بیک ڈورسے ون یونٹ لاگوکرنیکی سازش کی جارہی،کوئی بھی بندوق کے زور پر مذاکرات نہیں کروا سکتا،بلاول بھٹو
سپریم کورٹ میں پنچایت لگا کر اتحادیوں کو نہیں منا سکتے، زبردستی اکثریتی فیصلے کو سر پر گن رکھ کر مسلط کیا جا رہا ہے
انتخابات وقت پرہونے چاہئیں،صرف پنجاب میں الیکشن سازش ہے،مسائل کا حل نہیں نکلتا تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے
سپریم کورٹ کا عوام کے سامنے ٹرائل چل رہا ہے، عدالت میں جو ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے.امید ہے چیف جسٹس اپنے ادارے میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے
بھارت جانے سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کی رائے لوں گا،وزیرخارجہ کی پریس کانفرنس
اسلام آباد( ویب نیوز)
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اوروزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں پارلیمان کیساتھ کھڑی ہیں،پورے ملک میں ایک دن انتخابات کرانے کے حامی ہیں،بیک ڈورسے ون یونٹ لاگوکرنیکی سازش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ میں پنچایت لگا کر اتحادیوں کو نہیں منا سکتے، زبردستی اکثریتی فیصلے کو سر پر گن رکھ کر مسلط کیا جا رہا ہے ،کوئی بھی بندوق کے زور پر مذاکرات نہیں کروا سکتا،کل بھی ون یونٹ کیخلاف تھے،آج بھی ہیں،انتخابات وقت پرہونے چاہئیں،صرف پنجاب میں الیکشن سازش ہے،پنجاب میں الیکشن پہلے ہوئے تونتائج تمام صوبوں پراثراندازہوں گے،مسائل کا حل نہیں نکلتا تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔اسلام آبا د میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹونے دو ٹوک موقف اپنایا کہ کوئی بھی بندوق کے زور پر مذاکرات نہیں کروا سکتا، ڈائیلاگ سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک صوبے میں انتخابات پہلے ہو جاتے ہیں تو اثر باقی تین صوبوں میں پڑے گا، ون یونٹ پالیسی لاگو کرنے کی سازش کی جارہی ہے، مسائل کا حل نہیں نکلتا تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہمارا موقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، آج ہم نے نہیں کسی اور نے 90 دن الیکشن کی خلاف ورزی کی، آدھی سے زائد اسمبلی نے استعفے دیئے، پشاور، سندھ ، لاہور ہائی کورٹ سے پی ٹی آئی اراکین نے اسٹے آرڈر لیے کہ ضمنی الیکشن نہ ہو، پنجاب میں آج تک بلدیاتی الیکشن بھی نہیں ہو سکے، خیبرپختونخوا میں بھی ایک اسمبلی ٹوٹ چکی وہاں الیکشن نہیں ہوئے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کو ایک سال ہو چکا ہے، آج تک ہم اپنا میئر منتخب نہیں کر سکے، 90 دن کی آڑ میں پنجاب کا الیکشن کرانے کی سازش ہے، ہم کل بھی ون یونٹ کے خلاف تھے اور آج بھی خلاف ہیں، پنجاب میں پہلے الیکشن ہوتے ہیں تو خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان پر اثر کریگا، ون یونٹ لاگو کرنے کے لیے بیک ڈور سے ایک سازش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج معاشی حالات نے عام آدمی کا جینا حرام کر دیا ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہو گا تو معاشی استحکام ہو گا، عام آدمی کو 4-3 کے بینچ سے کوئی دلچسپی نہیں، عام آدمی کو سیاسی جماعت کے بیان سے دلچسپی نہیں، عام آدمی کو بھوک، بچوں کو اسکول اور والدین کی دوا کی فکر ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ عام آدمی کو مسائل سے نکالیں۔ان کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا عوام کے سامنے ٹرائل چل رہا ہے، عدالت میں جو ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے، ہماری تاریخ میں عدلیہ میں اتنی تقسیم نہیں تھی، امید ہے چیف جسٹس اپنے ادارے میں اتحاد قائم کرکے عہدہ چھوڑیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا مسائل کا حل نہیں نکالتے تو وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہے، ہماری جمہوریت کافی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، خطرے موجود ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ جمہوریت کو بچائیں، پہلے بھی مذاکرات کے لیے کوشش تھی کہ اتحادیوں کو ایک پیج پر لائیں، میں پر امید تھا کہ عید کے بعد سربراہ اجلاس کا مثبت نتیجہ نکلے گا، ہماری کوشش ہو گی کہ فضل الرحمان کو قائل کریں، ان کے تحفظات دور کریں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک قانونی فورم ہے، پارلیمنٹ سیاسی فورم ہے، ہم چاہتے ہیں ہر ادارے کی عزت کی جائے، سپریم کورٹ ایک ادارہ ہے، پارلیمان ایک ادارہ ہے، پارلیمان کی عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری مذاکراتی کمیٹی نے اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کیے، کل میں خود ڈیرہ اسماعیل خان ڈائیلاگ کیلئے گیا تھا، بات چیت کی کوشش چل رہی ہے اور چلتی رہے گی، اتحاد میں ایک دو چیزوں پر اتفاق بنانا مشکل ہوگا، ہمارے اتحادی سمجھتے ہیں ڈائیلاگ پارلیمان و سینیٹ میں ممکن ہے، کسی اور ادارے میں سیاسی بات چیت سے اتحادیوں کو منانا مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پنچایت لگا کر اتحادیوں کو نہیں منا سکتے، زبردستی اکثریتی فیصلے کو سر پر گن رکھ کر مسلط کیا جا رہا ہے، ہم سمجھتے ہیں سیاسی قوتوں کے درمیان بات چیت ضروری ہے، عام آدمی کو کوئی دلچسپی نہیں کتنے بینچ کا فیصلہ تھا، معاشی صورتحال نے عام آدمی کا جینا حرام کر دیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افسوس معاشی حالات کا مقابلہ کرنے کے بجائے پولرائز ماحول میں آپریٹ کر رہے ہیں، اتحادیوں کو قائل کریں گے کہ اتفاق رائے پیدا ہو جائے، پورے ملک میں ایک دن میں الیکشن کرانے پر اتفاق رائے قائم کیا جائے، سر پر بندوق رہی تو اتحادیوں کو نہیں منا سکوں گا، سر پر بندوق رکھ کر مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، سیاسی استحکام ہو گا تو معاشی استحکام آئے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پوری پارلیمان نے اتفاق رائے کے ساتھ ملک کے عوام پر واضح کردیا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان نے ایگزیکٹو کو پابند کیا ہے کہ 4-2کا جو فیصلہ ہے اس پر آپ نے عمل درآمد کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا جہاں تک عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی بات ہے تو ہم چار ججوں کے اکثریتی فیصلے پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پاکستان کی نمائندگی کرنے بھارت جاوں گا، بھارت میں ایس سی او کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کروں گا وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ بھارت جانے سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کی رائے لیں گے