- ڈاکٹر فوزیہ کی عافیہ سے دوسرے روز بھی ملاقات، مجھے اس جہنم سے نکالو: ڈاکٹر عافیہ کی دہائی
- ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کی چابی واشنگٹن میں نہیں اسلام آبادمیں پڑی ہے: سینیٹر مشتاق احمد خان
- عافیہ کی رہائی حکومت پاکستان کی ایمانداری کی مرہون منت ہیں: کلائیو اسمتھ
- جیل میں ہونے والی بدسلوکی کو روکنے کیلئے عافیہ کی ہر ہفتہ اہلخانہ سے ٹیلی فون پر بات کرائی جائے
- امریکہ نے ڈاکٹر فوزیہ کا احترام اور خیرمقدم کیا ہماری درخواست ہے” فوزیہ کو عافیہ کو گھر لانے دیں”
ٹیکساس (ویب نیوز)
قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور برطانوی نژاد امریکی وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے FMC کارزویل جیل میں دوسرے روز بھی ملاقات کی ۔عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل کو سینیٹر مشتاق احمد اور کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ کی جانب سے موصول تفصیلات کے مطابق اس ملاقات میں ڈاکٹر عافیہ نے آف وائٹ رنگ کا سکارف،خاکی جیل یونیفارم اورسفید جاگرز پہنے ہوئے تھے۔سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ ڈاکٹرعافیہ کوایک چھوٹے سے کمرے میں لایا گیا۔ آج بھی درمیان میں شیشہ کی دیوار حائل تھی۔3 گھنٹے کی ملاقات میں ہونے والی گفتگو مکمل طور پر ریکارڈ ہورہی تھی۔عافیہ کی صحت کمزور،بارباران کی آنکھوں میں آنسو، وہ جیل اذیت سے دکھی اور خوفزدہ تھی۔ سامنے کے اوپرکے4 دانت ٹوٹے ہوئے تھے،ان کے سر پرچوٹ کی وجہ سے سماعت میں مشکل پیش آرہی ہے۔ وہ بار بار کہہ رہی تھی مجھے اس جہنم سے نکالو۔ملاقات کے اختتام پر انہیں زنجیروں میں جکڑ کر واپس لے جایا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جیل کے تنائو زدہ (tense) ماحول کو بدلنے کیلئے میں نے ادب،شعروشاعری کے موضوعات پر گفتگو شروع کی توشاعری، فلسفہ و علمی موضوعات پرغیرمعمولی قادرالکلامی کامظاہرہ کرتی عافیہ اچانک بچے،امی،اور جیل کی اذیت اور جیل کے خوفناک مستقبل کو یادکرکے اداسی کے ساتھ یہ کہتی کہ مجھے اس جہنم سے نکالو۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ نے تین گھنٹے کی گفتگو میں ایک بار بھی جیل کا لفظ استعمال نہیں کیا ، انہوں نے اس کو جہنم ہی کہا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ سے منسوب یہ بات جھوٹ ثابت ہو گئی کہ وہ گھر والوں سے ٹیلی فون پر بات کرنا نہیں چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کی چابی واشنگٹن میں نہیں اسلام آبادمیں پڑی ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عافیہ کو فی الفور ایف ایم سی کارزویل سے کسی دوسری جیل منتقل کرانے کیلئے کردار ادا کرے، ان کی رہائی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیںاور جب تک رہائی نہیں ہوجاتی اہلخانہ سے ہر ہفتہ ٹیلی فون پر بات کرانے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ ان کے ساتھ جیل میں ہونے والی بدسلوکی کو روکا جا سکے۔ انہوں نے پاکستانی عوام سے بھی اپیل کی کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی جدوجہد تیز کریں ۔ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسمتھ نے کہا کہ عافیہ کی رہائی حکومت پاکستان کی ایمانداری کی مرہون منت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ اور میں نے آج اس بارے میں بات کی کہ یہ حقیقت بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ آیا اس کے شیر خوار سلیمان کو واقعی اس وقت قتل کیا گیا تھا جب اسے اغوا کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایف ایم سی کارزویل کی تاریک دنیا میں آج کے خوشگوار لمحات میں سے ایک لمحہ وہ تھا جب ڈاکٹر عافیہ اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اپنے بچپن کے کھیل کے میدان کا اسکیپنگ گیت گایا تھا "I’m Shirley Temple the girl with curly hair” ۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کی آج اپنی پیاری بہن فوزیہ صدیقی کو دیکھ کر ایک خوبصورت مسرت بھری مسکراہٹ تھی جو آہستہ آہستہ شیشے کی دیوار کے باعث تقسیم پر ناقابل بیان اداسی کی شکل میں تحلیل ہو گئی جس نے انہیں گلے ملنے سے روک دیا۔انہوں نے پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں کبھی مشکل میں ہوں تو براہ کرم مجھے عافیہ اور فوزیہ جیسی بہنیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا امریکہ فوزیہ صدیقی کا احترام اور خیرمقدم کر رہا ہے لیکن آخر میں ہماری صرف ایک درخواست ہے کہ فوزیہ کو عافیہ کو گھر لانے دیں۔انہوں نے کہا کہ 2 ڈاکٹرز عافیہ اور فوزیہ کے دوبارہ ملاپ میں مدد کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ ملاقات دل دہلا دینے والی ہے، لیکن مجھے امید ہے کہ عافیہ کی آزادی کے راہ میں سنگ میل ثابت ہوگی۔