نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ٹنل بیٹھ جانے اور پراجیکٹ کی بندش سے 41 ارب روپے سے زائد کا نقصان
نقصان کا کلیم متعلقہ انشورنس کمپنیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔ مجلسِ قائمہ کو آگاہی
کمیٹی نے 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے پرعملدرآمد کی رپورٹ مانگ لی
کوئی کوتاہی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی متعلقہ معاہدہ پر سختی سے عمل کیا جائے۔ مجلسِ قائمہ کا انتباہ
اسلام آباد(ویب نیوز)
قومی اسمبلی کی مجلسِ قائمہ برائے آبی وسائل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان سے سیلابی پانی کا انخلا مکمل ہوگیا ہے نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ٹنل بیٹھ جانے اور پراجیکٹ کی بندش کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے ضمن میں 41 ارب روپے سے زیادہ مالیت کا کلیم متعلقہ انشورنس کمپنیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔ مجلسِ قائمہ کا اجلاس بدھ کو چیئرمین نواب محمد یوسف تالپور کی صدارت میں ہوا۔ متذکرہ رپورٹ وفاقی وزارت آبی وسائل کے حکام نے پیش کی۔ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ بنیادی طور پر پانی کے انخلا (dewatering) کی ذمہ داری نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی تھی۔ تاہم صوبوں نے بھی اتھارٹی کے ساتھ مِل کر پانی کے انخلا کو ممکن بنایا۔ اس سلسلے میں اتھارٹی نے صوبہ بلوچستان کے متعلقہ ادارے کو 250 ملین روپے کی خطیر رقم فراہم کی۔ چنانچہ نصیرآباد ڈویژن کے مختلف علاقوں سے تمام سیلابی پانی کو نکال دیا گیا۔ اسی طرح سندھ کے متعلقہ ادارے کو 159 پانی نکالنے کے پمپ فراہم کیے گئے جس کی وجہ سے 99فیصد پانی نکال دیا گیا ہے۔ تاہم بعض نشیبی علاقوں میں تھوڑا تھوڑا پانی موجود ہے۔ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ رواں سال کے دوران اِرسا ایڈوائزری کمیٹی نے اندازہ لگایا تھا کہ 27 فیصد پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مگر عملی طور پر مزید 20 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چنانچہ اس پانی کی کمی کو تمام صوبوں میں پانی کے حصہ کی نسبت سے تقسیم کیا جارہا ہے۔ مجلسِ قائمہ برائے آبی وسائل کے چیئرمین نواب محمد یوسف تالپور نے ہدایت جاری کی کہ پانی کی تقسیم کو 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کی روح کے مطابق تقسیم کیا جائے۔اس سلسلے میں کوتاہی پر کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی لہذا متعلقہ معاہدہ پر سختی سے عمل کیا جائے۔ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ گذشتہ سال نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پانی کے اخراج کے ٹنل کے بیٹھ جانے کی وجہ سے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بند کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے اربوں روپے کا قومی نقصان ہوا۔ تاہم رات دِن محنت کرکے تعمیر و مرمت کا 75فیصد سے زیادہ کام مکمل کیا جا چکا ہے اور مزید آٹھ ہفتوں کے دوران پراجیکٹ کو چالو کر دیا جائے گا۔ مجلسِ قائمہ نے استفسار کیا کہ اس پراجیکٹ کی بندش کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ذمہ دار کون ہے؟ اور اس کا تدارک کیسے ممکن ہوگا؟ مجلسِ قائمہ کو بتایا گیا کہ چونکہ پراجیکٹ کی انشورنس کرائی گئی تھی لہذا 41 ارب روپے سے زیادہ مالیت کا کلیم متعلقہ انشورنس کمپنیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔ مجلسِ قائمہ نے ہدایت کی کہ اس کلیم کی باضابطہ طور پر پیروی کی جائے اور صورتحال سے مجلسِ قائمہ کو آگاہ رکھا جائے۔