جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، عمران خان
مذاکرات وہ چاہتے ہیں جو کوئی حل چاہتے ہیں اور حل الیکشن ہیں، وہ یہ نہیں چاہتے
اگر فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات چلیں گے تو جمہوریت تو ختم ہوگئی، نیم مارشل لا تو لگ گیا ہے
آئین اور قانون ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے ،ان کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرکے نواز شریف کو بحال کروانا ہے
پی ٹی آئی کو الیکشن جیتنے کے لیے اب الیکٹ ایبلز کی ضرورت نہیں ،ہمارا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے
حکومت نے پی ٹی آئی کے 23 ہزار کارکنوں کی فہرست بنائی ہے جس میں سے 10 ہزار کو گرفتار کیا جا چکا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا انٹرویو
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، اگر فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات چلیں گے تو جمہوریت تو ختم ہوگئی، نیم مارشل لا تو لگ گیا ہے،ان کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرکے نواز شریف کو بحال کروانا ہے، مذاکرات وہ چاہتے ہیں جو کوئی حل چاہتے ہیں اور حل الیکشن ہیں، وہ یہ نہیں چاہتے ہیں۔ برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ آئین اور قانون ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا ہمارا حق ہے۔ اندر ہماری پارٹی کے لوگ نہیں گئے بلکہ وہ اندر جانے والوں کو روک رہے تھے۔ عمران خان کا نو مئی کے واقعات سے متعلق کہنا تھا کہ آگ تو چار یا پانچ جگہ لگی جن میں کور کمانڈر ہاؤس اور ریڈیو پاکستان پشاور جیسی جگہیں تھیں۔ وہاں کیمرے ہوں گے، سیف سٹی کے کیمرے ہیں سب معلوم ہو جائے گا۔ یہ انکوائری تو بہت سیدھی سادھی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات چلیں گے تو جمہوریت تو ختم ہوگئی۔ نیم مارشل لا تو لگ گیا ہے۔ ان کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرکے نواز شریف کو بحال کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو انتخابات جیتنے کے لیے اب الیکٹ ایبلز کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے۔ جب ووٹ بینک اتنا ہو تو لوگوں کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا۔ مذاکرات کی پیشکش پرحکومت کی جانب سے جواب نہ ملنے کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات تو چلتے رہے ہیں لیکن دوسری جانب سے کوئی رسپانس نہیں ہے۔ مذاکرات وہ چاہتے ہیں جو کوئی حل چاہتے ہیں اور حل الیکشن ہیں۔ وہ یہ نہیں چاہتے ہیں۔ اس سے بھاگ رہے ہیں۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے 23 ہزار کارکنوں کی فہرست بنائی ہے جس میں سے 10 ہزار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔