حکومت عوام کی حمایت سے مضبوط ہوتی ہے،عمران خان
پی ٹی آئی چھوڑنے والے کنگز پارٹی بنانے کیلئے لابنگ کر رہے ہیں،
یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن غلامی کبھی قبول نہیں کریں گے،
میرے لیے غلامی سے بہتر موت ہے، آزادی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں،
، میں کسی بھی قیمت پر ان کا غلام بننا قبول نہیں کروں گا،
اگر ہم خوف کے آگے جھک گئے تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، یہ ملک آپ کو معاف نہیں کرے گا۔
زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے حامیوں سے خطاب
لاہور(ویب نیوز)
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت عوام کی حمایت سے مضبوط ہوتی ہے، پی ٹی آئی چھوڑنے والے کنگز پارٹی بنانے کیلئے لابنگ کر رہے ہیں، یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن غلامی کبھی قبول نہیں کریں گے، میرے لیے غلامی سے بہتر موت ہے، آزادی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، میں اس کے لیے تیار ہوں، میں کسی بھی قیمت پر ان کا غلام بننا قبول نہیں کروں گا، اگر ہم خوف کے آگے جھک گئے تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، یہ ملک آپ کو معاف نہیں کرے گا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے حامیوں سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کریں، کبھی اس سے پیچھے نہ ہٹیں۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خواتین کے ساتھ کیا کر رہے ہیں، انہوں نے انہیں جیلوں میں ڈال دیا ہے اور وہ خوفزدہ ہیں کہ ان خواتین کی رہائی کے بعد کیا کہنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ خواتین کو سیاست چھوڑنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ مجھے مارنے کی ایک اور کوشش ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو سب سے زیادہ ہے خطرہ ہے تو وہ میں ہوں، انہوں نے مجھے دو بار مارنے کی کوشش کی اور میں جانتا ہوں کہ مجھ پر ایک اور حملہ بھی ہوگا اور میں تیار ہوں۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ بے مثال ہیں اور ملکی تاریخ میں کسی اور جماعت کو اس کے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ مت بتائیں کہ آپ نے بھی وہی کچھ برداشت کیا جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں، یہ ایک پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ مضبوط حکومت وہ نہیں ہوتی جسے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہو، بلکہ وہ ہوتی ہے جسے عوام کی حمایت حاصل ہو۔انہوں نے کہا کہ صرف وہی حکومت جو عوامی مینڈیٹ کے ساتھ آتی ہے بڑے فیصلے کر سکتی ہے، اصلاحات لا سکتی ہے اور قانون کی حکمرانی قائم کر سکتی ہے، قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو یہ ملک نہیں بچے گا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ روڈ میپ کیا ہے؟ جو میں سمجھ رہا ہوں، وہ ایک کنگز پارٹی بنا رہے ہیں جس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کیا جائے گا، کیونکہ سیٹیں پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے درمیان تقسیم ہوں گی۔عمران نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پی ٹی آئی کو توڑنے کے لیے تمام ادارے منظم طریقے سے تباہ کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو پارٹی ٹکٹ دینے کا ارادہ نہیں تھا۔پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ بد ترین کارروائیوں کے باوجود صرف چند لوگوں نے ہی پارٹی کیوں چھوڑی ہے؟انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس بار پارٹی ٹکٹ خود میں نے الاٹ کیے ہیں اور لوگوں کو اندازہ ہو گیا ہے کہ جو بھی اس موڑ پر پارٹی چھوڑ ے گا، اس کی سیاست ختم ہو جائے گی۔عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ جو کچھ کرایا جا رہا ہے پولیس کی اکثریت اس سے ناخوش ہے۔انہوں نے کہا کہ جیلوں سے موصول ہونے والی رپورٹس کو دیکھتے ہوئے پولیس کی اکثریت اس بات سے ناخوش ہے جو ان سے کروایا جا رہا ہے، پولیس کی اکثریت کا خیال ہے کہ ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس میں گلو بٹ کو داخل کر دیا گیا ہے جو نہ معلوم افراد کے دبا میں ہیں، پولیس جو کچھ کر رہی ہے، اسے وہ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔عمران خان نے دعوی کیا ہے کہ تمام اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا بھی علم ہے کہ ملک کے تمام اداروں کو ایک مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے کہ بس کسی نہ کسی طرح پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ اعلی عدلیہ پر اس وقت بہت زیادہ دبا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ججوں کو بھی نامعلوم نمبروں سے فون کالز موصول ہو رہی ہیں اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔عمران خان نے کہا ہے کہ حکام زیر حراست خواتین کو رہا کرنے سے خوفزدہ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ خواتین میں سے کوئی بھی آتش زنی کی کارروائیوں میں ملوث نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ شاید ہی 100 سے 150 لوگ فساد میں ملوث ہوں گے، باقی زیر حراست لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے۔خواتین کو اٹھانے کی مبینہ دھمکیوں پر عمران خان نے ردعمل پر دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ ان کے گھر کی خواتین کو اٹھالیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس حد تک پستی میں گر گئے ہیں، وہ پاکستان کی سیاست کو اس سطح لے آئے ہیں جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ عمران خان نے زور دے کر کہا ہے کہ پارٹی رہنماں کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارٹی چھوڑنے والوں میں سے بہت سے اب نئی کنگز پارٹی بنانے کیلیے لابنگ کر رہے ہیں۔ ایک نئی پارٹی کا ایک نیا ڈرامہ گھڑا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی کو اس جانب لے جانے کے لیے یہ کھیل بھی جاری ہے، چھپنے والوں کے گھروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے کی وجہ سے پارٹی رہنماؤں سمیت کئی افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس وقت ہماری ساری قیادت یا تو جیل میں ہے یا لوگ روپوش ہے، اب حکمران ٹکٹ ہولڈرز کے پیچھے پڑے ہیں کہ کسی طرح انہیں پی ٹی آئی سے الگ کر دیں جب کہ ان میں بہت سے الگ ہو چکے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی پر اس وقت جس طرح کا دبا ڈالا جا رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ دس ہزار لوگوں، کارکنوں اور ہمارے حامیوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، یہی نہیں بلکہ انہوں نے ان میں سے کئی کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔