ٹیکسٹائل انڈسٹری ،کاٹن سیس ادا نہیں کررہی ہے ، قائمہ کمیٹی قومی غذامیں انکشاف
اسلام آباد میں گندم، چینی، دالیں و دیگر اشیا خورد نوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں، ارکان
وفاقی دارالحکومت میں فوڈکنڑول اتھارٹی نظر نہیں آتی،
شاپس پر پھلوں، سبزیاں، گوشت و دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں ریٹ لسٹ کے مطابق عمل نہیں،
مارکیٹ میں مختلف اشیا کی قیمتیں مختلف ہیں۔ قائمہ کمیٹی کا آئی سی ٹی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ
اسلام آباد (ویب نیوز)
ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے کاٹن سیس نہ دینے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ارکان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں گندم، چینی، دالیں و دیگر اشیا خورد نوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں، وفاقی دارالحکومت میں فوڈکنڑول اتھارٹی نظر نہیں آتی،شاپس پر پھلوں، سبزیاں، گوشت و دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں ریٹ لسٹ کے مطابق عمل نہیں ہیں اور مارکیٹ میں مختلف اشیا کی قیمتیں مختلف ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے آئی سی ٹی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کپاس کی فی من 8500 قیمت مقرر ہونے کے باوجود کسانوں سے 6 ہزار روپے میں خریداری کا نوٹس لیا گیا ہے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں کپاس اس وقت مارکیٹ میں کسانوں اور زمینداروں سے 6 ہزار سے 7 ہزار میں خریدی جا رہی ہے۔حکومت نے جو سپوٹ پرائس مقرر کی تھی اس عملدرآمد یقینی بنایا جائے اگر اس پر عمل نہ ہوا تو آئندہ برس لوگ کپاس کی بجائے دیگر فصلو ں کی کاشت شروع کر دیں گے۔ وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ جولائی میں مارکیٹ میں قیمت کم ہونے پر ہم نے 12 جولائی کو وزیراعظم کو آگاہ کیا اور ایک ارب گانٹھوں کی خریداری کی سمری بھیج دی جس کا اشتہار بھی بھیج دیا تھا۔ ارکان نے کہا کہ کپاس کی سرکاری قیمت کا تعین ہونے کے باوجود بھی کسانوں اور زمینداروں کو کپاس کی پوری قیمت نہ ملنا تشویش کی بات ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینٹر ل کاٹن کمیٹی کے ملازمین کی تنخواہوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ملازمین کو تنخواہ ملنی چاہیے۔ کاٹن سیس اکٹھا نہیں ہوا تھا اس وجہ سے تنخواہ نہیں دی جا سکی کاٹن سیس اکٹھا ہوگا تو تنخواہ دی جائے گی۔ایڈیشنل سیکرٹری وزرت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کہا کہ اگر 300 ملین روپے حکومت کی جانب سے قرض کے طور پر مل جائیں تو ان ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی ہو سکتی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری والے کاٹن سیس نہیں دے رہے۔ 326 ملازمین کو گزشتہ چار برسوں سے کاٹن سیس کی ریکوری نہ ہونے کی وجہ سے تنخواہ ادا نہیں کی جا سکی۔ کل1400 ملازمین تھے باقی ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت ٹیکسٹائل انڈسٹریز کو نوٹس جا ری کیے جائیں اور قانونی طریقے کے مطابق ریکوری کی جائے۔ پنجاب اور سندھ کے چیف سیکرٹریز کو لکھا گیا ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملازمین کو تین سے چار برسوں سے تنخواہیں ہیں دی جا رہی۔ قائمہ کمیٹی نے کاٹن سیس کی ریکوری کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وزارت متعلقہ صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے ساتھ معاملہ اٹھائے اور قانون کے مطابق ریکوری کیلئے اقدامات کرے ۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ گندم، چینی، دالیں و دیگر اشیا خورد نوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ ارکان نے مطالبہ کیا کہ وزارت کمیٹی کو ایک جامع بریفنگ دے کہ وفاقی دارالحکومت میں فوڈکنڑول اتھارٹی نظر نہیں آتی۔دکانداروں نے فروٹس، سبزیاں، گوشت و دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کے نہ ہی ریٹ لسٹ کے مطابق عمل کیا ہے بلکہ ایک ہی مارکیٹ میں مختلف اشیا کی قیمتیں مختلف ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے آئی سی ٹی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے