پشاور( ویب نیوز)
خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں پولیس نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر مامور ایک چینی انجینئر پر توہین مذہب کے الزام کے بعد اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے نے پولیس اہلکار نصیر الدین خان کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کی سہ پہر کو ہجوم کے جمع ہونے پر پولیس حرکت میں آئی اور افسران اس شخص کو محفوظ مقام پر لے گئے۔نصیر الدین نے مزید کہا کہ پیر کی صبح سینکڑوں افراد دوبارہ جمع ہوئے اور مرکزی ضلعی پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا، مظاہرین کا خیال تھا کہ چینی شخص کو پولیس اسٹیشن میں چھپا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکام نے مشتعل ہجوم کے ممکنہ انتہائی اقدام سے قبل ہی چینی شخص کو فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے دوسرے ضلع میں منتقل کر دیا تھا ۔ پولیس حکام نے بتایا کہ اس شخص پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اس نے بیان دینے سے انکار کیا ہے۔ایک اور غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے بتایا کہ پروجیکٹ کے انجینئر پر توہین مذہب کا الزام اس وقت لگایا گیا جب اس نے رمضان کے مہینے کے دوران کام کی سست رفتار پر اعتراض کیا۔ ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ مزدوروں نے کہا کہ وہ روزے سے ہیں لیکن اس بات سے نہیں کیا کہ کام سست روی کا شکار ہورہا ہے، جس کی وجہ سے سپروائزر کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ مزدوروں کے مطابق چینی انجینئر نے تلخ کلامی کے دوران توہین آمیز جملے ادا کیے، مذکورہ واقعہ بعد تقریبا 400 مقامی لوگ احتجاج کے لیے جمع ہوگئے۔ پولیس کو درج کرائی گئی تحریری شکایت میں چینی انجینئر کی شناخت ٹرانسپورٹ سپروائزر تیان کے نام سے کی گئی،علاوہ ازیں داسو میں ایک پولیس اہلکار محمد نذیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ چینی شہری کو احتیاطی اقدام کے طور پر محفوظ مقام پر لے جایا گیا۔دوسری جانب اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے مذکورہ معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔داسو میں ایک مقامی انتظامیہ کے اہلکار نے کہا کہ فوج اور نیم فوجی دستوں کو چینی انجینئروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔