- آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے، عدلیہ بینچ اور بار سے توقع ہے کہ وہ آئین کے محافظ بنیں گے
- دنیا میں کہیں کوئی ایسی مثال نہیں کہ پارلیمان کے قانون جو ابھی معرض وجود میں بھی نہ آیا ہو عدالت حکم امتناعی جاری کردے
- آ ج پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، ریاست کو بچانے کے لئے اپنا سیاسی اثاثہ قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے
- ماضی کی سیاسی قیادت نے تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر آئین کی تخلیق کی، آئین کو ہر سطح پر نصاب کا حصہ ہونا چاہیئے
- وزیراعظم نے آئین پاکستان موبائل ایپ کا اجراء کردیا، تقریب سے خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے، اسے ری رائٹ نہیں، آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے، عدلیہ بینچ اور بار سے توقع ہے کہ وہ آئین کے محافظ بنیں گے،آئین کی پاسداری اور احترام کیلئے تمام اداروں اورپوری قوم کویکسو ہونا پڑے گا، دنیا میں کہیں کوئی ایسی مثال نہیں کہ پارلیمان کے قانون جو ابھی معرض وجود میں بھی نہ آیا ہو عدالت حکم امتناعی جاری کردے ،آ ج پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، ریاست کو بچانے کے لئے اپنا سیاسی اثاثہ قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے آئین پاکستان 1973 کی موبائل ایپ کا اجرا کردیا۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب،وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ بھی موجود تھے۔ کانسٹی ٹیوشن موبائل ایپ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئین پاکستان ایپ کا اجرا ایک خوشی کا موقع ہے، آئین پاکستان کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں منتقل کردیا گیا ہے، نوجوان نسل ایپ کے ذریعے بھرپور استفادہ کرسکتی ہے۔ آئین کے بانیان جن میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، مفتی محمود مرحوم، مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم، خان عبدالولی خان جیسی قدآور شخصیات تھیں جو اپنی سیاسی سوچ کے مطابق اپنی جماعتوں کی قیادت کررہے تھے لیکن آئین پاکستان کیلئے انہوں نے اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس آئین کو تخلیق کیا اور اس طرح رہتی دنیا تک ان کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج پھرآئین کی پاسداری اور احترام کیلئے تمام اداروں اورپوری قوم کویکسو ہونا پڑے گا، آئین نے پارلیمان کی گود سے جنم لیا، آئین کی تشریح عدلیہ کرسکتی ہے یہ اس کا اختیار ہے لیکن عدلیہ آئین کوری رائٹ نہیں کرسکتی، یہ صرف اور صرف پارلیمان کا اختیار ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھرمیں اصول مسلمہ ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، مجھ سمیت ہم سیاستدانوں سے بے شمار غلطیاں ہوئیں اور بڑے لوگ و ہی ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں اورقوم کے اعلی اور ارفع مقاصد کیلئے اپنی ذات کوقومی مفادات کے تابع کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یقینا ہم نے سبق سیکھا ہے اور انشا اللہ ہم پاکستان کے مشکل ترین حالات کو ٹھیک کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اور رہیں گے ، میں بغیر کسی خود نمائی کے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں بہت مشکل حالات میں یہ اقتدارملا اور بغیر کسی سیاسی گفتگو میں جائے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اس بات کے اوپرپوری طر ح یکسو ہیں کہ ہم انشا اللہ اپنے سیاسی اثاثے کو ریاست کو بچانے کیلئے قربان کرنے میں قطعا ایک لمحے کیلئے بھی نہیں ہچکچائیں گے اور اسی طریقے سے میں یہاں پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جہاں ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک ہونا چاہئے و ہیں ہمیں یہ کہنے میں بھی کوئی باک نہیں ہونا چاہئے کہ اگر پارلیمان کوئی قانون بناتی ہے تودنیا میں کہیں کوئی ایسی مثال نہیں کہ پارلیمان کے قانون کوجبکہ ابھی وہ معرض وجود میں بھی نہیں آیا ہو ،عملی شکل بھی اختیار نہ کی ہو تو عدالت اس پر حکم امتناعی جاری کردے ،ایسا کبھی نہیں ہوا، یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے اور اس کے اوپر پارلیمان اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرے گی، اسی طریقے سے آئین کی عدالت عظمی نے ہمیشہ تشریح کی ہے، یہ ان کا حق ہے اور یہ ہوتا رہا ہے لیکن کبھی آئین کوری رائٹ نہیں کیا گیا،ڈکٹیٹرز نیآئین کو توڑا ہے، اس کی ایک نہیں کئی مثالیں ہیں لیکن ہم ، عدلیہ، عدالت عظمی، بینچ اور بارسے توقع کرتے ہیں کہ وہ آئین اور قانون کا تحفظ کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا آئین نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ عصر حاضر کا بہترین فیصلہ ہے، سکولوں میں پرائمری اور اعلی درجوں میں یونیورسٹی کی سطح پر آئین کے نصاب کا حصہ بننے سے آئین اور قانون پاکستان کے بچے بچے کو یاد ہوجائے گا جس سے قانون کی حکمرانی میں مدد ملے گی۔