10کروڑ خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں ،  سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر

دو کھرب کی ان ٹارگڈ سبسڈیز  سے  طاقتور اور مافیا مستفید ہونگے

  ریڑھی بان کو تحفظ اور مالی  اعانت فراہم کرنے کا منسوبہ بھی ختم کردیا گیا

سیاسی مفادات کی خاطر غریب عوام کی فلاح کیلئے کوئی اقدام شامل نہیں کیا گیا ۔

احساس قومی پروگرام کی سابق چیئرپرسن کا 2024  ویبینارمیں اظہار خیال

اسلام آباد ( ویب  نیوز )

وفاقی بجٹ2024  ویبینارمیں احساس قومی پروگرام کی سابق چیئرپرسن سینیٹر  ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے   بجٹ میں  سماجی تحفظ کے معاملے پر   گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عام آدمی کو  اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے، آزاد سرویز کے مطابق  اوسطا ایک گھر کے 5 افراد میں سے 1 فرد بے روز گار ہو چکا ہے،80 لاکھ  لوگ بے روز گار ہو چکے ہیں ، 10کروڑ خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں ۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ  اس وقت بجٹ میں سماجی تحفظ کی پالیسیز  شامل کرنا نہایت ضروری تھا، بجٹ  میں حکومتی اخراجات میں بے تحاشا اضافہ دکھائی دے رہاہے ، اس کے برعکس  بینظیر انکم سپورٹ جیسے فلاحی منصوبے  کا بجٹ صرف12 فیصد بڑھایا گیا ہے، پی ایس ڈی پی اور تنخواہوں میں اضافے کے مقابلے  میں  غریب عوام کیلئے کوئی خاطر خواہ  فیصلہ نہیں کیا گیا، تقریبا 2 کھرب کی ان ٹارگڈ سبسڈیز  جس سے  طاقتور اور مافیا مستفید ہوتے ہیں جوں کی توں ہیں  ،  ٹارگٹڈ سبسڈیز کے نظام کو منظم  طریقے سے ختم کر دیا گیا ہے، احساس پروگرام کے نظام کیلئے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشترنے کہا کہ  ریڑھی بان کو تحفظ اور مالی  اعانت فراہم کرنے کیلئے ہماری حکومت کے  شروع کیے گئے منصوبے  بھی ختم کر دیے،  نشتر احساس پروگرام ، کامیاب پاکستان ، صحت کارڈ جیسے  پروگرام ختم کر دیے گئے ،  احساس اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک دوسرے سے بالکل  مختلف ہیں۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کم از کم تنخواہ کو 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار کر دیا لیکن اس پر دہائیوں سے  حکم امتناع ہے ،ہمارے پاس  ایسے ذرائع  موجود ہیں جن سے ہم غریب طبقے کی فلاح کیلئے پالسیز مرتب کر سکتے ہیں ،  سیاست  سے بالاتر ہو کر احساس راشن پروگرام کے ذریعے   رعایت کے  نظام کو  بڑھایا جا سکتا تھا، دوکھرب کی ان ٹارگٹڈ سبسڈیز  میں سے کمی کر کے ٹارگٹڈ سبسڈیز کے لیے بجٹ مختص کیا جانا چاہیئے تھا، انھون نے کہا کہ   تحریک انصاف کے سبسڈیز کے نظام کو بڑھانے کی بجائے منظم طریقے سے ختم کر دیا گیا، بجٹ میں حکومتی  اخراجات میں کچھ کمی کی جانی چاہیئے تھی ، تنخواہوں میں  30 سے 35 فیصد سمیت  ہر قسم کے الا ؤنس میں اضافے  جیسی پالیسیز سمجھ سے بالاتر ہیں ، ٹیکس دہندگان کے اعداد و شمار کے ذریعے نئی ٹیکس اصالاحات متعارف کروائی جاتیں، ہم نے بی آئی ایس  پی سے 8 ہزار وہ لوگ نکالے تھے جو مستحقین نہیں تھے،  احساس ریڑھی بان پروگرام کی توسیع میں کوئی  اخراجات نہ اٹھانے پڑتے ،  بجٹ میں صرف سیاسی مفادات کی خاطر غریب عوام کی فلاح کیلئے کوئی اقدام شامل نہیں کیا گیا ۔