- عدالتی حکم پر جے آئی ٹی سے تعاون کیا اور انہیں عمران خان کی رہائش گاہ کی رسائی دی گئی،سرکاری وکیل
- جے آئی ٹی نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے؟جسٹس علی باقرنجفی
- ابھی تک تفتیش رپورٹ ہم تک نہیں پہنچی،سرکاری وکیل
- لگتا ہے آپ نے ہمارے حکم پر سنجیدہ نہیں لیا،جسٹس علی باقرنجفی
- عدالت کے حکم کی تعمیل ہوگی،ہم نے متعلقہ افسران کو آگاہ کیا تھا،سرکاری وکیل
- ہمارے لئے کوئی کیس سپیشل نہیں ہوتا سب ایک جیسے ہوتے ہیںجسٹس طارق سلیم
- دونوں طرف سے ہی خرابیاں ہو رہی ہیں،ہمیں ان چیزوں سے آگے بڑھنا ہوگا،جسٹس انوارالحق
- عدالت نے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی
لاہور (ویب نیوز)
لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 121 مقدمات کی کارروائی روکنے کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف کیسز کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو آئندہ پیشی پر طلب کر لیاہے، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر جے آئی ٹی سے تعاون کیا اور انہیں عمران خان کی رہائش گاہ کی رسائی دی گئی۔وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی نے عمران خان سے مختلف مقدمات میں تفتیش کی۔جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے؟ سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ ابھی تک تفتیش رپورٹ ہم تک نہیں پہنچی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے آپ نے ہمارے حکم پر سنجیدہ نہیں لیا،سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کے حکم کی تعمیل ہوگی،ہم نے متعلقہ افسران کو آگاہ کیا تھا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہاکہ ہمارے لئے کوئی کیس سپیشل نہیں ہوتا سب ایک جیسے ہوتے ہیں، وکیل نے کہاکہ غیر معمولی بات ہو گی کہ تفتیشی ٹیم کو ملزم کی رہائش گاہ پر جانے کے احکامات دیئے جائیں۔جسٹس انوار الحق پنوں نے کہاکہ ہر طرف سے ہی جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے،آپ یہ نہ سمجھیں کہ آپ بہت اوپر ہیں، پوائنٹ ا سکورنگ کے چکر میں نہ پڑیں،جسٹس انوار الحق پنوں نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو فرشتہ نہ ظاہر کریں۔جسٹس انوار الحق پنوں کا کہنا تھا کہ دونوں طرف سے ہی خرابیاں ہو رہی ہیں،ہمیں ان چیزوں سے آگے بڑھنا ہوگا،جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالت میں وہ تمام تفتیشی افسران موجود ہیں جنہوں نے تفتیش کی۔سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت کا ماحول ایسا نہیں ہے کہ تمام تفتشی افسران پیش ہوں سکیں،جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں کوئی آئے نہ آئے پولیس والے ہر پیشی پر موجود ہوتے ہیں، بتائیں اب تک کی رپورٹ کہاں ہے؟ ۔سرکاری وکیل نے اس موقع پر جواب دیا کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوتی رپورٹ جمع نہیں کروائی جا سکتی ہے،تفتیشی افسر ابھی کوئی کسی کے بارے رائے نہیں دے سکتا،وکیل پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالتی حکم کی تعمیل کی اور زمان پارک جا کر ملزم کو شامل تفتیش کیا۔جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ پولیس کہہ رہی تھی کہ تفتیش جوائن نہیں کی ہم نے حکم دیا اور تفتیش جوائن ہوئی،پنجاب حکومت کے وکیل نے کہاکہ جے آئی ٹی کے سربراہ کو آج بلایا تھا کہ عدالت پیش ہوں۔جسٹس عالیہ نیلم نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ عدالت میں پیش ہوئے کہ نہیں؟ جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ اگر عدالت حکم کرے گی تو سارا دن وہ ادھر کھڑے ہوں گے۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہہمیں کوئی شوق نہیں ہے کہ بڑے افسر ہمارے پاس پیش ہوں،ہم نہیں چاہتے کہ یہ سسٹم یرغمال بن جائے جس کا جو دل چاہے وہ کرتا پھرے، کل کو دوسری طرف سے بھی ایسا ہو سکتا ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ عمران خان جن مقدمات میں قصور وار ثابت ہوتے ہیں چالان فائل کریں۔ جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان بے قصور ثابت ہوتے ہیں تو ان کو ڈسچارج کردیں،ہم 5 ججز کیس سن رہے ہیں دیگر کیسز بھی سننے ہوتے ہیں،عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو ایک موقع دے رہے ہیں رپورٹ جمع کروائیں، ہم آپ کو 2 روز دیتے ہیں آپ رپورٹ جمع کروائیں،عدالت نے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔