گرفتاریوں اور لالچ کے ذریعے وفاداریاں خریدنا آئین اور جمہوریت کے ساتھ سنگین مذاق ہے ،حافظ نعیم الرحمن

 کراچی کے وسیع تر مفاد میں اتفاق رائے سے حکومت بنانا چاہتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی فسطائیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے

 پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی گرفتاریاں قابل مذمت ، آخری مراحل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شرکت یقینی بنائی جائے

امیر جماعت اسلامی کراچی کی نارتھ ناظم آباد ٹائون یوسی 8الفلاح کے چیئر مین کی حیثیت سے حلف اُٹھانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

کراچی(ویب  نیوز)

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومتی اختیارات و وسائل اور سرکاری مشنری کا غلط اور ناجائز استعمال کر کے بلدیاتی انتخابات کے موجودہ مرحلے میں بھی بدترین فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے ، میئر کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے جماعت اسلامی کی حمایت اور ساتھ دینے  کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی جماعت اسلامی کے نمبرز کم کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کو گرفتار کر کے حلف لینے سے روک رہی ہے ،دھونس ، دھمکی ، سیاسی و انتقامی کارروائیوں ، گرفتاریوں اور لالچ کے ذریعے وفاداریاں خریدنا اور تبدیل کروانا آئین اور جمہوریت کے ساتھ سنگین مذاق ہے ، بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جبکہ  پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے ، ہماری سیٹیں بھی سب سے زیادہ ہیں لیکن بدترین دھاندلی اور فسطائیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر قبضہ کیا گیا ، اس کے باوجود ہم شہر کراچی کے وسیع تر مفاد میں اتفاق رائے سے حکومت بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے غیر جمہوری ہتھکنڈوں اور فسطائیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے کے ایم ڈی سی میں نارتھ ناظم آباد ٹائون کے چیئر مین و وائس چیئر مین کی تقریب حلف برداری میں بطور یوسی چیئر مین الفلاح یوسی 8 اپنا حلف اُٹھانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ چنیسر یوسی 5کے چیئر مین اور وائس چیئر مین کو عین تقریب حلف برداری کے موقع پر گرفتار کیا گیا تاکہ وہ حلف نہ اٹھا سکیں ۔ اسی طرح نارتھ ناظم آباد یوسی 10کا چیئر مین بھی حلف نہ اٹھا سکا کیونکہ اسے پہلے ہی گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا تھا ، ہم پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کی گرفتاریوں اور پیپلز پارٹی کی فسطائیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے آخری مراحل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کو یقینی بنایا جائے ، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر اور پیپلز پارٹی و سندھ حکومت کے سیاسی و انتقامی اور غیر جمہوری رویے کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ عرصے کے لیے اس مرحلے کو موخر کیا جائے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں کیا کوئی ہے جو دیکھے کہ پیپلز پارٹی جمہوری عمل کے ساتھ کیسا سلوک کر رہی ہے ، پیپلز پارٹی جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن پورے سیاسی و جمہوری عمل کو یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے تاکہ وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اور سوچ کو مسلط کیا جا سکے ۔ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ اسے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے ،اس طرح کی غلط فہمی ہمیشہ ان لوگوں کو رہتی ہے جو بے ساکھیوں کا سہارالے کر آتے ہیں اور جب یہ بے ساکھیاں ہٹ جاتی ہیں تو وہ زمین بوس ہو جاتے ہیں ، پیپلز پارٹی سمجھ لے اسے جس کی بھی حمایت حاصل ہو کراچی کے عوام اس کے ساتھ نہیں ، اس لیے پیپلز پارٹی اپنے تمام تر فاشزم ، پیسے کے استعمال اور حکومتی جبر و تشدد کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکے گی  حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے بھر ی پڑی ہے ، 1970میں بھی اس نے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا اور ملک ٹوٹ گیا ، ملک دو ٹکڑے ہو گیا لیکن پیپلز پارٹی نے اپنی روش اور طرز عمل تبدیل نہیں کیا ۔1977میں پھر عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کر نے سے انکار کیا ، کچھ عرصے قبل سینیٹ کے انتخابات میں نوٹوں سے بھرے بریف کیس بلوچستان بھیجے گئے تاکہ من پسند نتائج حاصل کر سکے اور پیپلز پارٹی یہ ہی کچھ آج بھی کر رہی ہے ، حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن کے رویے اور جانبداری کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ 15جنوری کے بعد الیکشن کمیشن عملاً پیپلز پارٹی کی بی نہیں بلکہ اے ٹیم بن گیا ہے ، اس نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو پورا موقع دیا کہ الیکشن کے عمل پرقبضہ کرے اور بدترین دھاندلی اور نتائج تبدیل کر کے ہماری جیتی ہوئی سیٹوں کو ہتھیا لے ، پیپلز پارٹی آج بلدیاتی انتخابات کے اس مرحلے کو فوری مکمل کرانا چاہتی ہے تاکہ وہ موجودہ سیاسی صورتحال سے فائدہ اُٹھائے اور من پسند نتائج حاصل کر سکے ، جبکہ یہ وہی پیپلز پارٹی نے جس نے 2009سے 2015کے درمیان بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے اور جو انتخابات 2020میں ہونے تھے وہ جنوری 2023میں ممکن ہو سکے ۔#