ہیں۔ قرارداد میں ریاستی اداروں پر زور د یا گیا ہے کہ 1973 کے آئین پر مکمل عمل درآمد کریں ، ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات کریں جن سے عوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہو، اسی طرح ریاستی ادارے وہ تمام ضروری اقدامات بھی کریں جن سے دفاع کویقینی بنایا جا سکے۔قرارداد میں 1973 کے آئین کی تیاری اور منظوری کی تاریخ اور ورثے پر فخرکا اظہار کرتے ہوئے آئین میں درج وفاقیت اور اختیارات کے تین ریاستی اداروں میں تقسیم کے ذکر کا اعادہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ قرارداد میں آئین میں درج عدلیہ کی آزادی و غیرجانبداری، صوبائی خودمختاری اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا اعادہ کرنے کے ساتھ آئین میں فیڈرل ازم کے اصول بالادست رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ قبل ازیں اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ بار بار کی ترامیم کے باوجود یہ آئین محفوظ ہے ۔آئین کی حکمرانی ،عدل انصاف اور سول بالادستی کے لئے سب سیاسی زعما آئین سازی کے لئے متحد ہوگئے اور اس مقصد کے لئے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ۔ان کے نام تاریخ میں سنہرے حرف میں لکھا جائے گا مختلف نظریات اور سوچ رکھنے والی جماعتوں نے مل بیٹھ کر آئین مرتب کیا،ذوالفقار علی بھٹو شہید، مولانا مفتی محمود، مولانا شاہ احمد نورانی سمیت دیگر زعما نے ایسا کارنامہ سرانجام دیا جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ 1973کا آئین مرتب کرنے والوں نے ایک تاریخ رقم کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے ملک کو مشکل حالات سے بچانے کیلئے حکومت سنبھالی۔ یوم دستور کا دن پاکستان کی تاریخ کیلئے بہت اہم ہے ،50 سال کے دوران 1973 کے آئین میں مختلف اوقات میں متعدد ترامیم کی گئیں، بسا اوقات آئین پاکستان کو ازسرنوتحریر کیا گیا، ایک چیف جسٹس نے ایک ڈکٹیٹر کو 3سال کی رعایت دی مگر یہ آئین آج بھی زندہ و سلامت ہے اسی آئین کی ایک شق کو بروئے کار لاتے ایک سال قبل تبدیلی لے کر آئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، 1973 کے آئین نے پاکستان کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے، 1973 کے متفقہ آئین دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، یہ کارنامہ تاریخ کے سنہرے حرف میں لکھا جائے گا۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ اتحادی حکومت ایک ماہ نہیں چل سکے گی، لیکن آج اتحادی حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، غلطیاں کوتاہیاں ہوسکتی ہیں ۔ ہم پاکستان کو بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے، اب تمام اتحادی جماعتیں اپنے اپنے منشور پر الیکشن میں جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی توحالات کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا، مشکلات اور چیلنجز اس میں کوئی شک نہیں۔قبل ازیں آئین کے پچاس سال مکمل ہونے پرڈی چوک پر یادگار دستور کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب سمیت ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد کے ہمراہ یادگار دستور کا سنگ بنیاد رکھا۔