سال 2022 میں دہشت گردی میں 52 سے 53 فیصد  تک اضافہ ہوا،پی ٹی آئی

سابق حکمران جماعت نی دہشت گردی کی بڑھتی لہر پر تفصیلی بیان جاری کر دیا

سانحہ  باجوڑ قومی سلامتی پر توجہ مبذول کرانے کی ایک یاد دہانی ہے

امن و امان کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے

گزشتہ  ا یک سال میں  صرف خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے  636 واقعات ہو چکے ہیں،ترجمان پی ٹی آئی

اسلام آباد ( ویب نیوز)

ملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر پر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے  اظہار تشویش کیا گیا ہے کہ گزشتہ  ا یک سال میں  صرف خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے  636 واقعات ہو چکے ہیں، دہشت گردی کی بڑھتی لہر سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے صوبے سب سے زیادہ متاثر  ہیں،تمام ریاستی وسائل کو سب سے بڑی جماعت کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، سب ادارے اپنے حقیقی فرائض کو بھلا کر تحریک انصاف کو ختم کرنے کے یک نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، افغانستان میں حکومت کی تبدیلی دہشتگردی پر قابو پانے کا ایک سنہری موقع تھا۔ پیر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ باجوڑ میں ہونے والے دھماکے میں متعدد قیمتی جانوں کے ضیاع  پر پوری قوم رنجیدہ ہے ،بدقسمتی سے پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کا عفریت سر اٹھا رہا ہے، پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے ناسور سے نجات پانے کیلئے ہزاروں قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے۔ترجمان تحریک انصاف  نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران دہشت گردی واقعات میں ہونے والا اضافہ موجودہ حکومت کی غلط ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے،پچھلے ا یک سال میں  صرف خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے  636 واقعات ہو چکے ہیں، دہشت گردی کی بڑھتی لہر سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے صوبے سب سے زیادہ متاثر  ہیں، ملک میں جنم لینے والی بد امنی پی ڈی ایم حکومت کی دہشت گردی سے نمٹنے کی حکمت عملی پر سوال اٹھا رہی ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کے مطابق امن عامہ کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں حکومت دہشت گردی کے مسئلے پر بالکل سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی،یہ وقت ہے کہ تمام تر سیاسی و ذاتی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی ترجیحات کا از سرِنو تعین کیا جائے،افسوس کہ اس وقت تمام ریاستی وسائل کو ملک کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ترجمان تحریک انصاف  نے کہا ہے کہ ملک کے سب ادارے اپنے حقیقی فرائض کو بھلا کر تحریک انصاف کو ختم کرنے کے یک نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی واقعات کو یکسر فراموش کر کے تحریک انصاف رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارنے میں مصروف ہیں،پی ڈی ایم حکومت کے پہلے دن سے اس غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ رویے کے باعث دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھنے لگی،تحریک انصاف کے دورحکومت میں امن و استحکام کی خاطر عالمی برادری کے ساتھ مل کرنہایت موثر کوششیں کی گئیں،افغانستان میں حکومت کی تبدیلی دہشتگردی پر قابو پانے کا ایک سنہری موقع تھا،تحریک انصاف حکومت  نے افغانستان میں امن و امان کیلئے  او آئی سی کا اسپیشل اجلاس بلایا جس میں عالمی اداروں اور  دنیا کے وزرائے خارجہ کو دعوت دی گئی،  ان کوششوں کے باعث طالبان کی حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے معاونت فراہم کرنے کو تیار تھی،بدقسمتی سے تحریک انصاف کی حکومت کو ہٹائے جانے کے بعد اس مسئلے کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا،پی ڈی ایم حکومت کے آتے ہی ملک میں امن عامہ کے  حالات بگڑنا شروع ہو گئے،ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ  ماہرین کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی میں 52 سے 53 فیصد  تک اضافہ ہوا،  تحریک انصا ف نے بارہا نشاندہی کی کہ صورتِ حال بگڑ رہی ہے ، مگر اسکا جواب تشدد، جھوٹے مقدمات سے دیا گیا، جس نے بھی دہشت گردی کے معاملے پر آواز اٹھائی اس کی آواز کو سلب کیا گیا اور کوئی ایک بھی قدم بہتری کی جانب نہیں اٹھایا گیا،نتیجتاً پاک افغان سرحد اربوں روپے  کی مالیت سے تعمیر کی جانے والی حفاظتی  باڑ کے باوجود مسلسل عدم استحکام کا شکار رہی اور دہشت گرد وفاقی دارالحکومت میں بھی حملے کرنے میں کامیاب ہونے لگے،بجائے دہشت گردی کے تدارک پر حکمت عملی مرتب کرنے کے حکومت ان دہشت گردی واقعات کو الیکشن میں تاخیر کے جواز کے طور پر استعمال کرنے لگی، باجوڑ میں ہونے والا المناک سانحہ اہل اقتدار کی توجہ قومی سلامتی اور امن او استحکام کے معاملے پر مبذول کرانے کی ایک یاد دہانی ہے، حکومت و ریاستی اداروں کو فوری طور پر امن و امان کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت تمام اداروں و فریقین کو انسداد دہشت گردی کی خاطر یکجا ہو کرکوشش کرنا ہو گی، حکومت ایک سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کو ترک کر کے امن عامہ کے حقیقی مسئلے پر غور کرے، اس مسئلے کو مزید نظر انداز کیا گیا تو خدانخواستہ حالات سنگین صورت اختیار کر سکتے ہیں، پاکستان پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے اور داخلی سلامتی کے معاملے میں عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے خار باجوڑ دھماکے کی مذمت  کرتے ہوئے باجوڑ میں ہونے والے  اس جان لیوا دھماکے پر گہرے دکھ افسوس کا اظہار کیا ہے ۔  شاہ محمود قریشی نے  کہا ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ سے دلی دعائیں اور تعزیت پیش کرتا ہوں، یہ المناک سانحہ یاد دہانی کرواتا ہے کہ ہمیں حقیقی مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں پاکستان کو سب سے پہلے رکھنا چاہیے۔