کراچی کی آبادی آدھی کرنے کے غیر قانونی عمل کو قانونی بنایا جا رہا ہے ، حافظ نعیم الرحمن
اس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ شماریات ، وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران جماعتوں پر عائد ہو تی ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب
کراچی کی آبادی کو آدھی کرنے کی قیمت پر وزارتوں ، گورنر شپ اور ایڈمنسٹریٹر کی ڈیل کی گئی،گنتی پوری کروانے کے لیے عدالت جائیں گے
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبر193ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے ملا کر بھی 166بن رہے ہیں
پیپلز پارٹی ، فسطائیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انسانوںکی منڈیاں لگا کر اور جعل سازی سے اپنا میئر لانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے
الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے جیلوں میں قید چیئر مینوں سے حلف اٹھوائے اور میئر کے انتخاب میں تمام چیئر مینوں کی شرکت کو یقینی بنائے
کراچی( ویب نیوز)
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جعلی و متنازع مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو آدھی کر دیا گیا ہے ، اس غیر قانونی عمل کو قانونی بنایا جا رہا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ شماریات ، وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حکمران جماعتوں پر عائد ہو تی ہے ، کراچی کی آبادی کو آدھی کرنے کی قیمت پر وزارتوں و سرکاری مراعات ، گورنر شپ اور ایڈمنسٹریٹر کی ڈیل کی گئی ، کراچی کی گنتی پر سودے بازی اور جعلی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے ۔ جماعت اسلامی کراچی کی گنتی پوری ظاہرکرنے اور مردم شماری کو درست کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبر193ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے ملا کر بھی 166بن رہے ہیں ، اس بڑے فرق کے باوجود پیپلز پارٹی کے وزراء اپنا جیالا میئر لانے کا دعویٰ کر رہے ہیں ، اس کا واضح مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی ، فسطائیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خرید و فروخت ، انسانوںکی منڈیاں لگا کر اور جعل سازی سے اپنا میئر لانے کی سر توڑ کوشش کر رہی ہے ، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ پی ٹی آئی کے جیلوں میں قید چیئر مینوں سے حلف اٹھوائے اور میئر کے انتخاب میں تمام چیئر مینوں کی شرکت کو یقینی بنائے ، پیپلز پارٹی اپنی فسطائیت ، آمرانہ طرز حکمرانی ختم کرے اور حکومتی جبر و تشدد اور خرید و فروخت کے ذریعے وفاداریاں تبدیل کروانے سے باز رہے ، قومی ادارے پیپلز پارٹی کی فسطائیت کا ساتھ دینے کے بجائے کراچی کے عوام کا ساتھ دیں تاکہ میئر کا انتخاب آزادانہ اور شفاف طریقے سے ہو سکے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کوادارہ نورحق میں ادھوری و متنازع مردم شماری اور بلدیاتی انتخابات کے اگلے مرحلے کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، نائب امیرکراچی راجہ عارف سلطان،صدر پبلک ایڈ کمیٹی سیف الدین ایڈوکیٹ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد،ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد،نومنتخب چیئرمین حافظ اسامہ احمد ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ مردم شماری میں کراچی کی گنتی پوری نہ کرکے اہل کراچی کی حقیقی نمائندگی ، وسائل اور ملازمتوں کے حق پر ڈالا ڈالا گیا ہے خود محکمہ شماریات کے مطابق 38ہزار ہائی رائز بلڈنگز کو مردم شماری میں شامل ہی نہیں کیا گیا ، نادرا کی رپورٹ کے مطابق بھی ایک کروڑ 91لاکھ شہری اپنے مستقل پتے پر رجسٹرڈ ہیں، دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی خانہ شماری ہی نہیں کی گئی جو کہ مردم شماری کے قانون اور ضابطے کے خلاف ہے اور اب اس بے ضابطگی اور خلاف ِ قانون عمل کو قانونی بنایا جا رہا ہے جو کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی ہے ، ۔ہمیں بالکل اعتراض نہیں ہے کہ اندرون سندھ کے لوگوں کو گنا جائے ، ہم کسی کی بھی گنتی کم کرنے کی بات نہیں کرتے ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ کسی کو بھی کم یا زیادہ نہیں بلکہ پورا گنا جائے اور کراچی میں رہنے والے ہر سندھی ، بلوچی ، پشتون ، پنجابی اور اردو سمیت دیگر زبانیں بولنے والوں کو شمار کیا جائے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے پورے شہر کے مختلف علاقوںکا سروے کروایا اور نشاندہی کی کہ کون کون سے علاقے ایسے ہیں جہاں خانہ شماری میں شہریوں کو شمار ہی نہیں کیا گیا لیکن اس کے باوجود مردم شماری کو ادھورا ختم کر دیا گیا اور کراچی کی گنتی پوری نہیں کی گئی ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام کی اکثریت جماعت اسلامی کا میئر دیکھنا چاہتی ہے کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے شہر میں جماعت اسلامی کا میئر ہونا ضروری ہے ، پیپلز پارٹی کے وزراء کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنی پارٹی سے ناراض ہیں اس لیے وہ ہمیں ووٹ دیں گے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کراچی کے ساتھ سلوک اور رویے سے ہر شخص آگاہ ہے اور ایسا کون ہو گا جو کراچی میں تعمیر وترقی اور مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کے بجائے پیپلز پارٹی کو ووٹ دے ؟ کراچی کے بہتر مستقبل اور تعمیر و ترقی کے لیے جماعت اسلامی کے سوا کوئی آپشن نہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کراچی میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ، پیپلز پارٹی اپنی جاگیردارانہ اور وڈیرہ شاہی ذہنیت کو بھی تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے اور کراچی میں بھی وڈیرہ شاہی نظام اور تسلط قائم کرنا چاہتی ہے ، اسی لیے کراچی کی آبادی کو زیادہ سے زیادہ کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ کراچی کی آبادی اور نمائندگی جتنی بڑھے گی وڈیروں اور جاگیرداروں کی اجارہ داری اتنی ہی کم ہو گی ۔15جنوری کو کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو زبردست مینڈیٹ دیا ، ووٹوں اور سیٹوں کے اعتبار سے جماعت اسلامی نمبر ون پارٹی بن کر سامنے آئی لیکن پیپلز پارٹی نے اسے تسلیم کرنے کے بجائے 15جنوری کی رات سے ہی آر اوز اور ڈی آر اوز کے ذریعے دھاندلی اور نتائج تبدیل کرنے شروع کر دیئے ، ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر ڈاکا ڈالا گیا ، دوبارہ گنتی کے نام پر سنگین بے ضابطگیاں اور بدترین دھاندلی کی گئی ، ووٹوں کے تھیلے پھاڑ کر ہمارے بیلٹ پیپرز غائب کیے گئے ، فارم 11اور 12تبدیل کیے گئے ، الیکشن کمیشن بھی اس پورے عمل میں پیپلز پارٹی کی بی نہیں بلکہ اے ٹیم بنا رہا ، جماعت اسلامی کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی سیٹیں بھی چھینی گئیں ، 7مئی کو ملتوی شدہ نشستوں پر بھی جب عوام نے پیپلز پارٹی کو مسترد کرکے جماعت اسلامی کو کامیاب بنایا تو پھر یہ ہی عمل دہرایا گیا اپنے نمبرز بڑھانے کے لیے ہماری بھاری اکثریت والی سیٹوں پر بھی نتائج تبدیل کرنے کے لیے آر اوز اور ڈی آراوز کے ذریعے ہماری سیٹوں کی تعداد کم کی گئی ، اس کے باوجود پیپلز پارٹی سٹی ہائوس میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ، اب مخصوص نشستوں کے نتائج کے بعد بھی جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبرز زیادہ ہوں گے ، اس لیے پیپلز پارٹی اب اپنی روش تبدیل کرے اور ہمارے میئر کا راستہ نہ روکے ۔#
#/S