• کے پی کے بندوبستی اضلاع کو 10حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں 16افراد مارے گئے اور 54زخمی ہوئے،اعدادوشمار

اسلام آباد (ویب نیوز)

پکس رپورٹ میں کہا گیاہے کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں دہشت گرد حملوں میں 77فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ ایک ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں معمولی کمی آئی تاہم رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں تشدد کی سطح گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز(پکس)کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے 40 حملے ہوئے جن میں 48 افراد مارے گئے جبکہ 102 زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان سکیورٹی فورسز کو اٹھانا پڑا۔ مرنے والوں میں سے نصف (24)سکیورٹی فورسز کے اہلکار جبکہ زخمیوں میں سے بھی نصف کے قریب (56) سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ 10عام شہری بھی مارے گئے اور 46زخمی ہوئے، مئی 2023 کے دوران سکیورٹی فورسز کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز بھی جاری رہے جن میں 64جنگجو ہلاک اور 39گرفتار ہوئے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز پکس کے ڈیٹا بیس سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 کے پہلے پانچ مہینوں میں 126 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کئے گئے تھے جن میں 257 افراد ہلاک اور 461زخمی ہوئے۔ اس کے برعکس 2023کے پہلے پانچ مہینوں میں 224حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 357افراد ہلاک اور 615 زخمی ہوئے۔ اس کا مطلب ہے کہ 2023کے پہلے پانچ مہینوں میں 2022 کے پہلے پانچ مہینوں کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 77 فیصد اضافہ، اموات میں 39 فیصد اور زخمیوں میں 33فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ خیبر پختونخواکے قبائلی اضلاع کو مئی 2023میں سب سے زیادہ عسکریت پسندی کا سامنا کرنا پڑا جہاں 18حملوں میں 18 افراد مارے گئے اور 27زخمی ہوئے۔ کے پی کے بندوبستی اضلاع کو 10حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں 16افراد مارے گئے اور 54زخمی ہوئے۔ یوں مجموعی طور پر خیبر پختونخواہ میں 28حملے ہوئے جن میں 34افراد مارے گئے جبکہ 81زخمی ہوئے۔ بلوچستان کو 10حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں 12افراد مارے گئے اور 20 زخمی ہوئے۔ سندھ کو دو حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں دو افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ پکس نے مئی 2023 میں چار خودکش حملے بھی ریکارڈ کئے لیکن ان کی شدت نسبتاً کم تھی کیونکہ ان چار خود کش حملوں میں صرف آٹھ افراد مارے گئے اور 40 کو زخمی ہوئے۔